القدس میں قابض ریاست کی جارحیت ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرے گی، حماس
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
سیاسی بیورو کے رکن اور دفترِ القدس کے سربراہ ہارون ناصر الدین نے کہا ہے کہ قابض ریاست کی طرف سے القدس میں جاری انہدام اور جارحانہ کارروائیاں اس کے گھناؤنے عزائم کی عکاسی کرتی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی بیورو کے رکن اور دفترِ القدس کے سربراہ ہارون ناصر الدین نے کہا ہے کہ قابض ریاست کی طرف سے القدس میں جاری انہدام اور جارحانہ کارروائیاں اس کے گھناؤنے عزائم کی عکاسی کرتی ہیں، جن کا مقصد فلسطینیوں کو جبری بےدخل کرکے شہر کو یہودی رنگ میں رنگنا ہے لیکن صیہونی سازشیں فلسطینی عوام کے صبر و استقامت کے سامنے ناکام ہوں گی، اور ہماری بہادرانہ مزاحمت مزید شدت اختیار کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ مقدسی عوام ہر قیمت پر قابض ریاست کے منصوبے ناکام بنائیں گے اور اپنی زمین اور مقدسات کے دفاع کے لیے دیوار کی طرح کھڑے رہیں گے، رمضان المبارک میں مسجد الاقصیٰ کی آبادکاری، صیہونی یلغار کے خلاف مزاحمت، اور القدس کے خلاف قابض ریاست کے تمام منصوبوں کو مسترد کرنے کے لیے بھرپور تحرک کی ضرورت ہے۔ حماس نے فلسطینی عوام سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض ریاست کے خلاف اپنی تمام تر مزاحمتی صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں، اور القدس کی حفاظت کے لیے ہر ممکن جدوجہد جاری رکھیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: قابض ریاست
پڑھیں:
نہریں نہیں بننے دینگے ہمارا کیس مضبوط، کوئی مسترد نہیں کر سکتا: مراد شاہ
جامشورو (نامہ نگار) وزیر اعلیٰٰ سندہ سید مراد علی شاہ اپنے والد سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید عبداللہ شاہ کی 18 ویں برسی کی تقریب میں شرکت کیلئے واہڑ پہنچے جہاں انہوں نے مزار پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی۔ بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نے 18 اپریل کو حیدرآباد میں جلسے کا اعلان کیا ہے جس میں عوام بھرپور طریقے سے شرکت کریں گے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ مجھے پتہ نہیں کہ اعظم سواتی کو کس نے مذاکرات کا مینڈیٹ دیا ہے تاہم ہم چاہتے ہیں کہ پی ٹی آئی والے اپنی طرز سیاست کو چھوڑ کر مثبت سیاست کریں اور ملک و قوم کے مفاد کے مد نظر سنجیدگی کا مظاہرہ کریں۔ کینالز کسی صورت نہیں بننے دیں گے۔ ہمارا کیس مضبوط ہے اور ہمارے موقف کو کوئی مسترد بھی نہیں کر سکتا جبکہ بلاول بھٹو نے بھی یہ واضح طور پر کہا ہے کہ اگر ایسا کچھ ہوا تو وہ عوام کے ساتھ ہوں گے، وفاق کے ساتھ نہیں ہوںگے۔