عبایا ہٹانے، دوستی کرنے کی پیشکش کرنیوالے نشے میں دھت ایس ایچ او کیخلاف برطانوی نژاد خاتون کو ہراساں کرنے کا مقدمہ درج، ملازمت سے معطل
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
مظفرآباد (ویب ڈیسک) میرپور میں برطانوی نژاد کشمیری خاتون کو مبینہ طور پر ہراساں کرنے کے الزام میں آزاد جموں و کشمیر کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) کو ملازمت سے معطل کر دیا گیا، اور ان کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق خاتون کو میرپور کے ڈویژنل کمشنر کی جانب سے مشورہ دیا گیا تھا کہ وہ جائیداد کے قبضے کے معاملے میں ازالے کے لیے تھوتھل پولیس اسٹیشن سے رجوع کریں۔جب خاتون نے ایس ایچ او چوہدری عمران احمد سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ وہ خود انہیں لینے گھر آئیں گے۔
مصطفٰی قتل کے ملزم ارمغان کا گھر خالی کروانے کیلئے پڑوسیوں کا خط، تہلکہ خیز انکشاف
تھانیدار کی گاڑی میں سواری کے دوران خاتون نے بار بار ایس ایچ او کی جانب سے ہراساں کرنے کی کوششوں کا سامنا کیا اور مزاحمت کی۔
ذرائع نے بتایا کہ متاثرہ خاتون کے موبائل فون پر خفیہ طور پر ریکارڈ کی گئی ایک آڈیو کلپ میں مبینہ طور پر نشے میں دھت ایس ایچ او کو اس پر اگلی سیٹ پر بیٹھنے، عبایا ہٹانے، دوستی کرنے اور اس کے گھر جانے کے لیے دباؤ ڈالتے ہوئے سنا گیا ہے ۔یہ ریکارڈنگ مبینہ طور پر 21 فروری کو انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) رانا عبدالجبار کی توجہ میں لائی گئی تھی۔
آئی جی پی نے فوری نوٹس لیتے ہوئے ایس ایچ او کو ہیڈکوارٹرز طلب کرلیا، اور ایس ایس پی میرپور خاور شوکت علی کو ابتدائی انکوائری کی ہدایت کی۔محکمہ پولیس کے ترجمان نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا کہ انکوائری میں ہراسانی کے الزامات کی تصدیق ہوئی ہے، جس کے نتیجے میں ایس ایچ او کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
سیاسی پناہ کے ویزوں پر امریکا جانے والی 2 خواتین سمیت 4 افغان باشندے آ ف لوڈ، گرفتار کرلیاگیا
ملزم کو مزید احکامات تک ملازمت سے معطل کر دیا گیا، اور اس کے خلاف الگ سے محکمانہ کارروائی شروع کی گئی ہے۔پولیس ترجمان نے کہا کہ محکمانہ تحقیقات کے نتائج کی بنیاد پر انسپکٹر کیخلاف سخت تادیبی کارروائی کی جائے گی، انہوں نے ہراسانی کے حوالے سے محکمہ پولیس کی زیرو ٹالرنس پالیسی کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا کہ غیر قانونی سرگرمیوں یا جرائم میں ملوث کوئی بھی شخص، چاہے وہ محکمہ پولیس سے وابستہ ہو یا کسی بھی عہدے پر فائز ہو، بلا امتیاز قانونی کارروائی کا سامنا کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ خواتین کے خلاف ہراسانی کی شکایات کو برداشت نہیں کیا جائے گا، اور ایسے پولیس اہلکاروں یا افسران کے خلاف سخت تادیبی اور فوجداری کارروائی کی جائے گی، خواتین کے تحفظ کو یقینی بنانا اولین ترجیح رہے گی۔
چولستان کی زمین فوج کے 2 اداروں کو منتقل کرنے کے معاہدے پر عملدرآمد روک دیا گیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ایس ایچ او دیا گیا کے خلاف کہا کہ
پڑھیں:
ٹرمپ کے خلاف مقدمہ
اسلام ٹائمز: امریکہ میں صیہونی لابیوں کے اثر و رسوخ اور وائٹ ہاؤس اور امریکی کانگریس کی صیہونی حکومت کیساتھ ملی بھگت کے پیش نظر فلسطین کے مظلوموں اور غزہ کے باشندوں کی حمایت کو ناقابل معافی جرم سمجھا جاتا ہے اور اسکے خلاف سخت کارروائی کی جاتی ہے۔ ٹرمپ کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد امریکہ میں فلسطینی حامیوں کیخلاف مظالم میں دوگنا اضافہ ہوا ہے اور ٹرمپ انتظامیہ کے ایجنڈے میں طلباء کی گرفتاریوں اور انخلاء کیساتھ ساتھ ان یونیورسٹیوں کو فنڈز کی بندش بھی شامل ہے، جہاں صیہونی مخالف احتجاج ہوئے ہیں۔ اسکے باوجود امریکہ میں فلسطینیوں، خاص طور پر غزہ کے باشندوں کی حمایت اور اسرائیل کے جرائم کی مذمت کیلئے مظاہرے جاری ہیں، جسکی تازہ ترین مثال گذشتہ ہفتہ امریکہ کے کئی شہروں میں ہونیوالے عوامی مظاہرے ہیں۔ تحریر: سید رضا میر طاہر
ہارورڈ یونیورسٹی کے اساتذہ نے ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف اس ادارے کے اخراجات کی بندش کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ یونیورسٹی کی اکیڈمیک کونسل نے وفاقی حکومت کے اس اعتراض کو مسترد کر دیا ہے کہ یونیورسٹی، طلبہ کو یہود دشمنی سے بچانے میں ناکام رہی ہے۔ خیال رہے کہ ٹرمپ نے 30 جنوری کو صدر کے حکم نامے پر دستخط کیے، جس میں فلسطینیوں کی حمایت میں ہونے والے مظاہروں میں شرکت کرنے والے طلبہ کو ملک بدر کرنے کا اختیار دیا گیا تھا۔ یہ شکایت سیاسی معاملات پر تعلیمی اداروں اور ٹرمپ انتظامیہ کے مابین کشیدگی میں اضافے کی عکاسی کرتی ہے۔ صدر ٹرمپ نے فلسطین کی حمایت اور یہود دشمنی کے الزامات عائد کرکے تعلیمی اداروں پر مختلف پابندیاں عائد کی ہیں۔ ٹرمپ کے اس فیصلے سے یونیورسٹیوں کے وفاقی فنڈز اور امریکی تعلیمی ماحول میں اظہار رائے کی آزادی پر وسیع اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ نے حال ہی میں یہود دشمنی کے الزامات کا حوالہ دیتے ہوئے کولمبیا اور ہارورڈ سمیت متعدد یونیورسٹیوں کی مالی امداد میں کمی یا امداد کی فراہمی پر مختلف شرائط عائد کر دی ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ یونیورسٹی کے 9 ارب ڈالر کے بجٹ پر سوال اٹھایا ہے، کیونکہ بقول ان کے یونیورسٹی انتظامیہ یہودیت کے خلاف ہونے والے احتجاج کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔ امریکی محکمہ تعلیم نے 60 یونیورسٹیوں کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ "یہودی طلبہ کے تحفظ" کے لیے مزید اقدامات نہیں کرتی ہیں تو ان پر تحقیقات کی جائیں گی۔ ٹرمپ انتظامیہ ابھی تک مختلف بہانوں سے ہارورڈ یونیورسٹی کے بارہ طلباء اور گریجویٹس کے ویزے منسوخ کرچکی ہے۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے پروفیسروں نے اپنی شکایت میں دعویٰ کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے سیاسی دباؤ کے تحت یونیورسٹی کے مختلف پروگراموں کو ختم کرنے اور سکیورٹی اداروں کے تعلیمی اداروں میں اختیارات بڑھانے جیسے اقدامات کئے ہیں۔ یہ کارروائی فلسطینیوں کی حمایت میں ہونے والے مظاہروں میں شرکت کرنے والے غیر ملکی طلباء کو ملک بدر کرنے کے حوالے سے کی گئی ہے۔ گذشتہ ایک ماہ میں ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف ہارورڈ کے پروفیسروں کی دوسری شکایت ہے۔ اس سے قبل فلسطینی کے حامی طلباء کو اسکول سے نکالنے کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی میں اظہار رائے کی آزادی کی خلاف ورزی کی گئی تھی۔ ادھر ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف ہارورڈ کے طلباء اور اساتذہ نے مظاہرہ کیا اور متعدد طلباء کے ویزے منسوخ کرنے کی اطلاعات ہیں۔
امریکہ میں صیہونی لابیوں کے اثر و رسوخ اور وائٹ ہاؤس اور امریکی کانگریس کی صیہونی حکومت کے ساتھ ملی بھگت کے پیش نظر فلسطین کے مظلوموں اور غزہ کے باشندوں کی حمایت کو ناقابل معافی جرم سمجھا جاتا ہے اور اس کے خلاف سخت کارروائی کی جاتی ہے۔ ٹرمپ کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد امریکہ میں فلسطینی حامیوں کے خلاف مظالم میں دوگنا اضافہ ہوا ہے اور ٹرمپ انتظامیہ کے ایجنڈے میں طلباء کی گرفتاریوں اور انخلاء کے ساتھ ساتھ ان یونیورسٹیوں کو فنڈز کی بندش بھی شامل ہے، جہاں صیہونی مخالف احتجاج ہوئے ہیں۔ اس کے باوجود امریکہ میں فلسطینیوں، خاص طور پر غزہ کے باشندوں کی حمایت اور اسرائیل کے جرائم کی مذمت کے لیے مظاہرے جاری ہیں، جس کی تازہ ترین مثال گذشتہ ہفتہ امریکہ کے کئی شہروں میں ہونے والے عوامی مظاہرے ہیں۔