سڈنی: آسٹریلیا کے شہر برسبین کی کوئنز لینڈ سپریم کورٹ نے آٹھ سالہ ذیابیطس کی مریضہ بچی الزبتھ روز اسٹرُس کی “تکلیف دہ” موت کے جرم میں مذہبی فرقے “سینٹس” کے 14 ارکان کو قید کی سزا سنادی۔بدھ کے روز سنائے گئے فیصلے میں الزبتھ کے والدین، کےری اسٹرُس اور جیسن اسٹرُس، سمیت فرقے کے رہنما اور دیگر ارکان کو غیر ارادی قتل کا مجرم قرار دیا گیا۔
والدین کو 14 سال قید کی سزا دی گئی، جبکہ باقی ارکان کو بھی مختلف مدت کی سزائیں سنائی گئیں۔
الزبتھ کی موت انسولین کی عدم فراہمی کے باعث کیٹواسڈوسس (ketoacidosis) نامی بیماری کی وجہ سے ہوئی، جو ذیابیطس کی ایک سنگین پیچیدگی ہے۔ فرقے کے ارکان نے اپنے عقیدے کی بنیاد پر بچی کا علاج رکوا دیا تھا۔عدالتی فیصلے میں جسٹس مارٹن برنز نے کہا، نے ایک آہستہ اور تکلیف دہ موت کا سامنا کیا، اور آپ سب، کسی نہ کسی طرح، اس کے ذمہ دار ہیں۔”ٹوومبا شہر کے اس چھوٹے چرچ میں فرقے کے ارکان کا یہ بنیادی عقیدہ تھا کہ صرف خدا کی شفائی قوت پر یقین رکھنا چاہیے، جس کی وجہ سے انہوں نے طبی علاج اور دواؤں سے انکار کیا۔عدالت نے اس واقعے کو ایک المناک اور افسوسناک سانحہ قرار دیا اور کہا کہ والدین اور فرقے کے ارکان نے اپنی ذمہ داریوں سے چشم پوشی کی، جس کا خمیازہ ایک معصوم بچی کو بھگتنا پڑا۔یہ فیصلہ آسٹریلیا بھر میں طبی علاج اور مذہبی عقائد کے حوالے سے ایک نئی بحث کو جنم دے رہا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ارکان کو فرقے کے

پڑھیں:

آئی وی ایف ، بے اولاد جوڑوں کو والدین بنانے میں مدد کی ٹیکنالوجی

ویب ڈیسک — 

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو ایک ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کئے ہیں جس کا مقصد بانجھ پن کے علاج کے لئے ان وٹرو فرٹلائزیشن یا آئی وی ایف کا طریقہ استعمال کرنےوالے خاندانوں کے لئے علاج کے اخراجات کوکم کرنا ہے۔

آئی وی ایف ایک ایسا میڈیکل پروسیجر ہے جس کی مدد سے بانجھ پن کا سامنا کرنے والے خاندانوں کو اپنے خاندان تشکیل دینے میں مدد کی جاتی ہے۔

حکم نامےمیں کہا گیا ہے کہ ،’’ امریکیوں کو آئی وی ایف تک مستند رسائی اور مزید سستے علاج کے طریقوں کی ضرورت ہے کیوں کہ ایک مکمل پروسیجر کرانے میں12ہزار ڈالر سے 25ہزار ڈالر تک خرچ ہوتے ہیں ‘‘۔حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ بانجھ پن کے سستے علاج ، ، ان کے بارے میں آگاہی اور ان تک رسائی میں مالی معاونت فراہم کرکے ان خاندانوں کو امید اور اعتماد کے ساتھ والدین بننے میں مدد کی جاسکتی ہے۔

بانجھ پن کے علاج کے لئے دن بدن بڑھتے ہوئے اس مہنگے طریقے کے بارے میں کچھ معلومات پیش ہیں ۔

فائل فوٹو

آئی وی ایف کیا ہے؟

یہ میڈیکل پروسیجر کسی بھی عورت کو اس وقت ایک ممکنہ حل فراہم کرتا ہے جب اسے حمل ٹھہرنے میں دشواری کا سامنا ہو رہا ہواور عام طور پر اسے اس وقت اپنانے کی کوشش کی جاتی ہے جب اولاد پیدا کرنے کے دوسرے سستے علاج ناکام ہو جائیں۔

اس علاج میں عورت کی بیضہ دانی یا بچےدانی سے بیضے نکالے جاتے ہیں اور انہیں لیبارٹری میں مرد کے سپرم کے ساتھ فرٹیلائز کیا جاتا ہے۔ یہ فرٹیلائزڈ بیضہ جنین کہلاتا ہے جسے پھر عورت کی بچہ دانی میں منتقل کیا جاتا ہے اس امید کے ساتھ کہ وہ وہاں پروان چڑھے گا۔

آئی وی ایف مرحلہ وار کیا جاتا ہے اور ایک سے زیادہ بار بھی کیا جا سکتا ہے ۔ اس پروسیجر میں جوڑے کے یا کسی ڈونر یا عطیہ دہندہ کے چند بیضے اور سپرم لیے جا سکتے ہیں ۔

لند ن کے ایک فرٹیلٹی کلینک میں آئی وی ایف کے پروسیجر کا ایک مرحلہ، فائل فوٹو

کیا انشورنس کمپنیاں اس علاج کا احاطہ کرتی ہیں ۔

آئی وی ایف اور بانجھ پن کے دوسرے علاجوں کی انشورنس کوریج کا انحصار اس پر ہوتا ہے کہ مریض کو انشورنس کون فراہم کرتا ہے۔

اب ان بڑی کمپنیوں میں اضافہ ہورہا ہے جو کارکنوں کو مائل کرنے کے لیے اس علاج کی کوریج کی پیش کش کررہی ہیں۔بہت سی کاروباری کمپنیاں بانجھ پن کی تشخیص کی کوریج کو مزید توسیع دے رہی ہیں اور ایل جی بی ٹی کیو، ( ہم جنس پرست ) جوڑوں اور تنہا عورتوں کو بھی اس کی پیش کش کررہی ہیں ۔

سرکاری فنڈز سے چلنے والے پروگرام، مثلاً میڈی کیڈ زیادہ تر بانجھ پن کی کوریج کو محدود کرتے ہیں ۔ نسبتاً چھوٹی کمپنیوں میں یہ کوریج کم ہوتی ہے ۔

نقاد کہتے ہیں کہ بڑےپیمانے پر کوریج کا فقدان ایک تفریق پیدا کرتا ہے اور علاج کو خاص طور پر ان لوگوں تک محدود کردیتا ہے جو اپنی جیب سے ہزاروں ڈالر ادا کر سکتے ہوں۔

آئی وی ایف سے پیدا ہونے والے دو بچے اپنے والدین کے ساتھ ، فائل فوٹو

آئی وی ایف کی تاریخ کیا ہے؟

آئی وی ایف کے ذریعے پہلا بچہ 1978 میں انگلینڈ میں پیداہوا تھا ۔ لیکن امریکہ میں اس طریقے کی مدد سے پہلا بچہ 1981 میں نورفوک ، ورجینیا میں پیدا ہوا تھا اور وہ ایک بچی الیزبتھ کار تھی۔

ان کی والدہ جوڈتھ کار تین بار کچھ پیچیدگیوں کی وجہ سے حاملہ نہ ہوسکیں اور انہیں اپنی فیلو پین ٹیوبز نکلوا نی پڑیں جو سپرم کو عورت کے بیضے تک پہنچنے اور فرٹیلائز ڈ بیضے کو بچہ دانی میں منتقل کرتی ہیں ۔ اگر ان ٹیوبز میں کوئی رکاوٹ ہو یا کوئی دوسری اہم بے قاعدگی ہو تو عورت کو حاملہ ہونے میں مشکل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔

نورفوک کلینک کو کھلنے سے پہلے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا ۔ جب اس نے 1979 میں ایک مطلوبہ ریاستی سرٹیفیکیٹ حاصل کرنے کی کوشش کی تو 600 سے زیادہ لوگوں نے ایک عوامی سماعت میں شرکت کی ۔ متعددخواتین نے آئی وی ایف کی حمایت میں آواز اٹھائی اور ایک خاندان شروع کرنے کی خواہش کے بارے میں گواہی دی ، جب کہ اسقاط حمل کے مخالف گروپس نےڈاکٹروں کی جانب سے انسانی تخلیق میں مداخلت اور جنین کو ضائع کیے جانے کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا۔

کلینک کو روکنے کے ریاست کے مجوزہ قانون کے باوجود وہ 1980 میں یہ کلینک کھولا گیا اور اس کے فوراً بعد کیلی فورنیا، ٹینیسی اور ٹیکساس میں بھی ایسے کلینک کھل گئے ۔ 1988 تک 41 امریکی ریاستوں میں کم از کم 169 وٹرو سنٹرز کام کررہے تھے ۔

ہیوسٹن میں آئی وی ایف کی ایک لیبارٹری، فائل فوٹو

نیو جرسی کی رہگڑز یونیورسٹی میں تاریخ کی ایک پروفیسر مارگریٹ مارش کہتی ہیں کہ ،’ آئی وی ایف کا استعمال مسلسل بڑھتا رہا ، لیکن اسقاط حمل کی مخالف تحریک میں اس کے خلاف جذبات کبھی ختم نہیں ہوئے۔

انہوں نے کہاکہ ، اسقاط حمل کے بہت سے مخالفین کسی نہ کسی طور بانجھ پن کے علاج کے لیے ٹیکنالوجی کو قبول کرنے پر تیار ہو گئے لیکن 2022 میں اسقاط حمل کے حق سے متعلق قانون کی منسوخی کے بعد سے آئی وی ایف کی مخالفت زور پکڑ گئی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا،’’ اسقاط حمل کی مخالف تحریک میں شامل ہر شخص ان تولیدی ٹیکنالوجیز کی مخالفت نہیں کرتا۔، لیکن بہت سے کرتے ہیں۔

آئی وی ایف سے جنین کیسے بنتے ہیں؟

اس علاج میں اکثر بیضہ دانی کو متحرک کرنے کے لیے ہارمونز کا استعمال کیا جاتا ہے اس لیے عورت کی بیضہ دانی میں ایک سے زیادہ بیضے پیدا ہوتے ہیں اور ایک سوئی کے ذریعے ان کو بیضہ دانی سے نکال لیا جاتا ہے ۔

اس کے بعد لیبارٹری میں ان بیضوں کے ساتھ مرد کے سپرم کو شامل کر کے انہیں فرٹیلائز کیا جاتا ہے ۔ یا پھر ہر بیضے میں ایک سپرم داخل کیا جا سکتا ہے ۔

ہیوسٹن میں تولیدی اینڈو کرائنولوجسٹ ڈاکٹر جیسن گریفتھ کہتے ہیں کہ فرٹیلائزڈ بیضے کو ابتدائی جنین بنانے کے لیے پانچ یا چھ دن میں پروان چڑھایا جاتا ہے اس کے بعد اسے یا تو عورت کی بیضہ دانی میں منتقل کر دیا جاتا ہے یااسے مستقبل میں استعمال کے لئے محفوظ کر لیا جاتا ہے ۔

آئی وی ایف کے عمل کا ایک مرحلہ، فائل فوٹو

جنین کو کیسے منجمد اور اسٹور کیا جاتاہے؟ .

منجمد کیے ہوئے جنین کو مستقبل میں حمل ٹھہرانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور اکثریت نارمل حالت میں لانے کے عمل میں بچ جاتی ہے ۔

منجمد جنین کو کسی اسپتال کی لیبارٹری میں یا کسی تولیدی میڈیسن سنٹر میں مائع نائٹروجن والے ٹینک میں اسٹور کیا جاتا ہے ۔ گریفتھ کہتے ہیں کہ انہیں صحت کی دیکھ بھال کے مرکز کے ساتھ معاہدے کے حامل مراکز میں بھی محفوظ کیا جا سکتا ہے ، خاص طور پر جب وہ کئی برس کے لیےاسٹور کیے جائیں۔ منجمد جنین کو دس سال یا اس سے زیادہ عرصے کے لیے بحفاظت اسٹور کیا جاسکتا ہے۔

گریفتھ نے کہا کہ ان مراکز میں حالات کی نگرانی کی جاتی ہے اور بجلی کی بندش کی صورت میں ٹینکوں اور بیک اپ جنریٹرز کی حفاظت کے لیے فزیکل سیکیورٹی میکانزم موجود ہوتے ہیں ۔

اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آئی وی ایف ، بے اولاد جوڑوں کو والدین بنانے میں مدد کی ٹیکنالوجی
  • اسلامک سائنس اور مذہبی فرقہ جات
  • چیمپیئنز ٹرافی : آسٹریلیا اور جنوبی افریقا کا میچ بارش کے باعث منسوخ
  • چیمپیئنز ٹرافی، آسٹریلیا اور جنوبی افریقا کا میچ منسوخ، ایک ایک پوائنٹ مل گیا
  • لاہور، امیر جماعت اسلامی سے مذہبی سکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک کی ملاقات
  • چیمپئینز ٹرافی؛ جنوبی افریقا اور آسٹریلیا کے میچ کا ٹاس بارش کے باعث تاخیر کا شکار
  • چیمپیئنز ٹرافی 2025: آسٹریلیا بمقابلہ جنوبی افریقا، بارش کے باعث تاخیر کا شکار
  • چیمپئنز ٹرافی کا اہم میچ، پنڈی میں بارش کے سبب جنوبی افریقا اور آسٹریلیا کا ٹاس تاخیر کا شکار
  • براعظم آسٹریلیا 5 کروڑ سال بعد پاکستان، بھارت سے ٹکرا جائیگا