لال مسجد!حل مذاکرات خون بہانے سے گریز لازم
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
جمعیت اہلسنت کی طرف سے میڈیا کو جاری کئے جانے والے اعلامیے کے مطابق25فروری 2025 ء منگل کے دن جمعیت اہلسنت والجماعت کی مجلس عاملہ کا اہم اجلاس جامعہ محمدیہ اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ جس میںمتفقہ فیصلہ کیا گیا کہ مساجد ومدارس کا ہر قیمت پر دفاع کریں گے، حکمران دوبارہ 2007 ء جیسے حالات پیدا کرنے کی کوشش نہ کریں۔ملک کی موجودہ نازک صورتحال مساجد و مدارس کے خلاف کسی قسم کی مہم جوئی کی متحمل نہیں۔ علماء نے جامعہ حفصہ کی نگران ام حسان، دیگر طالبات اور تمام قیدیوں کو فی الفور رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔شرکاء اجلاس نے حکومت کو متنبہ کیاکہ اسلام آباد کی پرامن فضا ء کو خراب نہ کیا جائے، ایسا محسوس ہورہا ہے دوبارہ 2007 ء جیسے حالات پیدا کئے جارہے ہیں، جو ملکی فضاء کو خراب کرنے کی ناکام کوشش ہے، جس کی کسی صورت اجازت نہیں دی جاسکتی ،مساجد ومدارس کے حقوق کے تحفظ اور آئندہ کے لائحہ عمل کے لئے جمعیت اہلسنت والجماعت کا بڑا اجلاس جلد اسلام آباد میں طلب کیا جارہا ہے۔ اجلاس میں مولانا ظہور احمد علوی جنرل سیکرٹری جمعیت اہلسنت و رکن مجلس عاملہ وفاق المدارس العربیہ پاکستان، مولانا نذیر فاروقی مہتمم معارف القرآن اسلام آباد، مولانا ڈاکٹر عتیق الرحمن مہتمم جامعہ اسلامیہ راولپنڈی، مفتی اویس عزیز صدر جمعیت علماء اسلام وفاقی دارالحکومت، مفتی عبدالسلام مہتمم دارالہدی اسلام آباد، ، مولانا قاری عبد الکریم مہتمم جامعہ قاسمیہ اسلام آباد، مولانا ولی اللہ نائب مہتمم دارالعلوم تعلیم القرآن راجہ بازار، مولانا قاضی جنید رشید مہتمم دارالعلوم فاروقیہ دھمیال، ، مولانا عبدالرحمن معاویہ ، مولانا قاضی ہارون الرشید سمیت متعدد علماء کرام نے شرکت کی۔جڑواں شہر وں کے جئید علما،دینی مدارس کے اکابرین اور مذہبی سیاسی جماعتوں کے قائدین نے متفقہ فیصلوں کے اعلامیے میں حکومت کے حوالے سے جن خدشات کا اظہار کیا ہے،اس وجہ سے بہت سے سوالات جنم لے رہے ہیں،مثلاً یہ کہ حکومت اگر جان بوجھ کر اسلام آباد میں 2007 ء والے حالات پیدا کرنے پر تل چکی ہے تو یہ ایجنڈا کس کا ہے؟2007ء میں کیا ہوا تھا؟
جولائی 2007ء میں رسوا کن ڈکٹیٹر پرویز مشرف کے حکم پر لال مسجد اور اس سے متصل بچیوں کے جامعہ سیدہ حفصہ میں خوفناک آپریشن کر کے جو خونی تاریخ رقم کی گئی تھی اس کی باز گشت آج 18سال بعد بھی سنائی دے رہی ہے،جڑواں شہروں کے جئید علماء دراصل شہباز شریف حکومت سے یہ پوچھ رہے ہیں کہ مرنے کے بعد جس پرویز مشرف کا چہرہ اتنا ’’نورانی‘‘ تھا کہ کسی ’’طاقتور‘‘نے اپنے موبائل کیمرے سے بھی اس کی تصویر بنانا گوارا نہ کیا۔2007ء کے اٹھارہ سال بعد بھی اگر اسلام آباد میں مساجد شہید کرنے کے اسی پرانے پرویزی ایجنڈے پر عمل درآمد شروع کر نے کا فیصلہ کر لیا ہے تو اس کی مرضی ؟جڑواں شہروں کے اکابر علماء متفقہ طور پر اگر جامعہ سیدہ حفصہ کی پرنسپل اُم حسان اور ان کی گرفتار طالبات کی رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں، تو اس کا مطلب بڑا واضح ہے،کہ علماء کرام ،دینی حلقوں اور دینی جماعتوں کے لاکھوں کارکن اُم حسان اور ان کی طالبات کی گرفتاری کو بلا جواز اور خواتین پر ظلم کے مترادف سمجھ رہے ہیں،ام حسان پر جھوٹی ایف آئی آر کاٹنے والوں نے یہ جھوٹا مقدمہ قائم کر کے قانون کی خدمت کرنے کی بجائے قانون کا مذاق اڑانے کی کوشش کی ، اس قسم کے اوچھے ہتھکنڈوں سے قانون کی حکمرانی پر عوام کا اعتماد مزید کم ہو گا،حیرت کی بات ہے کہ ہندوستان میں نریندر مودی حکومت بھی آئے روز مساجد شہید کر کے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کچل رہی ہے اور اب امریکی پرویزی ایجنڈے میں مزید خونی رنگ بھرنے کے لئے شہباز حکومت نے یہی کام اسلام آباد میں شروع کر دیا ہے۔یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں جس پتھر کو اٹھائو تو نیچے سے کوئی نہ کوئی این جی او نکل آتی ہے،لیکن ام حسان اور جامعہ حفصہ کی طالبات کی ظالمانہ گر فتاری کے خلاف عورتوں کے حقوق کے نام پر ڈالر بٹورنے والوں کے کا نوں پر اگر ابھی تک جوں تک بھی نہیں رینگی تو کیوں؟کیا اسلام پسند اور باپردہ خواتین کے حقوق کا تعین بھی امریکہ اور یورپی ممالک ہی کریں گے؟کیا یہ اس بات کا واضح ثبوت نہیں ہے کہ عورتوں کے حقوق کے نام پر کام کرنے والی این جی اوز بھی انتہائی متعصب ہیں،انہوں نے ’’حقوق‘‘بھی مذہب اور سیکولر ازم میں تقسیم کر رکھے ہیں۔
ام حسان اور ان کے جامعہ کی برقعہ پوش طالبات چونکہ اسلام آباد سمیت ملک بھر سے فحاشی و عریانی کے خاتمے کی بات کرتی ہیں،مساجد ومدارس کی عظمت اور دفاع کی بات کرتی ہیں، برقعہ پوش اور باپردہ رہتی ہیں ،وفاقی دارالحکومت امریکی استعماری ایجنڈے کی تکمیل میں ایک بڑی روکاوٹ سمجھی جاتی ہیں،اس لئے اسلامی جمہوریہ پاکستان میں عورتوں کے حقوق کے نام کی آڑ میں ڈالر خوری کرنے والی این جی اوز کے ہاں ان کے حقوق زیرو ہیں’’ملاں مافیاء‘‘ کے بعض خرکاروں کے نزدیک ام حسان کو مسجد کے حفاظت کے لئے مذاکرات کے لئے جانے کی ضرورت کیا تھی؟اس کا بہتر جواب توام حسان ہی دے سکتی ہیں،لیکن ان خرکاروں کو چاہئے کہ اس مسجد کے امام قاری ساجد اور علاقے کے معززین سے یہ سوال کریں کہ ام حسان صاحبہ کے پاس مسجد کی حفاظت اور انتظامیہ سے مذاکرات کی درخواست لے کر وہ گئے کیوں تھے؟ کیا اسلام اباد میں مرد ختم ہو گئے تھے؟ کیا جڑوں شہروں میں مرد علماء کم ہیں؟ قاری ساجد نے مسجد کے دفاع کے لئے مدد ان علما ء یا مذہبی جماعتوں سے کیوں نہ مانگی؟سوال یہ بھی ہے کہ اگر مسلمانوں میں شامل کوئی مشتعل گروہ کسی اقلیتی عبادت گاہ کو گرانے کی کوشش کرے،تو حکومت،ادارے اور عدالتیں اس مشتعل گروہ کی ایسی تیسی پھیر دیتی ہیں،دجالی میڈیا باں باں کر کے آسمان سر پر اٹھا لیتا ہے،جبکہ دوسری طرف حکومتی ادارے ڈنڈے اور اسلحے کے زور پر 5050سالہ پرانی مساجد کو شہید کر دیتے ہیں تو کیوں ؟
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اسلام آباد میں جمعیت اہلسنت کے حقوق کے حسان اور رہے ہیں کے لئے اور ان
پڑھیں:
چیمپیئنز ٹرافی:آج اسلام آباد کے کونسے راستے کب سے کب تک بند ہوں گے؟
غیر ملکی ٹیم کی آمد و رفت کے باعث آج 08 بجے سے 10 بجے دن تک سری نگر ہائی وے پر روٹ لگایا جائے گا۔ روٹ کے باعث سری نگر ہائی وے ٹریفک تعطل کا شکار رہے گی۔
اسلام آباد ٹریفک پولیس کے مطابق شہری دوران روٹ اسلام آباد میں سفر کے لیے مختلف انڈر پاسز اور مرکزی شاہراہوں سے منسلک سروس روڈ کا استعمال کریں۔ کسی بھی سفری دشواری سے بچنے کے شہری 20 منٹ کا دورانیہ رکھ کر گھر سے نکلیں۔
روٹ کے دوران اسلام چوک پل اور آئی جے پی روڈ کھلی رہے گی۔ بی 17، بی 15، ایچ 13 اور جی 13/14 سے بلیو ایریا یا ایف سکس آنے والی ٹریفک مارگلہ روڈ استعمال کرسکتی ہے۔ بلیو ایریا کی جانب سفر کے لیے نائنتھ ایونیو اور ایچ ایٹ انڈر پاس کا استعمال کیا جائے۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد میں ٹریفک پلان جاری، کونسی اہم سڑک بند رہے گی؟
اسلام آباد ٹریفک پولیس کے مطابق ریڈ زون جانے والی ٹریفک مارگلہ روڈ، ایکسپریس چوک، ایوب چوک اور نادرا چوک کا استعمال کریں۔ شہری ریڈ زون سے فیض آباد جانے کے لیے براستہ کنونشن سینٹر، کلب روڈ کا استعمال کریں۔ ایکسپریس وے سے ریڈ زون جانے والی ٹریفک فیض آباد، پارک روڈ، کنونشن سینٹر کا استعمال کریں۔
شہریوں کی رہنمائی کے لیے اسلام آباد ٹریفک پولیس مختلف مقامات پر موجود رہے گی۔ سفر کے دوران کسی بھی پریشانی اور رہنمائی کے لیے ٹریفک ہیلپ لائن 1915 پر رابطہ کریں۔ ٹریفک پولیس کا سوشل میڈیا پلیٹ فارم شہریوں کو بروقت ٹریفک روٹس سے متعلق آگاہی کے لیے موجود ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام اباد ٹریفک چیمپیئنز ٹرافی