وزارت خزانہ نے عید الفطر سے قبل مہنگائی کے حوالے سے خطرے کی گھنٹی بجادی
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
وزارت خزانہ نے عید الفطر سے قبل مہنگائی کے حوالے سے خطرے کی گھنٹی بجادی WhatsAppFacebookTwitter 0 27 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:وزارت خزانہ نے عیدالفطر سے قبل ملک میں مہنگائی میں اضافےکا خدشہ ظاہر کردیا، وزارت خزانہ کے مطابق مارچ میں مہنگائی کی شرح بڑھ کر 3 سے 4 فیصد تک ہوسکتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے عید الفطر سے قبل مہنگائی کے حوالے سے خطرے کی گھنٹی بجادی۔
وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ مارچ میں مہنگائی کی شرح 3 سے 4 فیصد تک ہوسکتی ہے، فروری میں مہنگائی 2 فیصد سے 3 فیصد تک متوقع ہے، جنوری2025میں مہنگائی 2.
واضح رہے کہ رمضان المبارک سے قبل ملک میں چینی کی ہول سیل قیمت میں اضافہ جاری ہے۔
رپورٹ کے مطابق کراچی میں خوردہ فروش چینی کی قیمت پہلے ہی 160 روپے فی کلو وصول کر رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ وہ ہول سیل نرخوں میں بار بار اضافہ برداشت نہیں کر سکتے، کیونکہ گزشتہ چند دن سے 50 کلو گرام کے تھیلے کی قیمت میں مسلسل 150 سے 200 روپے فی بوری کا اضافہ ہوا ہے۔
کراچی ہول سیلرز گروسرز ایسوسی ایشن (کے ڈبلیو جی اے) کے چیئرمین رؤف ابراہیم نے کہا کہ گزشتہ 3 سے 4 دن میں ہول سیل ریٹ 13 روپے بڑھ کر 154 روپے فی کلو ہو گیا ہے، کیونکہ سٹے باز اور سرمایہ کار رمضان کے دوران غیر متوقع منافع کمانے کے لیے سرگرم ہو گئے ہیں، چینی کی طلب 5 لاکھ 50 ہزار ٹن سے بڑھ کر 11 لاکھ ٹن ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو بیدار ہونے اور شوگر مافیا، مڈل مین اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کرنے کی ضرورت ہے تاکہ گوداموں میں جمع شوگر کا بڑا ذخیرہ واپس حاصل کیا جا سکے، انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر حکومت نے اس معاملے کو بہت ہلکے میں لیا تو رمضان کے دوران چینی کی قیمت 200 روپے فی کلو تک پہنچ سکتی ہے۔
حساس قیمت انڈیکس (ایس پی آئی) کے مطابق ایک ماہ میں چینی کی قیمت 145 سے 160 روپے فی کلو سے بڑھ کر 150 سے 165 روپے فی کلو ہوگئی ہے، جنوری کے پہلے ہفتے میں قیمت 130 سے 150 روپے تھی۔
ابراہیم رؤف نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ وفاقی حکومت اور ملز مالکان آخر کار ملک بھر میں بلدیاتی سطح پر سیکڑوں اسٹالز کے ذریعے ماہ رمضان کے دوران 130 روپے فی کلو چینی فراہم کرنے کے لیے بیدار ہوئے۔
رواں ماہ کے تیسرے ہفتے میں پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن (پنجاب زون) کے ترجمان نے کہا تھا کہ انڈسٹری ملک بھر میں قائم کیے جانے والے سیل پوائنٹس کے ذریعے رعایتی چینی کی دستیابی کو یقینی بنائے گی۔
ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
تنخواہیں جمود کا شکار اور مہنگائی تاریخی سطح پر‘ تنخواہ دار طبقے کی مالی مشکلات میں اضافہ ہو ا ہے.سیلریڈ کلاس الائنس
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 اپریل ۔2025 )سیلریڈ کلاس الائنس نے وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کو خط لکھاہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ٹیکس سلیبز پر نظرثانی، ٹیکس سے مستثنیٰ آمدن کی حد بڑھانے، اہم کٹوتیوں کی بحالی اور غیر دستاویزی شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لا یا جائے خط کے متن کے مطابق نشاندہی کی گئی کہ 2019 میں تنخواہ دار طبقے سے ٹیکس وصولی 76 ارب روپے تھی جو 2025 میں بڑھ کر 570 ارب روپے تک پہنچنے کا امکان ہے جبکہ تنخواہیں جمود کا شکار اور مہنگائی تاریخی سطح پر ہونے کے باعث تنخواہ دار طبقے کی مالی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے.(جاری ہے)
خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مالیاتی ایکٹ 2022 کے تحت شیئرز، میوچل فنڈز، سکوک، لائف انشورنس اور ہیلتھ انشورنس پر دی جانے والی ٹیکس کریڈٹس اور کٹوتیاں ختم کر دی گئی تھیں، جب کہ مالیاتی ایکٹ 2024 میں اضافی 10 فیصد سرچارج بھی عائد کیا گیا، جس نے تنخواہ دار طبقے کے لیے مشکلات مزید بڑھا دی ہیں اس کے علاوہ قرضوں پر منافع پر دستیاب کٹوتیاں بھی ختم کر دی گئی ہیں. سیلریڈ کلاس الائنس نے بھارت، بنگلہ دیش، ویتنام اور نیپال جیسے ممالک کے ٹیکس نظام کا تقابلی جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں موجودہ نظام تنخواہ دار طبقے پر بھاری بوجھ ڈالتا ہے خط میں مطالبہ کیا گیا کہ ٹیکس سلیبز میں نظرثانی کی جائے اور کم از کم مالیاتی ایکٹ 2024 سے پہلے کی پوزیشن بحال کی جائے میڈیکل الانس کی حد 10 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کی جائے آمد و رفت اور ملازمت سے متعلق اخراجات کے لیے 15 فیصد تک کٹوتی کی اجازت دی جائے‘ سالانہ ٹیکس سے مستثنیٰ آمدن کی حد 6 لاکھ سے بڑھا کر کم از کم 12 لاکھ روپے کی جائے. سیلریڈ کلاس الائنس نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ آئندہ بجٹ 26-2025 میں ان سفارشات کو شامل کر کے تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیا جائے اور غیر دستاویزی معیشت کو بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جائے.