اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) اپوزیشن اتحاد نے قومی کانفرنس کے بعد پریس بریفنگ دی۔ عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ایک جگہ پر کانفرنس کروانے کی بات ہوئی تو وہاں انکار کر دیا گیا۔ گزشتہ ماہ سے کوشش کر رہے تھے کہ قومی کانفرنس ہو جائے۔ کہا گیا کہ 2 مارچ تک کوئی کانفرنس نہیں کر سکتے۔ ہم نے کرکٹ ٹیم کے راستے سے 10 کلو میٹر دور مارکی کو بک کیا، پھر بھی روکا گیا۔ کہا گیا کہ یہاں سے کرکٹ ٹیم گزرتی ہے۔ کانفرنس کے پہلے روز وکلاء اور دانشوروں نے شرکت کی۔ صحافیوں اور وکلاء نے آئین سے متعلق اپنی آراء پیش کیں۔ یہ حکومت ایک کانفرنس سے گھبراتی ہے، یہ بھی برداشت نہیں کر سکی، جمہوریت کی بات کرنے والے جمہوریت سے ڈرے ہوئے ہیں۔  اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے بتایا کہ جمہوریت، آئین، قانون کی بحالی کیلئے سڑکوں، پارلیمنٹ اور عدالتوں میں جنگ ہو گی۔ ہوٹل انتظامیہ نے اپنی مجبوری کا اظہار کیا کہ ان پر دباؤ ہے۔ ہوٹل انتظامیہ نے کہا کہ انہیں دھمکیاں دی گئی ہیں۔ پاکستان میں اس وقت آئین ہے نہ قانون۔ ہم کانفرنس کرنے کیلئے آج ضرور آئیں گے۔ اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے چیف جسٹس کا دروازہ کھٹکھٹاؤں گا۔ ہم نے گزشتہ کی کانفرنس میں ملکی سالمیت  اور آئین کی بقاء سے متعلق باتیں کیں۔ شاہد خاقان عباسی اور محمود اچکزئی نے کانفرنس کرائی۔ کانفرنس میں وکلاء اور سیاستدانوں نے پاکستان کو مضبوط کرنے کی بات کی۔ اسد قیصر نے کہا کہ ملک کے حالات پر بات کرنا اور عوام کو اکٹھا کرنا ہمارا حق ہے۔ یہ تحریک تو چلے گی۔ ہم غلام ہیں نہ جانور۔ کیا پاکستان میں جنگل کا قانون ہے۔ پورے ملک میں امن و امان کی صورتحال خراب ہے۔ خیبر پی کے میں دہشتگردی ہے۔ مہنگائی نے عوام کا جینا محال کر دیا ہے۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ جو نسخہ آج ہمارے جاسوسی ادارے استعمال کر رہے ہیں، وہ نظام روس استعمال کرچکا ہے اور وہ بری طرح ناکام ہوا۔ ہم نے یہ تحریک لوگوں کو گالیاں دینے کے لیے شروع نہیں کی، کوئی بھی ملک فوج اور خفیہ اداروں کے بغیر نہیں چل سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ جاسوسی ادارے ہر ملک کی آنکھ اور کان کا کام کرتے ہیں، جاسوسی ادارے سیاسی قیادت کو معلومات فراہم کرتے ہیں جس کی بنیاد پر سیاسی قیادت ملک کے وسیع تر مفاد میں فیصلے کرتے ہیں، یہاں پر نظام مختلف ہے، جو آدمی منتخب نہیں ہوکر آتا وہ کیسے عوام کا سوچے گا؟۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

ریاستی اداروں کو سیاسی انتقام کیلئے استعمال نہیں ہونا چاہیے: بلاول بھٹو

کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن) چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ریاستی اداروں کو سیاسی انتقام کیلئے استعمال نہیں ہونا چاہیے۔

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق آکسفورڈ یونین سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پاکستان کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے، پاکستان میں جمہوریت مضبوط نہیں، دیگر ممالک کو بھی جمہوریت سے متعلق چیلنجز کا سامنا ہے، پیپلزپارٹی جمہوریت پر یقین رکھتی ہے ، پیپلزپارٹی کا میثاق جمہوریت میں اہم کردار تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے دور میں اپوزیشن کو مصروف رکھا، قومی سیاست میں ضرورت پڑنے پر پیپلزپارٹی نے ہی ساتھ دیا ہے، ماضی میں احتساب کے نام پر پیپلز پارٹی کو نشانہ بنایاجاتارہا، آصف زرداری پہلی بار منتخب ہوئے تو کوئی سیاسی قیدی نہیں تھا، بانی پی ٹی آئی کے دور میں میری پھپھو کو گرفتار کیاگیا۔

ملٹری ٹرائل کیس:پریکٹس پروسیجر فیصلے میں ماضی سے اپیل کا حق مل جاتا تو سن 73 سے اپیلیں آ جاتیں، جج آئینی بینچ

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کے دور میں شہبازشریف اور دیگر سیاسی لوگ گرفتار ہوئے، ہم سیاسی طور پر کسی کو بھی نشانہ بنانے کے حامی نہیں، مسائل کے حل کیلئے پیپلزپارٹی مذاکرات پر یقین رکھتی ہے، بانی پی ٹی آئی کے دور میں سیاسی قیدیوں کیلئے جیل مینو تک تبدیل کیاگیا، اب جیل مینو کی تبدیلی اور سہولیات فراہمی کی استدعاہورہی ہے۔

پی پی چیئرمین کا مزید کہنا تھا کہ آصف زرداری نے بطورسیاسی قیدی طویل عرصہ جیل میں گزارا، پیپلز پارٹی اقتدار میں آئی تو ہم نے کہا جمہوریت بہترین انتقام ہے ہم نے ہمیشہ نیب کے نظام احتساب کی مخالفت کی ، سمجھتے ہیں اداروں کو سیاسی انتقام کیلئے استعمال نہیں ہونا چاہئے۔ 
 

دودی خان نے راکھی ساونت کو انگوٹھی پہنا دی

مزید :

متعلقہ مضامین

  • کانفرنس کیلئے اپوزیشن جماعتوں کے قائدین گیٹ پھلانگ کر ہوٹل میں داخل
  • اپوزیشن اتحاد نے آج ہر صورت قومی کانفرنس کرنے کا اعلان کر دیا
  • اپوزیشن اتحاد کی کانفرنس کیلئے بکنگ منسوخ، ہوٹل انتظامیہ نے باہر سکیورٹی تعینات کردی
  • ملک میں مارشل لاء لگائے بغیر خاموش مارشل لاء نافذ ہے: حافظ حمداللّٰہ
  • قانون کی بالادستی نہیں ہو گی تو ملکی معیشت نہیں چلے گی، شاہد خاقان عباسی
  • ریاستی اداروں کو سیاسی انتقام کیلئے استعمال نہیں ہونا چاہیے: بلاول بھٹو
  • آج حکومت کو اتنا خوف ہے کہ آئین پر بات کیلئے کانفرنس نہیں ہو سکتی: شاہد خاقان عباسی
  • جمہوریت، آئین، قانون کی بحالی کیلئے سڑکوں، پارلیمنٹ اور عدالتوں میں جنگ ہوگی، عمر ایوب
  • ناجائز حکومت آئین کے نام سے گھبراتی ہے، کل اسلام آباد میں قومی کانفرنس ہر صورت ہوگی، اپوزیشن اتحاد