اٹھ مقام: برفانی تودے تلے دبے 3 نوجوانوں کو تاحال نہیں نکالا جا سکا
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
—فائل فوٹو
آزاد کشمیر کی تحصیل اٹھ مقام میں 2 روز قبل برفانی تودے کے نیچے دبے 3 نوجوانوں کو اب تک نہیں نکالا جا سکا۔
انچارچ اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے مطابق مسلسل برف باری کے باعث 5 مارچ تک ریسکیو آپریشن روک دیا گیا ہے۔
گلگت بلتستان کے ضلع دیامر کے شہر چلاس میں آسمانی بجلی گرنے کے بعد بونر نالے میں سیلابی صورتِ حال پیدا ہوگئی اور پہاڑی تودہ مقامی آبادی پر آ گرا جس کے نتیجے میں 6 افراد تودے تلے دب گئے، امداد کارروائیاں شروع کر دی گئی ہیں۔
انہوں نے بتایا ہے کہ برف باری کا سلسلہ تھمنے پر نوجوانوں کو نکالنے کے لیے آپریشن شروع کیا جا سکے گا۔
آزاد کشمیر کی تحصیل اٹھ مقام میں گریس ویلی دودگئی میں برفانی تودہ گرنے سے 3 نوجوان دب گئے تھے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
ڈائر وولف کے بعد قدیم ہاتھیوں کو بھی دوبارہ زندہ کرنے کا منصوبہ شروع
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)معدوم ہونے والے خوفناک بھیڑیوں (Dire Wolfs) کو دوبارہ زندہ کرنے کے کامیاب منصوبے کے بعد، اب سائنس دان پراعتماد ہیں کہ طویل عرصہ قبل معدوم ہوجانے والے قدیم دور کے برفانی ہاتھی (وولی میمتھ) کو دوبارہ انسانوں کے درمیان لایا جا سکتا ہے۔
وولی میممتھ زمانہ قدیم کے وہ برفانی ہاتھی تھے جن کے جسم پر لمبے لمبے بال ہوتے تھے، جب کی آخری نسل بھی آج سے 4 ہزار سال قبل معدوم ہو گئی تھی۔
ڈیلی اسٹار کی رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے برفانی ہاتھی کو واپس لانے کے منصوبے پر کام شروع کر دیا ہے ، یہ ایک معدوم ہونے والی ہاتھی کی ایک نسل تھی جن کا کبھی زمین پر غلبہ ہوا کرتا تھا۔
کلوسل بائیوسائنسز نامی کمپنی قدیم دور کے ہاتھی بنانے کے لیے جین ایڈیٹنگ کا استعمال کر رہی ہے جس میں وولی میمتھ نامی ہاتھی کی بنیادی حیاتیاتی خصوصیات ہیں۔ وہ اس جانور کو آرکٹک ماحولیاتی نظام میں دوبارہ متعارف کروانے کا ارادہ رکھتے ہیں، جو کاربن کو جذب کرنے والے اور شمسی تابکاری کی عکاسی کرنے والے گھاس کے میدانوں کو فروغ دے کر موسمیاتی تبدیلی سے لڑنے میں مدد کر سکتے ہیں۔
کمپنی نے برفانی ہاتھی کو واپس لانے میں پیش رفت کی ہے۔ انہوں نے مذکورہ ہاتھی کے ڈی این اے کا ایک نقشہ بنایا ہے اور ہاتھی کے اسٹیم سیل بنانے کا ایک طریقہ تلاش کیا، جو اس عمل میں ایک اہم قدم ہے۔
ڈاکٹر بین لیم کے مطابق وہ صرف برفانی ہاتھی کے ڈی این اے کو ٹھیک نہیں کر رہے ہیں، بلکہ اس کے بجائے، وہ ایشیائی ہاتھی کے ڈی این اے کا استعمال کر رہے ہیں اور میمتھ سے کھوئے ہوئے جینوں کو موجودہ ہاتھیوں کے ڈی این اے میں شامل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
قدیم ہاتھیوں میں کھال کی دو موٹی تہوں اور چھوٹے کان ہوتے تھے، جس کی وجہ سے انہیں سرد موسم میں گرم رہنے میں مدد ملتی تھی۔ ان کا سائز افریقی ہاتھیوں سے ملتا جلتا تھا۔
رپورٹ کے مطابق اونی میمتھ کی نسل ممکنہ طور پر انسانی شکار، رہائش گاہ کے نقصان، اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ختم ہوگئی تھی۔ اس دیوہیکل جانور نے صدیوں سے لوگوں کو مسحور کر رکھا تھا۔ اب سائنسدان انہیں دوبارہ زندہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
کلوسل بائیوسائنسز نامی کمپنی جنہوں نے معدوم سفید بھیڑیوں کو واپس لانے پر کام کیا، اب اونی میمتھ کو دوبارہ زندہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے 200 ملین ڈالر کی فنڈنگ اکٹھی کی اور اسے اس پروجیکٹ کے لیے استعمال کرنے کا ارادہ کیا۔ کمپنی کے سی ای او بین لیم نے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا انسان 2028 تک قدیم دور کے برفانی ہاتھی کو بھی ایک بار پھر دیکھ سکیں گے۔
مزیدپڑھیں:اوورسیز پاکستانیوں کیلئے خوشخبری، ریاستی مہمانوں جیسا پروٹوکول دینے کا اعلان