اسرائیل نے 4شہریوں کی میتیں ملنے پر 456فلسطینی قیدی رہا کردیے ، 97مصر جلاوطن
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
اسرائیل نے 4شہریوں کی میتیں ملنے پر 456فلسطینی قیدی رہا کردیے ، 97مصر جلاوطن WhatsAppFacebookTwitter 0 27 February, 2025 سب نیوز
اسرائیل اور حماس میں قیدیوں کے تبادلے پر ایک ہفتے سے جاری ڈیڈ لاک ختم ہوگیا۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق حماس کی جانب سے 4 اسرائیلی قیدیوں کی میتیں اسرائیل کے حوالے کردی گئیں، بدلے میں اسرائیل کی جیلوں میں قید 456 فلسطینیوں کو رہا کر دیا گیا، جو غزہ کے یورپی ہسپتال پہنچ گئے ہیں، 97 فلسطینی قیدیوں کو مصر جلا وطن کیا گیا ہے، اسرائیل نے مجموعی طور پر 642 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنا تھا۔
مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی قید سے رہائی پانے والے فلسطینی شہریوں کے پہنچنے پر جذباتی مناظر دیکھنے کو ملے، رہا ہونے والے درجنوں فلسطینی قیدی عمر قید اور طویل سزائیں کاٹ رہے تھے، جو اپنے اہل خانہ سے دوبارہ مل رہے ہیں۔ اسرائیل نے 97 فلسطینیوں کو مصر جلاوطن کر دیا۔
اس سے قبل حماس نے ریڈ کراس کے ذریعے 4 قیدیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کی تھیں، اسرائیل نے ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں شناخت کرنے کے بعد فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا ہے۔
غزہ کی وزارت صحت نے 7 اکتوبر 2023 سے اسرائیل کی بمباری میں اب تک 48 ہزار 300 سے زائد فلسطینیوں کی شہادت کی تصدیق کی ہے، جب کہ ایک لاکھ 11 ہزار 761 فلسطینی زخمی قرار دیے ہیں، تاہم سرکاری میڈیا آفس نے شہادتوں کی تعداد کم از کم 61 ہزار 709 بتائی ہے، اور کہا ہے کہ ملبے تلے دبے ہزاروں فلسطینیوں کو مردہ تصور کیا جا رہا ہے۔
7 اکتوبر 2023 کو حماس کی زیر قیادت حملوں کے دوران اسرائیل میں کم از کم ایک ہزار 139 اسرائیلی شہری ہلاک ہوئے تھے اور 200 سے زائد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
فلسطینی قیدیوں کے میڈیا آفس (اے ایس آر اے) نے خان یونس کے یورپی ہسپتال کے نرسنگ ڈپارٹمنٹ کے سربراہ صالح الحمس کے حوالے سے یہ اطلاع دی ہے کہ رہا ہونے والے 456 قیدی یورپی ہسپتال پہنچے ہیں، ہسپتال کا عملہ 24 بچوں اور 2 بالغ قیدیوں کی آمد کی توقع کر رہا تھا لیکن اسرائیلی حکام نے ان کی رہائی میں تاخیر کی ہے۔
رہا کیے جانے والے قیدی انتہائی اذیت ناک حالت میں ہیں، ان میں سے کچھ مار پیٹ اور تشدد کی شدت کی وجہ سے چل بھی نہیں سکتے، زیادہ تر قیدی جلد کی بیماریوں میں مبتلا ہیں اور ایک کو پھیپھڑوں کے فائبروسس میں مبتلا ہونے کی وجہ سے رات بھر نگہداشت میں رکھا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ رہائی پانے والے تمام قیدیوں کو خارش کی دوا دی گئی، قیدیوں کو سینے کے حصے پر شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا، جس کی وجہ سے پسلیاں ٹوٹی ہوئی ہیں۔
ایک سابق قیدی ذیابیطس کی وجہ سے کٹے ہوئے ہاتھ کے ساتھ اور دوسرا کٹے ہوئے پاؤں کے ساتھ ہسپتال آیا تھا۔
اسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ نے اسرائیلی قیدیوں کی چاروں لاشوں کی شناخت کی تصدیق کی گئی ہے۔
شلومو منصور، اتزک ایلگارات اور احد یہلومی کی شناخت کی تصدیق ہو چکی تھی، اسرائیل نے اب ساچی عدن کی باقیات کی شناخت کی گئی ہے۔
اسرائیلی صدر نے کہا کہ قید سے ہمارے بھائیوں کی لاشوں کی واپسی اس ذمہ داری پر زور دیتی ہے کہ ہم غزہ میں قید سے اغوا ہونے والے تمام افراد کو فوری طور پر واپس لانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں۔
یونیورسٹی آف سان فرانسسکو میں مشرق وسطیٰ کے مطالعے کے ڈائریکٹر اسٹیفن زونس کا کہنا ہے کہ انہیں اس بات پر اطمینان ہے کہ قیدیوں کا تبادلہ مکمل ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ بہت مشکل ہونے جا رہا ہے، خاص طور پر اسرائیلیوں کے ان علاقوں پر قبضہ کرنے کے رجحان کو دیکھتے ہوئے، جنہیں انہوں نے فتح کیا ہے، مثال کے طور پر اسرائیل نے لبنان سے انخلا سے انکار کر دیا ہے، کیوں کہ وہ اس بات پر متفق ہیں کہ وہ شام میں اپنے قبضے کو بڑھاتے رہیں۔
اسٹیفن زونس نے کہا کہ اس بات کا احساس ہے کہ نیتن یاہو سیاسی دباؤ اور انتخابات سے بچنے کے لیے جنگ کے مکمل خاتمے میں تاخیر کر رہے ہیں، یقیناً یہی سب سے بڑا مسئلہ ہے، اس بات کی کوئی توقع نہیں ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نیتن یاہو کو ’سمجھوتے‘ پر مجبور کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ جہاں تک ٹرمپ کا تعلق ہے، وہ شاید احتجاج کے بغیر جنگ دوبارہ شروع کریں گے، لہٰذا یہ اسرائیلی سول سوسائٹی اور عالمی دباؤ کے دیگر اقدامات پر منحصر ہوگا۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اسرائیل نے
پڑھیں:
حماس کی غزہ پر حکمرانی کا خاتمہ کریں گے، نیتن یاہو
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 فروری 2025ء) اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے غزہ پٹی میں فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کی حکمرانی کو ختم کرنے کے اپنے ہدف کا اعادہ کیا ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق نیتن یاہو نے اسرائیلی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) کے گریجویٹس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ''کسی بھی لمحے شدید لڑائی میں واپسی کے لیے تیار ہے۔
‘‘ انہوں نے کہا، ''ہمارے تمام یرغمالی، بغیر کسی استثنیٰ کے، گھر واپس آئیں گے۔ حماس غزہ پر حکومت نہیں کرے گی۔ غزہ کو غیر فوجی بنا دیا جائے گا، اور اس(حماس) کی جنگی قوت کو ختم کر دیا جائے گا۔‘‘ نیتن یاہو نے مزید کہا کہ فتح ''مذاکرات‘‘ یا ''کسی اور طریقے سے‘‘ حاصل کی جا سکتی ہے۔(جاری ہے)
غزہ سیزفائر معاہدے کا دوسرا مرحلہ جنگ کے حتمی خاتمے اور بقیہ یرغمالیوں کی رہائی کی طرف لے جانا چاہیے لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ آیا اس پر عمل درآمد کیا جا سکتا ہے۔
حماس غزہ میں مستقل جنگ بندی اور مکمل اسرائیلی انخلا چاہتی ہے۔ اسرائیل حماس کو مکمل طور پر تباہ کرنے کے اپنے جنگی مقصد پر اصرار کر رہا ہے۔ غزہ پٹی میں اب بھی 60 سے زائد یرغمال بنائے گئے اسرائیلی موجود ہیں، جن میں سے نصف کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اب زندہ نہیں ہیں۔ حماس کا اسرائیل کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کی معطلی پر غوراسی دوران حماس کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات معطل کرنے پر غور کر رہی ہے۔
حماس کے سینئر رہنما احمد مرداوی نےمیسیجنگ ایپ ٹیلیگرام پر لکھا کہ ان کا گروپ اس وقت تک جنگ بندی پر بات نہیں کرے گا، جب تک اسرائیل 600 کے قریب ان فلسطینی قیدیوں کو رہا نہیں کرتا، جنہیں گزشتہ ہفتے کے روز رہا کیا جانا تھا۔جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو حماس کے حلقوں سے معلوم ہوا کہ ابھی حتمی فیصلہ ہونا باقی ہے اور یہ گروپ ثالثوں کے ساتھ رابطے کر رہا ہے۔
حماس نے ہفتے کے روز چھ اسرائیلی یرغمالیوں کو غزہ پٹی میں ریڈ کراس کے نمائندوں کے حوالے کیا تھا۔ توقع کی جا رہی تھی کہ ان چھ یرغمالیوں کے بدلے اسرائیل 600 سے زائد فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دے گا، جن میں سے 50 عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ تاہم بعد ازاں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر نے اعلان کیا کہ اسرائیل ان قیدیوں کی رہائی میں تاخیر کر رہا ہے۔ نیتن یاہو کے دفتر نے ایک بیان میں کہا، ''جب تک اگلے یرغمالیوں کی ذلت آمیز تقاریب کے انعقاد کے بغیر رہائی کی یقین دہانی نہیں کرائی جاتی،‘‘ فلسطینی قیدیوں کی رہائی رکی رہے گی۔غزہ میں جنگ سات اکتوبر 2023 کو حماس کے جنوبی اسرائیل میں ایک دہشت گردانہ حملے کے بعد اسرائیلی جوابی کارروائی سے شروع ہوئی تھی۔ حماس کے حملے میں 1,200 افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ حماس کے عسکریت پسندوں نے 250 سے زائد افراد کو یرغمال بھی بنا لیا تھا۔
غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی جوابی کارروائی میں اب تک وہاں 48,300 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔دونوں جنگی فریقوں کے مابین 19 جنوری کو شروع ہونے والے کثیر المرحلہ جنگ بندی معاہدے میں کہا گیا ہے کہ پہلے مرحلے کے دوران چھ ہفتوں میں 1,904 فلسطینی قیدیوں کے بدلے مجموعی طور پر 33 اسرائیلی یرغمالیوں کو بتدریج رہا کیا جائے گا۔
اقوام متحدہ کے سربراہ کی مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی کارروائیوں پر تشویشاقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے پیر کے روز مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی آباد کاروں کے بڑھتے ہوئے تشدد پر تشویش کا اظہار کیا۔ اسرائیل کی طرف سے اس مقبوضہ فلسطینی علاقے میں فوجی کارروائیوں میں توسیع کے اعلان کے بعد ان آبادکاروں نے اس مقبوضہ علاقے کے اسرائیل کے ساتھ الحاق کا مطالبہ کیا ہے۔
اسرائیل نے اتوار کے روز کہا تھا کہ اس کے فوجی مقبوضہ مغربی کنارے کے پناہ گزین کیمپوں میں کئی ماہ تک موجود رہیں گے۔ وہاں رہنے والے دسیوں ہزار فلسطینی اسرائیلی فوجی آپریشن میں شدت کے باعث بے گھر ہو چکے ہیں۔ گوٹیرش نے جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو بتایا، ''میں اسرائیلی آباد کاروں کی طرف سے مقبوضہ مغربی کنارے میں بڑھتے ہوئے تشدد اور دیگر خلاف ورزیوں کے ساتھ ساتھ الحاق کے مطالبات پر بھی سخت تشویش میں مبتلا ہوں۔
‘‘اسرائیلی فوج نے ایک ماہ قبل مغربی کنارے کے شمال میں فلسطینی عسکریت پسندوں کے خلاف ایک بڑی چھاپہ مار کارروائی شروع کی تھی۔ اس کے بعد مغربی کنارے میں اسرائیلی فوجی کارروائیاں آہستہ آہستہ جنین، تلکرم اور توباس کے شہروں کے قریب متعدد پناہ گزین کیمپوں تک پھیل گئیں۔ اسرائیلی فوج نے اتوار کو جنین میں ٹینکوں کی تعیناتی کا بھی اعلان کیا، جہاں وہ اپنی کارروائیوں کو''توسیع‘‘ دے رہی ہے۔
2005ء میں دوسری فلسطینی انتفاضہ یا بغاوت کے خاتمے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے فلسطینی علاقے میں اسرائیلی ٹینکوں کو تعینات کیا گیا ہے۔ غزہ کی جنگ کے آغاز کے بعد سے مغربی کنارے میں بھی تشدد میں اضافہ ہو چکا ہے۔
ش ر⁄ ر ب، م م (اے ایف پی، ڈی پی اے)