ٹانک:بارش کے باعث سرکاری اسکول کے کمرے کی چھت گرگئی
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
خیبرپختونخوا کے علاقے ٹانک میں بارش کے باعث سرکاری اسکول کے کمرے کی چھت گر گئی۔
اسکول ٹیچرز کے مطابق ٹانک میں جی پی ایس نمبر 4 قطب کالونی کے کمرے کی چھت رات کے وقت گری۔ اسکول میں تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھنا خطرے سے خالی نہیں۔ منہدم کلاس روم میں 3 مختلف کلاسز کے بچوں کو پڑھایا جاتا تھا۔
علاقہ مکینوں کے مطابق 3 کمروں کے اسکول میں اب 2 کمرے رہ گئے ہیں جو ناقابل استعمال ہیں۔ والدین نے مطالبہ کیا ہے کہ محکمہ تعلیم اور ضلعی انتظامیہ فوری طور پر متبادل جگہ کا بندوبست کرے تاکہ بچوں کا وقت ضائع نہ ہو۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اترپردیش میں باحجاب مسلم طالبات کو امتحان دینے سے روکا گیا
چاروں مسلم طالبات کا الزام ہے کہ پیر کے روز وہ ہندی کا امتحان دینے حجاب پہن کر پہنچی تھیں، جہاں چیکنگ پوائنٹ پر انہیں حجاب کیوجہ سے اندر جانے سے روک دیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ اترپردیش کے جونپور ضلع میں باحجاب طالبات کو اس وقت پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا جب انہیں مبینہ طور پر امتحان کے لئے اسکول میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ حجاب پہن کر ہائی اسکول کا امتحان دینے گئیں 4 مسلم طالبات کو امتحان مرکز میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ یہ واقعہ سروودے انٹر کالج، کھدولی واقع امتحان مرکز کا بتایا جا رہا ہے، جو کہ ماڈرن کانوینٹ اسکول سمیت کئی دیگر کالجوں کے طلباء و طالبات کا بھی امتحان مرکز ہے۔ چاروں مسلم طالبات کا الزام ہے کہ پیر کے روز وہ ہندی کا امتحان دینے حجاب پہن کر پہنچی تھیں، جہاں چیکنگ پوائنٹ پر انہیں حجاب کی وجہ سے اندر جانے سے روک دیا گیا۔ اس کے بعد جب یہ طالبات واپس لوٹیں تو انہیں دیکھ کر باقی 6 دیگر طالبات نے بھی امتحان چھوڑ دیا۔ حالانکہ اس طرح کے کسی بھی معاملے سے کالج انتظامیہ نے انکار کر دیا ہے اور سبھی الزامات کو جھوٹ پر مبنی بتایا ہے۔
ماڈرن کانوینٹ اسکول کے پرنسپل نے اس بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی خود کی پوتی نے بھی حجاب میں امتحان دیا تھا اور اسے کسی طرح کی کوئی پریشانی نہیں ہوئی۔ پرنسپل کے مطابق حجاب پہننے پر کوئی روک نہیں تھی اور ان کی پوتی نے امتحان اچھے ماحول میں دیا۔ پرنسپل نے مزید کہا کہ الزام عائد کرنے والی طالبات مولوی صاحب کے گھر سے تھیں اور اس وجہ سے انہوں نے حجاب ہٹانے سے منع کر دیا۔ ان کا ماننا تھا کہ اس معاملے کو اسکول انتظامیہ کے ساتھ بہتر انداز میں اور سمجھداری کے ساتھ حل کیا جا سکتا تھا۔ اس تازہ واقعہ نے ایک بار پھر یہ سوال کھڑا کر دیا ہے کہ کیا مذہبی لباس کے سبب طلباء کو امتحان مرکز میں داخل ہونے سے روکا جانا چاہیئے۔ تعلیمی اداروں کو یہ یقینی کرنا چاہیئے کہ سبھی طلباء کو بغیر کسی تفریق کے یکساں مواقع ملیں، چاہے وہ کسی بھی مذہب، ذات یا ثقافت سے تعلق رکھتے ہوں۔