پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر  نے کہا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے آخری دن ہمیں بتایا گیا کہ کسی کے پاس کوئی ڈرافٹ نہیں ہے، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں ووٹ کروں گا کچھ مجبوریاں ہیں۔

اسلام آباد میں اپوزیشن گرینڈ الائنس کی قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  آج جو کچھ ہوا یہ سب پی ٹی آئی گزشتہ دو سالوں سے دیکھتی آئی ہے، آج ہمیں سب کچھ بھول کر مستقبل کے بارے لائحہ عمل تیار کرنا ہوگا، پاکستان میں 175 جماعتیں موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آئین میں یہ ضرور لکھا ہے کہ مدت پانچ سال ہوگی مگر یہ بھی لکھا ہے کہ ملکی حالات کو دیکھتے ہوئے دوبارہ الیکشن کروائے جاسکتے، اسمبلی کے رولز میں حلف کے حوالے سے واضح لکھا ہے کہ رولز کی پاسداری کریں گے، ہمیں تعین کرنا ہوگا کہ ہمیں تاریخ کی کس سمت کھڑا ہونا ہے۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف پاور شیئرنگ پر یقین نہیں رکھتی، بانی پی ٹی آئی عوامی پاور پر یقین رکھتا ہے اس لیے جیل میں قید ہے، انتخابات کے دوران ہمیں کنونشنز کرانے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ 175 سیاسی جماعتوں میں سے ایک جماعت نے بھی ہمارے حق میں بات نہیں کی تھی، جماعت اسلامی ایک واحد جماعت تھی جس نے کراچی میں ہماری سیٹ واپس کی، چھبیسویں آئینی ترمیم پاس کروا لی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسا ہونا چاہیے جس میں سسٹم کی ہار نہ ہو، چھبیسویں آئینی ترمیم کے وقت ہم مولانا فضل الرحمان کے کردار کو سراہتے ہیں، چھبیسویں آئینی ترمیم کے حوالے سے فضل الرحمان سے ہماری کسی شق پر بات چیت نہیں ہوئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم کے آخری دن ہمیں بتایا گیا کہ کسی کے پاس کوئی ڈرافٹ نہیں ہے، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں ووٹ کروں گا کچھ مجبوریاں ہیں، مولانا فضل الرحمان نے ہمیں کہا کہ آپ کہنا کہ ہم طریقہ کار سے متفق نہیں ہیں، اس لیے ووٹ نہیں دے رہے۔ 

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم نے مولانا فضل الرحمان سے کہا کہ ہم سیاسی جماعت ہیں، چھبیسویں آئینی ترمیم کا ڈرافٹ کمیٹی میں پیش کیا گیا وہ الگ تھا اور سینیٹ میں اور پیش کیا گیا اور ہمیں اور دکھایا گیا، جن کے ہاتھ میں استرا ہے، ان سے وہ استرا لینے کے لیے طریقہ کار بنانا ہوگا۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم نے بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کے بعد مذاکرات کا اعلان کیا تھا، بانی پی ٹی آئی نے محمود خان اچکزئی کو تمام سیاسی جماعتوں سے بات چیت کے لیے اختیار دیا تھا۔ 

انہوں نے کہا کہ جب تاریخ لکھی جائے گی تب شہباز شریف کا نام بھی لکھا جائے گا، تاریخ میں بانی پی ٹی آئی کا نام سنہری حروف میں لکھا جائے گا، اب وقت ہے ایک دوسرے کو پہچاننا پڑے گا اور ایک دوسرے سے ہاتھ ملانا ہوگا۔ 

ان کا کہنا تھا کہ بطور سابق وزیر اعظم بانی پی ٹی آئی اپنی ذات کے علاؤہ عوام کے لیے خط لکھ سکتے ہیں، ہم بنگلہ دیش والا انجام نہیں چاہتے، چیف الیکشن کمیشن اور ایک ممبر کی ریٹائرمنٹ ہوئی ہے،اس حوالے سے ہم نے خطوط لکھے ہیں۔ 

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم اپنے لیے کچھ بھی نہیں مانگ رہے ہیں، ہم چاہتے ہیں قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی ہو۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان نے چھبیسویں آئینی ترمیم بانی پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ترمیم کے

پڑھیں:

پی ٹی آئی میں گروپنگ نہیں البتہ اختلاف رائے ضرور ہے، بیرسٹر گوہر

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر خان نے کہا ہے کہ 26 نومبر کے جلسے میں جو کیا گیا اس کا ہم تصور بھی نہیں کرسکتے تھے۔

ایک نجی ٹی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی نے نومبر کے احتجاج کے دوران میٹنگز کی صدارت نہیں کی انہوں نے صرف بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہدایات پارٹی تک پہنچائیں کیوں کہ کسی اور کی عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے تصور بھی نہیں کیا تھا کہ ڈی چوک دھرنے میں لوگوں کے پہنچنے سے پہلے ہمارے ساتھ یہ ہوگا، ایسا نہیں تو کہیں نہیں کیا جاتا جو ہمارے ساتھ ہوا ہے، ڈائیلاگ کے لیے لوگ بھیجے جاتے اور مذاکرات ہوتے، واٹر کینن بھیجتے یا لاٹھی چارچ کرتے۔

یہ بھی پڑھیے: عمران خان نے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کے دروازے کبھی بند نہیں کیے، بیرسٹر گوہر

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ ہم الائنس کے ساتھ آگے بڑھیں گے، ہم نے کہا تھا کہ عید کے بعد مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ملیں گے، احتجاج کا اعلان کریں گے، اس سے ہم پیچھے نہیں ہٹے ہیں، لیکن آگے کا ایک سیاسی راستہ بھی نکلنا چاہیے، اگر اسٹیبلشمنٹ بات چیت کے لیے رابطہ کرتی ہے تو مذاکرات کے لیے جائیں گے۔

پارٹی کے اندر تقسیم کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ہم سارے بھائی ہیں آپس میں کام کرتے ہیں، ہماری جماعت میں سب سے زیادہ جمہوریت ہے، ہم سب اپنی رائے دیتے ہیں مگر جب فیصلہ کرتے ہیں تو اس کے ساتھ کھڑے ہوجاتے ہیں، پاکستان تحریک انصاف میں گروپس نہیں ہیں البتہ اختلاف رائے ضرور ہے۔

یہ بھی پڑھیے: ’کاش! آپ اطاعت گزاری نہ کرتے‘، سلمان اکرم راجا کی بیرسٹر گوہر پر تنقید

انہوں ںے کہا کہ میں نے کبھی کسی کے عمران خان سے ملاقات کے لیے جانے پر سوال نہیں اٹھایا، شاہ سے زیادہ شاہ کی وفاداری نہیں ہونی چاہیے، مجھے چیئرمین بنایا گیا تو میں نے 3 مرتبہ خان صاحب کو انکار کیا، میں کور کمیٹی کے 90 فیصد افراد کو نہیں جانتا تھا، یہ موقع عمران خان نہیں ہمیں دیا ہے، پارٹی میں تقسیم سے ہمارا بہت نقصان ہورہا ہے یہ نہیں ہونا چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسٹیبلشمنٹ بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی مذاکرات

متعلقہ مضامین

  • مولانا فضل الرحمان نے  خیبرپختونخوا منرل  اینڈ مائنز  بل کی مخالفت کر دی
  • منرلز بل صوبے کے وسائل پر وفاق کی یکطرفہ قبضہ کی کوشش ہے،مولانا فضل الرحمان
  • افغانستان سے ناراضی کا غصہ مہاجرین پر اتارا جا رہا ہے، مولانا فضل الرحمان
  • وفاق یا کسی بھی ملک کو خیبرپختونخوا کے وسائل پر قابض ہونے نہیں دیں گے، مولانا فضل الرحمان
  • مذاکرات کا اختیارکسی کو نہیں دیا،کوئی بھی رہنما ڈیل کے لیے مذاکرات نہ کرے، عمران خان
  • عمران خان نے کسی کو مذاکرات کا اختیار نہیں دیا: بیرسٹر گوہر
  • بانی نے پارٹی رہنماؤں کو ایک دوسرے کیخلاف بات کرنے سے روک دیا، بیرسٹر گوہر
  • بانی پی ٹی آئی نے کسی کو مذاکرات کی اجازت نہیں دی، بیرسٹر گوہر
  • بیرسٹر گوہر کو عمران خان سے ملاقات سے روک دیا گیا
  • پی ٹی آئی میں گروپنگ نہیں البتہ اختلاف رائے ضرور ہے، بیرسٹر گوہر