دبئی کو مطلوب ملزم حارث محمود کے معاملے پر ریکارڈ طلب
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
— فائل فوٹو
پشاور ہائی کورٹ نے دبئی کو مطلوب ملزم حارث محمود کے حوالے سے جیل انتظامیہ اور ایف آئی اے کو ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالتِ عالیہ میں دبئی کو مطلوب ملزم حارث محمود کی والدہ کی درخواست پر قائم مقام چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ اور جسٹس صاحبزادہ اسد اللّٰہ نے سماعت کی۔
عدالتی معاون بیرسٹر عامر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم دبئی کو مطلوب تھا، اس کے خلاف گرین نوٹس جاری ہوا تھا جس پر پولیس نے ملزم کو گرفتار کر کے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا، بعد میں جوڈیشل مجسٹریٹ نے ملزم کو جیل بھیج دیا۔
پاکستان میں قتل، اقدامِ قتل اور ڈکیتی کے مقدمات میں مطلوب 6 اشتہاری ملزمان کو متحدہ عرب امارات سے گرفتار کر لیا گیا۔
عدالتی معاون نے بتایا کہ گرین نوٹس میں صرف ملزم کی تلاشی اور نشاندہی کی جا سکتی ہے۔
مقدمے میں درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ یہ ریڈ وارنٹ نہیں تھا بلکہ گرین وارنٹ تھا اور ایف آئی اے کی رپورٹ میں گرفتاری کا ذکر نہیں تھا جبکہ پولیس نے ملزم کو گرفتار کیا تھا۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ ملزم کو سیکشن 54 کےتحت گرفتار کیا گیا تھا، سب سیکشن 7 کے تحت پولیس کو مطلوب شخص کی گرفتاری کا اختیار ہے۔
عدالت عالیہ نے جیل انتظامیہ اور ایف آئی اے سے ریکارڈ طلب کر کے کیس پر مزید سماعت 25 مارچ تک ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: دبئی کو مطلوب ملزم کو
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ, بری ہونے والے افراد کا نام کریکٹر سرٹیفکیٹ پر ظاہر نہیں ہوگا
ملک اشرف: لاہور ہائیکورٹ نے ایک اہم فیصلے میں کہا ہے کہ جن افراد کو مقدمات میں بری کیا جائے گا، ان کا نام اب کریکٹر سرٹیفکیٹ پر ظاہر نہیں کیا جائے گا۔ پولیس کو یہ ہدایت دی گئی ہے کہ وہ بری ہونے والے افراد کا ریکارڈ اپنے پاس رکھے، لیکن اس کا ذکر کریکٹر سرٹیفکیٹ میں نہ کرے۔
یہ فیصلہ جسٹس فاروق حیدر نے شہری نعمان بٹ کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے دیا۔ شہری نے اپنے مقدمے میں بریت کے باوجود کریکٹر سرٹیفکیٹ میں مقدمے کا ذکر کیے جانے کو چیلنج کیا تھا۔ پولیس حکام نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پولیس کا آئی ٹی سسٹم اور فارمیٹ اپ ڈیٹ کیا جا چکا ہے تاکہ کریکٹر سرٹیفکیٹ میں بری ہونے والوں کا ریکارڈ ظاہر نہ ہو۔
سونے اور چاندی کے آج کے ریٹس ۔منگل 25 فروری, 2025
ڈی آئی جی لیگل نے عدالت میں کہا کہ پولیس تمام نوعیت کے مقدمات میں ملوث ملزمان کا سی آر او ریکارڈ رکھے گی، مگر کریکٹر سرٹیفکیٹ پر اس کا ذکر نہیں کیا جائے گا۔
عدالت نے پولیس کی رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے درخواست نمٹادی۔