ٹرمپ کا زیلنسکی کو جھٹکا: یوکرین کے لیے سیکیورٹی گارنٹی دینے سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرینی صدر وولوڈیمیر زیلنسکی کے دورۂ امریکہ کی تصدیق کر دی، تاہم واضح کیا کہ واشنگٹن، یوکرین کو سیکیورٹی گارنٹیز فراہم نہیں کرے گا۔
یوکرینی حکومت کے مطابق، وہ امریکہ کے ساتھ ایک فریم ورک معدنی وسائل معاہدے کو حتمی شکل دینے کے قریب ہے، جس کے تحت کیف، اپنی معدنیات کی آمدنی کا کچھ حصہ ایک مشترکہ امریکی فنڈ میں دے گا۔
یہ معاہدہ یوکرین کو امریکی حمایت حاصل کرنے کی ایک کوشش ہے، کیونکہ ٹرمپ نے روس-امریکہ مذاکرات کو آگے بڑھایا ہے، جن میں یوکرین کو شامل نہیں کیا گیا۔
ٹرمپ نے واضح کیا کہ "ہم یورپ کو کہیں گے کہ وہ سیکیورٹی گارنٹیز فراہم کرے، امریکہ نہیں۔"
زیلنسکی نے کہا کہ "یہ معاہدہ مستقبل میں سیکیورٹی گارنٹیز کا حصہ بن سکتا ہے، لیکن ہمیں اس پر مزید وضاحت درکار ہے۔"
ٹرمپ نے پہلے کہا تھا کہ زیلنسکی واشنگٹن میں ایک "بہت بڑا معاہدہ" کرنے آ رہے ہیں، لیکن وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے دورے کے حوالے سے شکوک کا اظہار کیا۔ بعد میں، ٹرمپ نے دوبارہ زیلنسکی کے جمعہ کے روز دورہ کرنے کی تصدیق کر دی۔
روس اور امریکہ کے درمیان یوکرین تنازعے پر مذاکرات جاری ہیں، جس کے تحت روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے اعلان کیا کہ "امریکی اور روسی سفارتکار استنبول میں ملاقات کریں گے۔"
اس دوران، روس کے میزائل اور ڈرون حملے یوکرین پر جاری ہیں، جو کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ کا سب سے بڑا تنازعہ بن چکا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
فیکٹ چیک: محصولات کے بارے میں صدر ٹرمپ کے جھوٹے دعوے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 اپریل 2025ء) صدرڈونلڈ ٹرمپ نے نئے محصولات لگائے اور ان کو درست ثابت کرنے کے لیے جھوٹے دعوے کیے۔ ڈی ڈبلیو نے وائرل ہونے والے دو دعوؤں کی جانچ کی ہے۔
دو اپریل کو وائٹ ہاؤس کے روز گارڈن میں ایک پریس کانفرنس کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی سطح پر محصولات کے ایک نئے دور کا اعلان کیا۔
محصولات کے حساب کتاب، اس کے جواز اور اثرات سے متعلق ان کے بیانات جھوٹے دعووں سے بھرپور تھے اور انہوں نے بہت سی معیشتوں پر ایک ہی وقت میں ضرب لگانے کا اعلان کا۔ ان اعلانات کے خلاف کچھ ممالک پہلے ہی جوابی اقدامات کا اعلان کر چکے ہیں۔ٹیرف واپس نہ لیے تو چین پر مزید محصولات، ٹرمپ
ٹرمپ کے دو دعوؤں کی حقیقت جانیے ڈی ڈبلیو کی اس فیکٹ چیک رپورٹ میں!
ٹرمپ کا دعویٰ
ایکس پر ایک پوسٹ کے ساتھ شائع ہونے والی ایک ویڈیو، جس کی اشاعت کے بعد اُس پر 1.1 ملین ویوز تھے، میں ٹرمپ کا کہنا تھا،''کینیڈا ہماری بہت سی ڈیری مصنوعات پر 250 تا 300 فیصد ٹیرف لگاتا ہے، دودھ کے پہلے ڈبے، دودھ کے پہلے چھوٹے کارٹن تک قیمت بہت کم رہتی ہے اور اُس کے بعد یہ سلسلہ خراب ہوتا جاتا ہے۔
(جاری ہے)
‘‘ڈی ڈبلیو فیکٹ چیک کے مطابق ٹرمپ کا یہ دعویٰ فسق ہے۔
ڈی ڈبلیو فیکٹ چیک کیا کہتا ہے؟
کینیڈا امریکی ڈیری مصنوعات پر محصولات امریکہ، میکسیکو اور کینیڈا کے مابین طے پائے جانے والے معاہدے (USMCA) کے تحت لگاتا ہے۔ اس ٹیرف کا اطلاق دودھ، مکھن، پنیر، دہی اور آئس کریم جیسی ڈیری مصنوعات کی 14 اقسام پر ہوتا ہے۔
امریکی محصولات: پاکستان میں عام آدمی پر اثرات کیا ہوں گے؟
اس معاہدے پر ہونے والے اتفاق کے مطابق امریکی ڈیری مصنوعات کی ایک مخصوص تعداد کو کینیڈا کی مارکیٹ میں ٹیرف کے بغیر داخل ہونے کی اجازت ہے۔ جب طے شدہ یہ حد تجاوز کر جائے تو ان پر محصولات میں ان اشیا کے گھریلو پروڈیوسرز کے تحفظ کے لیے ٹیرف کا دیگر حساب کتاب شروع ہو جاتا ہے۔
یہ اضافی کوٹہ ٹیرف 200 اور 300 فیصد کے درمیان ہوتا ہے۔ تاہم، USMCA کے مطابق، کینیڈا نے ضمانت دی ہے کہ سالانہ دسیوں ہزار میٹرک ٹن درآمد شدہ امریکی دودھ پر صفر محصولات ہوں گے۔ٹرمپ کا دوسرا جھوٹا دعویٰ
اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم Truth Social پر اس پوسٹ میں، ٹرمپ نے وہی چارٹ شیئر کیا تھا، جو انہوں نے وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران ''باہمی‘‘ عالمی ٹیرف کا اعلان کرتے ہوئے کیا تھا۔
ٹرمپ کے مطابق، چارٹ میں دیگر ممالک کی جانب سے امریکہ پر لگائے جانے والے ٹیرف اور اس کے جواب میں اب امریکہ کی طرف سے ان ممالک کے خلاف محصولات عائد کرنے کی تفصیلات درج تھیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ چارٹ پر دوسری پوزیشن پر دکھائی دینے والی یورپی یونین امریکہ سے درآمدات پر 39 فیصد محصولات وصول کرتی ہے۔امریکی پالیسیوں سے ایشیائی ممالک کیسے متاثر ہوں گے؟
ڈی ڈبلیو فیکٹ چیک کیا کہتا ہے؟
دو اپریل کو اپنی مذکورہ تقریر میں ٹرمپ نے یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین امریکہ سے درآمدات پر 39 فیصد محصولات وصول کرتی ہے۔
ٹرمپ کا کہنا تھا،'' یہ ایک سادہ سی بات ہے، وہ جو ہمارے ساتھ کرتے ہیں، ہم بھی ان کے ساتھ وہی کریں گے۔‘‘ٹرمپ نے مزید کہا کہ اس چارٹ میں درج ممالک جتنی محصولات امریکہ سے وصول کرتے ہیں، امریکہ اُس کا آدھا ان سے وصل کرے گا۔ اس لہٰذا اس چارٹ کے مطابق یورپی یونین کے لیے امریکہ کی رعایتی ٹیرف 20 فیصد بنتا ہے۔
امریکہ: غیر ملکی کاروں پر 'مستقل' اضافی محصولات کا اعلان
تاہم ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے مطابق، یورپی یونین کے تجارتی حجم پر اوسط محصولات کی شرح 2.7 فیصد ہے۔
سب سے زیادہ اوسط ٹیرف کی شرح، جو یورپی یونین کچھ ممالک سے لیتی ہے، وہ ہے ڈیری مصنوعات پر 30 فیصد۔امریکی تجارتی نمائندے کے دفتر کی ایک فیکٹ شیٹ اس بات کی وضاحت کرتی ہے کہ باہمی محصولات کا تعین امریکہ اور اس کے تجارتی شراکت داروں کے درمیان تجارتی خسارے کو متوازن کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔
متعدد ایشیائی ممالک ٹرمپ کی بھاری محصولات پالیسی کی زد میں
دستاویز کے مطابق باہمی محصولات کا شمار ''امریکہ اور اس کے ہر تجارتی شراکت دار کے درمیان دوطرفہ تجارتی خسارے کو متوازن کرنے کے لیے ضروری ٹیرف میں کیا جاتا ہے۔
اس حساب سے یہ اندازہ لگایا جاتا ہے کہ مسلسل تجارتی خسارے ٹیرف اور نان ٹیرف عوامل کے امتزاج کی وجہ سے ہیں، جو تجارتی توازن کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ ٹیرف دراصل براہ راست برآمدات میں کمی کے ذریعے ہی کام کر سکتے ہیں۔‘‘ادارت: امتیاز احمد