صوبائی حکومت کو دکھائیں گے کہ سول نافرمانی و دھرنے کیسے ہوتے ہیں؟ فیصل کریم کنڈی
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
گورنر خیبر پختون خوا فیصل کریم کنڈی--فائل فوٹو
گورنر خیبر پختون خوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ دیکھتا ہوں کہ بلدیاتی نمائندوں کو یہ کیسے فنڈز نہیں دیتے، عید کے بعد ہم صوبائی حکومت کو دکھائیں گے کہ سول نافرمانی اور دھرنے کیسے ہوتے ہیں، یہ دیکھ لیں پھر کہ اپنا حق کیسے لیا جاتا ہے۔
پشاور میں گفتگو کرتے ہوئے فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ پی ٹی آئی ملک گیر احتجاج کس مقصد کے لیے کر رہی ہے؟ کیا اب یہ عدالتوں کے خلاف احتجاج کریں گے؟
انہوں نے کہا کہ ایک شخص بار بار این آر او مانگ رہا ہے، لیکن این آر آو نہیں مل رہا، وہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث ہیں، ان کو عدالتوں نے سزائی ہے ہم نے نہیں۔
مشیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا ہے کہ گورنر فیصل کریم کنڈی کی ترجیحات صرف اپنے آقاؤں کو خوش کرنا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ علی امین گنڈاپور مولانا کے ساتھ جلسہ کریں گے تو کارکن کون سے نعرے لگائیں گے؟ جو مولانا فضل الرحمٰن کو مولانا نہیں کہتے تھے آج ان کے پیچھے نماز پڑھ رہے ہیں۔
پی پی رہنما نے کہا کہ حقیقی پی ٹی آئی مولانا کے پاؤں پڑ رہی ہے جبکہ سرکاری پی ٹی آئی گالیاں دے رہی ہے، مولانا فضل الرحمٰن زیرک سیاستدان ہیں وہ کسی کے ہاتھ آنے والے نہیں۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا وزیر اعلیٰ جب زمینداروں سے ٹیکس لینے آئیں گے تو ہم دیکھیں گے کہ یہ ٹیکس کیسے لیتے ہیں، صوبے کے لوگوں کے اگر چولہے ٹھنڈے ہوں گے تو ہم ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔
گورنر کے پی نے مزید کہا کہ بلدیاتی نمائندوں کے لیے وکلاء کا پینل بنا رہے ہیں، جو ان کے کیس مفت لڑیں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ 20 ہزار ملازمین کے ساتھ زیادتی کی جا رہی ہے، انہیں نکالا جا رہا ہے، یہاں نوکریاں بیچنے اور کمیشن لینے کا معمول ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: فیصل کریم کنڈی نے کہا کہا کہ رہی ہے
پڑھیں:
ججز تقرری کیس، گلگت بلتستان حکومت نے سپریم کورٹ میں دائر درخواست واپس لے لی
رپورٹ کے مطابق وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان ججز کی تقرری کے طریقہ کار پر بھی اتفاق ہو گیا ہے۔ حکومت گلگت بلتستان آرڈر 2018ء کے تحت ججز کی تقرری کرے گی۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان کی اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تعیناتی کے حوالے سے بڑی پیشرفت ہوئی ہے اور صوبائی حکومت نے اس سلسلے میں سپریم کورٹ میں دائر درخواست واپس لے لی ہے۔ رپورٹ کے مطابق وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان ججز کی تقرری کے طریقہ کار پر بھی اتفاق ہو گیا ہے۔ حکومت گلگت بلتستان آرڈر 2018ء کے تحت ججز کی تقرری کرے گی۔ سپریم کورٹ کے جسٹس جمال مندوخیل نے کہا ہے کہ ججز کی تقرریوں میں ناانصافی نہیں ہونی چاہیے ورنہ مسائل پیدا ہوں گے۔ عدالت نے باقی تمام درخواستوں پر سماعت تین ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔