فائل فوٹو

مصطفیٰ عامر قتل کیس میں نامزد ملزم ارمغان سے متعلق مزید تفصیلات سامنے آ گئیں، ارمغان کے متعدد مرچنٹ اکاؤنٹس ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

تفتیشی ذرائع کے مطابق مرچنٹ اکاؤنٹس جعل سازی سے حاصل رقم کی منتقلی کے لیے استعمال ہوتے تھے، ارمغان جعل سازی سے حاصل شدہ رقم کو ڈیجیٹل کرنسی میں منتقل کرتا تھا۔

تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ 2017ء سے ملزم نے جعل سازی سے حاصل ملین ڈالرز کی رقم ڈیجیٹل کرنسی میں تبدیل کی، جعل سازی سے حاصل رقم ڈیجیٹل اے ٹی ایم میں براہِ راست منتقل کی جاتی تھی۔

مصطفیٰ قتل کیس کے ملزم ارمغان کے منشیات استعمال کا معاملہ سامنے آنے پر متعدد افراد زیر حراست

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ڈیفنس کے مختلف علاقوں میں اسپیشل انویسٹی گیشن پولیس نے چھاپہ مار کارروائیاں کی ہیں،

ارمغان کی ڈیجیٹل کرنسی میں تبدیل کردہ رقم کے شواہد حاصل کرنا ممکن نہیں، ملزم نے پاکستان میں اپنے تمام اکاؤنٹس بند کر دیے تھے۔

تفتیشی ذرائع کے مطابق ملزم نے ڈیجیٹل کرنسی کو منتقل کر کے مختلف ورچوئل کارڈز بنا رکھے تھے، ان ورچوئل کارڈز کے ذریعے کسی بھی اے ٹی ایم سے رقم نکالی جا سکتی تھی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: ڈیجیٹل کرنسی

پڑھیں:

مصطفی قتل کے ملزم ارمغان پر 8سال سے ویڈکے نشے کا الزام

 

مقدمے میں شریک دیگر ملزمان کیفے اور پارٹیوں میں نشہ کرتے رہے

کراچی کے علاقے ڈیفنس کے نوجوان مصطفی قتل کے ملزم ارمغان پر 8 سال سے ویڈ منگوا کر نشہ کرنے کا الزام سامنے آیا ہے ۔کراچی کی انسداد منشیات عدالت میں ملزم ارمغان کے خلاف منشیات کے دو کیسز میں چالان پیش کر دیا گیا۔چالان میں کہا گیا ہے کہ ملزم نے یکم جولائی 2017 سے 24 اپریل 2019تک 9پارسل اپنے اور اپنے والد کے نام پر منگوائے تھے ، مقدمے میں شریک دیگر ملزمان کیفے اور پارٹیوں میں نشہ کرتے رہے ہیں۔عدالت نے ارمغان کو ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے مزید سماعت 18مارچ تک ملتوی کردی ہے ۔خیال رہے کہ مصطفی قتل کیس میں منشیات کے پہلو پر بھی گزشتہ دنوں تفتیش کا آغاز کیا گیا تھا، سی آئی اے نے اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کو منشیات کے مبینہ کاروبار کی تفتیش سونپی تھی۔جس کے بعد ملزم ارمغان کے منشیات استعمال کا معاملہ سامنے آنے پر متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا تھا۔واضح رہے کہ کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتہ ہوگیا تھا، جس کی لاش 14 فروری کے روز پولیس کو حب سے مل گئی تھی، مصطفیٰ کو اس کے بچپن کے دوستوں نے قتل کرنے کے بعد گاڑی میں بٹھا کر جلایا تھا۔23 سالہ مصطفیٰ عامر کی لاش ملنے کے بعد ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مصطفیٰ عامر کو قتل کیا گیا، مصطفیٰ ارمغان کے گھر گیا تھا وہاں لڑائی جھگڑے کے بعد فائرنگ کرکے اس کو قتل کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ مقتول کی لاش کو گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر حب لے جایا گیا، لاش کو گاڑی میں جلایا گیا، ملزمان نے لاش کی نشاندہی کی، اب تک کی تحقیقات کے مطابق ارمغان اور شیراز نے گاڑی کو آگ لگائی۔

متعلقہ مضامین

  • مصطفیٰ قتل کیس: گواہ نے ملزم ارمغان اور شیراز کو شناخت کر لیا
  • مصطفیٰ عامر قتل کیس: نامزد ملزم ارمغان کا رقم کرپٹو کرنسی میں تبدیل کرنے کا انکشاف
  • مصطفی قتل کے ملزم ارمغان پر 8سال سے ویڈکے نشے کا الزام
  • حکومت نے کرپٹو کرنسی متعارف کرانے کیلیے اسٹیک ہولڈرز سے سفارشات حاصل کرلیں
  • مصطفیٰ عامر قتل کیس : عدالت کا گواہان کے بیانات ریکارڈ نہ ہونے پر برہمی کا اظہار
  • مصطفیٰ قتل کے ملزم ارمغان پر 8 سال سے ویڈ منگوا کر نشہ کرنے کا الزام
  • حکومت کا ڈیجیٹل کرنسی کی پالیسی سازی کیلئے نیشنل کرپٹو کونسل بنانے کا فیصلہ
  • مصطفیٰ قتل کیس کی تحقیقات: ارمغان کی سہولت کاری میں پولیس اہلکار کے ملوث ہونے کا انکشاف
  • مصطفی قتل کیس: ملزم ارمغان کا ریمانڈ نہ دینےوالے منتظم جج سے انتظامی اختیارات واپس