سویلینز کا ملٹری ٹرائل: آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت حوالگی تفتیش کے بعد ہی ممکن ہوگی، جسٹس جمال مندوخیل
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
اسلام آباد: سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندو خیل نے ریمارکس دیے کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت حوالگی تفتیش مکمل ہونے کے بعد ہی ممکن ہوگی۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 7 رکنی آئینی بینچ فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں کی سماعت کر رہا ہے۔
سول سوسائٹی کے وکیل فیصل صدیقی نے گزشتہ سماعت سے جڑے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ کمانڈنگ افسرز نے ملزمان کی حوالگی کے لیے درخواستیں دیں، درخواستوں کا آغازہی ان الفاظ سے ہوا کہ ابتدائی تفتیش میں آفیشل سیکریٹ ایکٹ کا جرم بنتا ہے، درخواست کے یہ الفاظ اعتراف ہیں کہ تفتیش مکمل نہیں ہوئی تھی۔
فیصل صدیقی نے کہا کہ انسداد دہشت گردی عدالت نے ملزمان کی حوالگی کے لیے جو وجوہات دیں وہ مضحکہ خیز ہیں، انسداد دہشت گردی عدالت کے ایڈمنسٹریٹو جج نے ملزمان کی حوالگی کے احکامات دیے، انسداد دہشت گردی عدالت نے ملزمان کو تفتیش مکمل ہونے سے پہلے ہی قصوروار لکھ دیا۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ راولپنڈی اور لاہور کی عدالتوں کے حکم ناموں کے الفاظ بالکل ایک جیسے ہیں، لگتا ہے انسداد دہشت گردی عدالتوں کے ججز کی انگریزی کے کافی مسائل ہیں۔
فیصل صدیقی نے مؤقف اختیار کیا کہ ملزمان کی حوالگی کا حکم عدالت دے سکتی ہے ایڈمنسٹریٹو جج نہیں، جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ملزمان کی حوالگی کا قانونی اختیار صرف کو ہی ہے۔
وکیل سول سوسائٹی نے کہا کہ آرمی ایکٹ سیکشن 59(1) کے تحت فوجی افسران کی قتل و دیگر جرائم میں سول عدالت سے کسٹڈی لی جا سکتی ہے، جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ 59 (4) کا اطلاق بھی ان پرہی ہوتا ہے جو آرمی ایکٹ کے تابع ہوں۔
جسٹس جمال مندو خیل کے مطابق آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت حوالگی تفتیش مکمل ہونے کے بعد ہی ممکن ہوگی، جس پر فیصل صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ جن مقدمات میں حوالگی کی درخواستیں دی گئیں ان میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعات عائد نہیں کی گئی تھیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے یاد دلایا کہ ایک ایف آئی آر میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعات بھی عائد تھیں، جس پر فیصل صدیقی کا کہنا تھا کہ ایسی کوئی ایف آئی آر انہیں ریکارڈ پر نظر نہیں آئی۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ ایف آئی آر پڑھیں، اس میں الزام فوجی تنصیب کے باہر توڑپھوڑ کا ہے۔ بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت میں مختصر وقفہ کر دیا۔
دوسری جانب سپریم کورٹ میں سانحہ 9 مئی سے متعلق بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ضمانت قبل ازگرفتاری منسوخ کرنے کی درخواست پر سماعت کے دوران ایڈیشنل پراسیکیوٹرجنرل پنجاب نے مقدمات ملتوی کرنے کی استدعا کی جس پر عدالت نے 2 ہفتے کی مہلت دے دی۔
چیف جسٹس یحیی آفریدی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سانحہ 9 مئی سے متعلق بانی پی ٹی آئی کی ضمانت قبل ازگرفتاری منسوخ کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔
ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے مقدمات ملتوی کرنے کی استدعا کرتے ہوئے مؤقف اپنایاکہ عدالت کے سامنے کچھ اضافی ریکارڈ پیش کرنا چاہتے ہیں ایک ہفتے کی مہلت دی جائے، جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے بغیرکارروائی کے سماعت 2 ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ آئندہ ہفتے نہیں اس سے اگلے ہفتے سماعت کے لیے مقرر کیے جائیں، بینچ نے جسمانی ریمانڈ سمیت دیگرملزمان کے مقدمات بھی ملتوی کردیے گئے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انسداد دہشت گردی عدالت ملزمان کی حوالگی فیصل صدیقی نے تفتیش مکمل جسٹس جمال نے کہا کہ عدالت نے کرنے کی کے لیے
پڑھیں:
جی ایچ کیو حملہ کیس: سرکاری گواہ پیش نہ ہوئے، جیل ٹرائل ٹل گیا
جی ایچ کیو حملہ کیس: سرکاری گواہ پیش نہ ہوئے، جیل ٹرائل ٹل گیا WhatsAppFacebookTwitter 0 12 April, 2025 سب نیوز
راولپنڈی: جی ایچ کیو حملہ کیس میں سرکاری گواہ پیش نہ ہونے کی وجہ سے جیل ٹرائل ٹل گیا۔
جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ کے روبرو ہوئی، جس میں مقدمات کے چالان کی نقول ملزمان میں تقسیم کی گئیں جس کے بعد عدالت نے ملزمان کو واپس جانے کی اجازت دے دی۔
دوران سماعت دونوں گواہوں نے سرکاری وکیل کے ذریعے استدعا کی کہ مصروفیات کے باعث عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے جس پر عدالت نے کیس کی سماعت 16 اپریل تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ جی ایچ کیو حملہ کیس میں سرکاری گواہان 2 ماہ سے طلبی کے باوجود پیش نہیں ہو رہے، عدالت نے آج دونوں گواہوں مجسٹریٹ مجتبیٰ اور سب انسپکٹر ریاض کو طلب کر رکھا تھا۔
بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وکیل صفائی فیصل ملک ایڈووکیٹ نے کہا کہ آئندہ تاریخ 16 اپریل کو گواہ نہ آئے تو جیل ٹرائل پھر بھی نہیں ہو گا، وکلائے صفائی کی پوری ٹیم موجود ہے، گواہ نہیں آرہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے 9 مئی کے تمام مقدمات کو یکجا کرنے کی درخواست دائر کر رکھی ہے، عدالت سے استدعا کی ہے کہ ہم بانی پی ٹی آئی کی موجودگی میں دلائل دینا چاہتے ہیں۔