مقبوضہ کشمیر میں صدیوں پرانے چنار کے درختوں کی کٹائی پر غم و غصہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
ماحولیاتی پالیسی گروپ نے کٹائی کی مذمت کرتے ہوئے اسے کشمیر کی میراث کے ساتھ سنگین ناانصافی قرار دیا ہے۔ تنظیم نے کہا کہ تقریباً پانچ سو برس پرانے یہ درخت ثقافتی، تاریخی اور ماحولیاتی اہمیت کے حامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے ضلع اسلام آباد میں صدیوں پرانے چنار کے درختوں کی کٹائی کی بڑے پیمانے پر مذمت کی جا رہی ہے، سیاسی رہنماوں، ماہرین ماحولیات اور کارکنوں نے ورثہ اور ماحول دشمن سرگرمیوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے معاملے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ”پریزرویشن آف سپیسیفائیڈ ٹریز ایکٹ 1969“ کے تحت چنار کے درختوں کی مقبوضہ جموں و کشمیر کے ورثے اور ماحولیاتی توازن کی علامت کے طور انتہائی حفاظت کی جاتی ہے۔ حکمراں نیشنل کانفرنس کے رکن اسمبلی بشیر احمد شاہ ویری نے کٹائی کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے حکام سے فوری کارروائی کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ذمہ داروں کے خلاف عوامی املاک کی توڑ پھوڑ کا مقدمہ درج کیا جائے۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی رہنما التجا مفتی نے بھی حکومتی پالیسیوں میں تضاد کو اجاگر کرتے ہوئے کٹائی پر تنقید کی۔ ماحولیاتی کارکنوں نے کشمیر کے سبز ورثے کے کٹائو پر خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ ماہر ماحولیات راجہ مظفر بٹ نے کہا کہ اسلام آباد ضلع کے رانی باغ میں درختوں کی کٹائی کی گئی جس پر میں افسردہ محسوس کر رہا ہوں۔ ماحولیاتی پالیسی گروپ (ای پی جی) نے کٹائی کی مذمت کرتے ہوئے اسے کشمیر کی میراث کے ساتھ سنگین ناانصافی قرار دیا ہے۔ تنظیم نے کہا کہ تقریباً پانچ سو برس پرانے یہ درخت ثقافتی، تاریخی اور ماحولیاتی اہمیت کے حامل ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: درختوں کی کرتے ہوئے
پڑھیں:
بابراعظم کی ناقص فارم؛ پشاور زلمی کی کپتانی بھی لینےکا مطالبہ
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں پشاور زلمی کے کپتان بابراعظم کو قیادت سے ہٹانے کا مطالبہ زور پکڑ گیا۔
اپنے یوٹیوب چینل پر گفتگو کرتے ہوئے سابق کرکٹر باسط علی نے بابراعظم کو پشاور زلمی کی کپتانی سے ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انکی کپتانی فرنچائز کیلئے گھاٹے کا سودا ثابت ہورہی ہے۔
انہوں نے بابراعظم کی حکمت عملی پر سوال اُٹھایا کہ اب وقت آ گیا کہ انھیں فوری طور پر ذمہ داریوں سے سبکدوش کردیا جائے، ایک بولر 9 رنز دیتا ہے وہ اسے تبدیل کر دیتے ہیں اور اس بالر کو گیند تھماتے ہیں جس کی خوب پٹائی ہورہی ہوتی ہے۔
باسط علی نے گزشتہ میچ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت صائم ایوب سے نئی گیند سے بولنگ کروائی گئی تھی لیکن پھر دوسرے مقابلے میں ایسا کیوں نہیں کیا؟ کپتان کے فیصلے اگر ٹیم کی کارکردگی کو نقصان پہنچارہے ہوں تو پھر اس حوالے سے سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب صہیب مقصود نے بابراعظم کی کپتانی کو لیکر تشویش کا اظہار کیا انکا کہنا تھا کہ بابر میدان میں مسکراتا ہے، یہ دکھاوا کرتا ہے کہ وہ پرواہ نہیں کرتا لیکن دباؤ نظر آتا ہے، انہوں نے کہا کہ بابر “فطری لیڈر نہیں ہے” البتہ ٹیم میں اسکی جگہ بنتی ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے 10ویں ایڈیشن میں پشاور زلمی نے اب تک 2 میچز میں حصہ لیا اور دونوں میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، پہلے میچ میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے 80 رنز سے زیر کیا جبکہ دوسرے مقابلے میں اسلام آباد یونائیٹڈ کے ہاتھوں 102 رنز کے بڑے مارجن سے ہزیمت برداشت کی۔
Post Views: 3