ملک کی سب سےبڑی نیشنل ٹرانسمیشن اینڈڈسپیچ کمپنی کو 1کروڑروپےکاجرمانہ عائد
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
شاہد سپرا: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے ملک کی سب سے بڑی نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) پر 1 کروڑ روپے کا بھاری جرمانہ عائد کر دیا۔ یہ جرمانہ کمپنی کی جانب سے تعمیراتی کام کے دوران سیفٹی قوانین کی خلاف ورزی کے باعث الیکٹریشن کی موت ہونے پر عائد کیا گیا ہے۔
نیپرا کے مطابق، این ٹی ڈی سی نے اپنے تعمیراتی کام کے دوران سیفٹی قوانین کی خلاف ورزی کی، جس کے نتیجے میں ایک الیکٹریشن جاں بحق ہو گیا۔ نیپرا نے اس واقعے کی بنیاد پر کمپنی کو شوکاز نوٹس بھی جاری کیا تھا، جس کے جواب میں یہ فیصلہ کیا گیا۔
پرویز الہٰی کو پیشی سے مستقل استثنیٰ مل گیا
نیپرا کا کہنا تھا کہ این ٹی ڈی سی نے متاثرہ خاندان کو پالیسی کے مطابق مراعات فراہم نہیں کیں، جس کی وجہ سے مزید سخت کارروائی کی گئی۔ نیپرا نے کمپنی کو حکم دیا کہ وہ تین ماہ کے اندر جرمانے کی ادائیگی کرے۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
امریکی پالیسیوں سے ہم آہنگ ‘ حکومت نیشنل کرپٹو کونسل کے قیام پر غور کریگی‘ وزیرخزانہ
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات، سینیٹر محمد اورنگزیب نے آج ڈیجیٹل اثاثوں پر ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں غیر ملکی مندوبین نے شرکت کی، جبکہ صدر ٹرمپ کے ڈیجیٹل اثاثوں سے متعلق مشیران بھی اجلاس میں شامل ہوئے۔ وزیر مملکت برائے آئی ٹی و ٹیلی کام محترمہ شزا فاطمہ خواجہ، گورنرسٹیٹ بینک، سیکریٹری خزانہ، اور سیکریٹری آئی ٹی و ٹیلی کام بھی اجلاس میں موجود تھے۔اجلاس میں کرپٹو کرنسی کے عالمی ارتقاء‘ اس کے بڑھتے ہوئے استعمال اور بین الاقوامی سطح پر اپنائے جانے والے ضوابط پر تبادلہ خیال کیا گیا‘ جو کہ امریکی حکومتی پالیسیوں سے ہم آہنگ ہیں۔ شرکاء نے مالی تحفظ‘ خطرات کی روک تھام، اور پاکستان کی معیشت پر ڈیجیٹل اثاثوں کے ممکنہ اثرات پر تفصیل سے گفتگو کی۔سینیٹر محمد اورنگزیب نے اس بات پر زور دیا کہ ایک مؤثر اور منظم ڈیجیٹل اثاثہ فریم ورک کی ضرورت ہے ۔انہوں نے ایک متوازن حکمت عملی اپنانے پر زور دیا‘ جو ڈیجیٹل اثاثوں میں جدت اور سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرے‘ لیکن ساتھ ہی ساتھ بین الاقوامی معیارات کے مطابق سخت ریگولیٹری نگرانی کو بھی یقینی بنائے۔حکومت اس مقصد کے حصول کے لیے ایک نیشنل کرپٹو کونسل کے قیام پر غور کرے گی، جو ایک مشاورتی ادارے کے طور پر کام کرے گا۔ اس کونسل میں حکومتی نمائندے، ریگولیٹری اتھارٹیز، اور صنعت کے ماہرین شامل ہوں گے، جو پالیسی سازی کی نگرانی، ضوابط سے متعلق چیلنجز کا حل، اور پاکستان کے ڈیجیٹل اثاثہ جاتی ماحولیاتی نظام کی محفوظ، مستحکم، اور پائیدار ترقی کو یقینی بنائیں گے۔