بڑھتی ہوئی طلاقوں کی وجہ کیا ہے؟ بہروز سبزواری نے لڑکیوں کو ہی قصوروار ٹھہرا دیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
پاکستان شوبز کے سینئر اداکار بہروز سبزواری کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی طلاق کی شرح کی وجہ والدین کا لڑکیوں کا ضرورت سے زیادہ لاڈ کرنا ہے۔
ایک مارننگ شو کے دوران بہروز سبزواری نے کہا کہ آج کل والدین اپنی بچیوں کو بےحد لاڈ پیار کر کے بگاڑ دیتے ہیں۔ اداکار کا کہنا تھا کہ ’میں نے ایسی شادیوں میں شرکت کی ہے جن پر 20 کروڑ روپے خرچ کیے گئے مگر وہ شادیاں چند ماہ بھی نہیں چل سکیں‘۔
بہروز سبزواری نے اس کی وجہ والدین کے مشوروں اور ان کے لاڈ پیار کو قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ والدین اپنی بیٹیوں کو کہتے ہیں ہم نے تمہاری شادی پر اتنا پیسہ خرچ کیا ہے تم ملکہ کی طرح رہو۔
ان کا کہنا تھا کہ گھر والوں کی طرف سے لڑکیوں کو ضرورت سے زیادہ لاڈ کیا جاتا ہے اور پھر وہ خود کو ملکہ سمجھ کر ہی اپنا حکم چلانا چاہتی ہیں
اداکار کا کہنا تھا کہ لڑکی کا شوہر کتنا ہی خراب کیوں نہ ہو، وہ بالآخر اپنے والدین کا بیٹا ہے۔ لڑکیاں اور ان کے والدین طلاق کے ذمہ دار ہیں۔
دوسری جانب بہروز سبزواری کی اہلیہ سفینہ بہروز نے اسراف شادیوں کی بجائے سادہ نکاح کی تقریبات کی اہمیت پر زور دیا۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ بہروز سبزواری
پڑھیں:
بھارت پاکستان میچ: نعرے بازی پر مسلم والدین کی گرفتاری اور دوکان مسمار
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 فروری 2025ء) بھارتی ریاست مہاراشٹر کے ضلع سندھو درگ مالوان میں پولیس نے ایک مسلم خاندان سے تعلق رکھنے والے 15 سالہ لڑکے اور اس کے والدین کو محض اس شکایت پر گرفتار کر لیا، کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان چیمپیئنز ٹرافی میچ کے دوران ان کے گھر سے مبینہ طور پر "پاکستان زندہ باد" کا نعرہ لگانے کی آواز آئی تھی۔
ریاستی حکام نے مسلم خاندان کی کباڑی کی دوکان کو بھی فوری طور پر بلڈوزر سے مسمار کر دیا اور اس کے بعد پولیس حکام نے ایک بیان میں کہا انہیں ایک شکایت موصول ہوئی تھی جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ مذکورہ لڑکے نے گزشتہ اتوار کو پاکستان بھارت کرکٹ میچ کے دوران "ملک مخالف" نعرے لگائے تھے اور اسی پر کارروائی کرتے ہوئے دوکان کو منہدم کر دیا گیا۔
(جاری ہے)
کرکٹ: کوہلی کی شاندار سنچری، بھارت نے پاکستان کو ہرا دیا
پولیس نے کیا کہا؟ضلع سندھو درگ کے پولیس سپرنٹنڈنٹ سوربھ اگروال نے بتایا کہ جب کرکٹ میچ جاری تھا، تو اسی دوران ایک شخص رات کو ساڑھے نو بجے کے آس پاس مذکورہ خاندان کے گھر کے پاس گزر رہا تھا اور اسی نے الزام لگایا ہے کہ اس نے لڑکے کو "ملک مخالف" نعرے لگاتے ہوئے سنا۔
پولیس کے مطابق اس شخص نے پولیس میں شکایت درج کروائی ہے کہ اسی مذکورہ خاندان کے ایک 15 سالہ بیٹے نے چیمپیئنز ٹرافی میچ کے دوران "پاکستان زندہ باد" کا نعرہ لگایا تھا، جس پر یہ کارروائی کی گئی ہے۔
چمپئینز ٹرافی: ’پاکستان کے پاس غلطی کی گنجائش نہیں‘
پولیس نے منگل کے روز بتایا کہ انہوں نے مالوان کے ہادی گاؤں کے سچن سندیپ ورادکر کی شکایت پر پیر کے روز مقدمہ درج کیا ہے۔
پولیس کے مطابق مقدمہ والدین اور نابالغ کے خلاف درج کیا گیا ہے اور ان کی شناخت کتب اللہ خان (38)، عائشہ خان (35) اور ان کے بیٹے کے طور پر کی گئی ہے۔بھارت کے معروف اخبار دی ہندو نے علاقے کے ایک پولیس افسر کے حوالے سے اطلاع دی ہے، جس نے اخبار کو بتایا کہ لڑکے کو حراست میں لیا گیا تھا، جسے چھوڑ دیا گیا اور "ہم نے بڑوں کو گرفتار کیا ہے نابالغ لڑکے کو نہیں۔
" اخبار کے مطابق نابالغ لڑکے نے مبینہ طور پر "افغانستان زندہ باد"، "بھارت گیا بھاڑ میں" جیسے نعرے لگائے تھے۔پاکستان اور بھارت کے کرکٹ میچوں کے چند متنازع لمحات
پولیس میں درج شکایت کے مطابق لڑکوں کا ایک گروپ پاکستان پر بھارت کی جیت کا جشن منا رہا تھا اور تبھی ان میں سے ایک نے مبینہ طور پر بھارت مخالف نعرے لگائے، جس کے نتیجے میں مقامی لوگوں کے درمیان جھگڑا ہوا۔
عام طور پر اس طرح کے واقعات کے ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو جاتے ہیں، تاہم اب تک اس واقعے کی ویڈیوز یا دیگر شواہد عوامی ڈومین میں دستیاب نہیں ہیں۔
دہلی میں جناح کا بنگلہ: ہندو تاجر نے خرید کر گنگا جل سے دھلوایا تھا
حقوق کے علم برداروں کی نکتہ چینیاس دوران انسانی حقوق کے لیے سرگرم متعدد شخصیات نے پولیس کی اس کارروائی پر نکتہ چینی کی ہے۔
معروف سماجی کارکن اپوروا آنند نے سوشل میڈیا ایکس پر لکھا، "ایک راہگیر پاکستان زندہ باد سنتا ہے اور پھر والدین کے ساتھ لڑکے کو گرفتار کر کے اس کی دکان مسمار کر دی جاتی ہے۔ اس پر ایک وزیر خوش ہو جاتے ہیں: اسے پڑھ کر اب پرسکون نہیں رہا جا سکتا، یا تو پھر آپ نے انسانیت ترک کر دی ہے۔"
ایک اور صارف کرشنا نے اس پر سوال اٹھایا کہ پڑوسیوں نے سنا، تو آخر اس کا ثبوت کیا ہے؟
داخلی سیاست پر مبنی بھارتی خارجہ پالیسی ایک بڑی کمزوری ہے
انہوں نے لکھا، "نئے بھارت میں اگر آپ کو گھر کے اندر بھی بات کرنی پڑے تو بہت دھیمی آواز میں کریں۔
تمام کھڑکیاں اور دروازے بند کر دیں۔ آپ نہیں جانتے کہ پڑوسی کیا سن سکتا ہے، شکایت کر سکتا ہے، پولیس آپ کو گرفتار کر سکتی ہے، میونسپل کارپوریشن آپ پر بلڈوزر چلا سکتی ہے۔ کسی پر بھی بھروسہ نہ کریں۔"اس دوران سوشل میڈیا پر بہت سے لوگوں نے وہ ویڈیو شیئر کی ہیں، جس میں میچ کے دوران وراٹ کوہلی کی سنچری کا جشن پاکستان میں مداحوں کو مناتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
ادھر ایک ہندو رہنما اور ریاستی وزیر نیلیش رانے نے پولیس کی اس کارروائی کی یہ کہہ کر تصدیق کی ہے کہ انہوں نے ہی سول اداروں کو مسلم خاندان کے خلاف کارروائی کرنے کو کہا تھا۔
پاکستان اور بنگلہ دیش کے مابین فوجی تعاون پر بھارت کو گہری تشویش
انہوں نے سوشل میڈیا ایکس پر لکھا کہ ملزم کا کہنا ہے کہ وہ اتر پردیش سے ہیں، لیکن وہ کوئی پتہ نہیں دے رہے ہیں۔ "وہ 10 سال پہلے مالوان آئے تھے۔ پولیس اس بات کی تحقیقات کر رہی ہے کہ مالوان کیوں اور کیسے آئے۔"
اس دوران اطلاعات کے مطابق مقامی وکلاء نے ملزمان کے مقدمے کی پیروی کرنے سے انکار کر دیا ہے۔