کراچی کے 25 ٹاؤنز نے ریٹائر ملازمین کو اون کرنے سے انکار کر دیا ہے: فاروق ستار
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار—فائل فوٹو
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ کراچی کے 25 ٹاؤنز نے ریٹائر ملازمین کو اون کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
بہادر آباد میں ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کراچی کے شہریوں کے ساتھ استحصال ہوتا ہے، وفاقی حکومت کا بھی قصور ہے۔
فاروق ستار کا کہنا ہے کہ 2016ء کے بعد ایم کیو ایم سے بلدیاتی اداروں کی ذمے داری جاگیرداروں کو دے دی گئی۔
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما فاروق ستار نے کہا ہے کہ ایک لاوا پک رہا ہے جو کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں 16 سال کی بدترین بدعنوان ترین حکمرانی ہے، ایک وائٹ پیپر کی تیاری ہے، رمضان کے بعد وائٹ پیپر شائع کریں گے۔
ایم کیو ایم کے رہنما کا کہنا ہے کہ کے ایم سی کے ریٹائر ملازمین کے واجبات 2017ء کے بعد سے ادا نہیں ہوئے، 18ویں ترمیم کے بعد کے ایم سی کے واجبات کی ادائیگی صوبائی حکومت کی ذمے داری ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ ان شہری اداروں کے ملازمین کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کیوں؟ ہمارا کوٹہ بوگس ڈومیسائل والوں کو دیا جا رہا ہے، اگر ریٹائرمنٹ فنڈ کے پیسے آپ کھا گئے ہیں تو اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔
فاروق ستار نے یہ بھی کہا کہ سندھ کے دیگر اضلاع کے لوگوں کو ڈومیسائل پر کراچی میں نوکریاں مل رہی ہیں، وزیرِ اعلیٰ سندھ کی ذمےداری ہے کہ یکساں قانون ہو۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ایم کیو ایم فاروق ستار پاکستان کے کے رہنما کے بعد نے کہا
پڑھیں:
چیف جسٹسز نے ملازمین کو ایک کروڑ تک انکریمنٹ دیا؛ اختیارات کیس میں وکیل کے دلائل
اسلام آباد:ہائی کورٹ چیف جسٹسز اختیارات سے متعلق کیس کے دوران وکیل نے دلائل میں کہا کہ چیف جسٹسز نے ملازمین کو ایک کروڑ تک انکریمنٹ دیا۔
سپریم کورٹ میں ہائی کورٹ چیف جسٹسز اختیارات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جس میں ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب ہائیکورٹ کا جواب جمع ہو چکا ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ جب تک ہائیکورٹ کے رولز نہیں بنیں گے ایسا ہی چلے گا۔
درخواست گزار کے وکیل میاں داؤد نے کہا کہ چیف جسٹسز نے بعض ملازمین کو ایک کروڑ روپے تک کا انکریمنٹ دیا۔ ایک ملازم ایسے بھی ہیں جن کےانکریمنٹ لگ لگ کر ان کی مراعات جج کے برابر ہوچکیں۔ ایسا ہوتا ہے کہ ایک شخص کے لیے ایک ہی دن 3، 3 نوٹی فکیشنز ہوتے ہیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ہمیں اپنے اختیارات کو ہضم کرنا چاہیے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ جواب میں الزامات سے انکار نہیں کیا گیا۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ ہماری عدلیہ ہمارا سونا ہے۔ اگر سونا ہی زنک پکڑنے لگے تو لوہے کا کیا قصور۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ درخواست میں شواہد صرف لاہور ہائیکورٹ سے متعلق ہیں، بہتر ہوگا درخواست کو صرف لاہور ہائیکورٹ تک محدود رکھیں۔ جسٹس حسن رضوی نے کہا کہ ہائیکورٹ نے درخواست گزار کے الزامات کو تسلیم کرلیا ہے۔ عدالت نے درخواست گزار کو ہدایت کی کہ درخواست میں ترامیم کرلیں۔ ہائیکورٹ کی جانب سے بھی اپنا وکیل کرلیں۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 3 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔