پنجاب: مختلف شہروں میں 15 سو لیٹر دودھ، غیر معیاری آئل، مضرِ صحت گوشت تلف
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
پنجاب فوڈ اتھارٹی — فائل فوٹو
پنجاب فوڈ اتھارٹی نے صوبے کے مختلف اضلاع میں کارروائیوں کے بعد 15 سو لیٹر ملاوٹی دودھ، غیر معیاری آئل اور مضرِ صحت گوشت تلف کر دیا۔
ڈی جی فوڈ اتھارٹی کے مطابق پنجاب فوڈ اتھارٹی نے سرگودھا کے قصبے بچاں کلاں اور جلپانہ میں کارروائیاں کیں جہاں خشک دودھ سے جعلی دودھ تیار کیا جا رہا تھا۔
کارروائیوں کے بعد مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے، جن کی تلاش جاری ہے۔
لاہور میں دو بچوں کی غیرمعیاری نوڈلز کھانے سے ہلاکت پر پنجاب فوڈ اتھارٹی نے نوٹس لے لیا۔
اس کے علاوہ فوڈ اتھارٹی حکام نے بتایا ہے کہ انہوں نے چیچہ وطنی کے مختلف علاقوں میں کارروائیوں کے بعد غیر معیاری تیل اور مضرِ صحت گوشت تلف کر کے جرمانے عائد کیے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پنجاب فوڈ اتھارٹی
پڑھیں:
حکومت دودھ پر ٹیکس میں کمی کے لیے سرگرم، وفاقی وزیر نے اچھی خبر سنا دی
وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ حکومت دودھ پر ٹیکس میں کمی کے لیے سرگرمی سے کام کر رہی ہے اور اس حوالے سے جلد عوام کو خوشخبری دی جائے گی۔ یہ بات انہوں نے ڈیری ایسوسی ایشن کے وفد سے ملاقات کے دوران کہی، جس میں پاکستان میں ڈیری انڈسٹری کو درپیش چیلنجز پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات کے دوران ڈیری ایسوسی ایشن نے دودھ پر عائد ٹیکس کے مسئلے کو اجاگر کیا اور اس سے متعلق اپنے تحفظات سے وزیر کو آگاہ کیا۔ رانا تنویر حسین نے وفد کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ شہری کی بنیادی ضرورت ہے، اس پر یا تو بالکل ٹیکس نہیں ہونا چاہیے یا کم سے کم شرح پر لگایا جانا چاہیے۔”
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بہت سے دیہی کسان اپنی آمدنی کے لیے دودھ کی فروخت پر انحصار کرتے ہیں، اور حکومت ان کی روزی روٹی کے تحفظ کے لیے مکمل طور پر پُرعزم ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سیکٹر کی بہتری حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔”
رانا تنویر حسین نے اعلان کیا کہ وزارت جلد ایک قومی سطح کا سیمینار منعقد کرے گی، جس میں تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو مدعو کیا جائے گا تاکہ ڈیری سیکٹر کو درپیش مسائل کے پائیدار حل تلاش کیے جا سکیں۔انہوں نے کسان دوست پالیسیوں پر حکومت کے مستقل عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈیری انڈسٹری کی ترقی نہ صرف قومی معیشت بلکہ قومی غذائی تحفظ کے لیے بھی انتہائی اہم ہے۔