پاک جاپان انسداد دہشتگردی مشاورت کا چوتھا دور
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
پاک جاپان انسداد دہشتگردی مشاورت کا چوتھا دور ٹوکیو میں منعقد ہوا جس میں پاکستانی وفد کی قیادت ایڈیشنل سیکریٹری اقوام متحدہ نبیل منیر نے کی۔
دونوں ممالک نے قومی و علاقائی سطح پر دہشتگردی کے بڑھتے ہوئے خطرات کا جائزہ لیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان اور جاپان نے دہشتگردی کے مکمل خاتمے کے عزم کا اعادہ کیا،
پاکستانی وفد نے انسداد دہشتگردی سے متعلق حالیہ پالیسی اقدامات اور عملی پیشرفت پر بریفنگ دی۔
دہشتگردوں کی مالی معاونت روکنے، نیٹ ورکس کے خاتمے اور بارڈر سیکیورٹی بہتر بنانے پر پاکستانی اقدامات کو اجاگر کیا گیا،ترجمان
دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان اور جاپان نے انسداد دہشتگردی کے شعبے میں مزید دوطرفہ تعاون بڑھانے پر غور کیا۔
دونوں ممالک نےاستعداد کار بڑھانے اور جدید ٹیکنالوجی پر مبنی حل تلاش کرنے پر تبادلہ خیال کیا۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: انسداد دہشتگردی
پڑھیں:
پاکستان اور ازبکستان میں کئی معاہدے، تجارت 2 ارب ڈالر، ٹرانس افغان ریلوے منصوبے پر کمیٹی بنے گی
اسلام آباد+ تاشقند (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان اور ازبکستان نے دفاع، ٹیکنالوجی، تکنیکی تربیت، میڈیا اور نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مضبوط بنانے کے لئے متعدد معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کئے ہیں۔ گزشتہ روز ان دستاویزات پر وزیر اعظم شہباز شریف کے دو روزہ دورہ ازبکستان کے دوران شوکت مرزایوف کی دعوت پر دستخط کیے گئے۔ دونوں رہنماؤں کی دوطرفہ ملاقات اور وفود کی سطح پر ہونے والی بات چیت کے بعد وزیراعظم شہباز اور صدر شوکت مرزایوف نے دستخط کی تقریب میں شرکت کی جبکہ دونوں اطراف کے حکام نے مختلف شعبوں میں تعاون کے معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں کی پہلے سے دستخط شدہ دستاویزات کا تبادلہ کیا۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار اور ازبک وزیر خارجہ بختیار سیدوف نے سفارتی پاسپورٹ رکھنے والوں کے لیے ویزا فری سفر، ملٹری انٹیلی جنس، داخلی امور، پیشہ ورانہ اور تکنیکی تربیت اور سفارت کاروں کی تربیت کے شعبوں میں معاہدوں کی دستاویزات کا تبادلہ کیا۔ سائنسی تحقیق، ٹیکنالوجی اور اختراع کے شعبوں میں تعاون کے لیے دونوں فریقوں کے درمیان ایک اور بین الحکومتی معاہدے پر دستخط کیے گئے۔ وزیر تجارت جام کمال خان اور ازبک نائب وزیر اعظم خدجایف جمشید نے دستاویزات کا تبادلہ کیا۔ وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ اور ازبکستان کی نیشنل انفارمیشن ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل کوچیموف عبدالسعید نے دونوں ممالک کے درمیان خبروں کے شعبہ میں تعاون کے لیے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) اور ازبک اطلاعات ایجنسی (یو زیڈ اے) کے درمیان تعاون کے معاہدہ کی دستاویز کا تبادلہ کیا۔ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور تاشقند کے میئر شوکت عمر زاکوف برانووچ نے لاہور اور تاشقند کے درمیان مفاہمت کی دستاویزات کا تبادلہ کیا جبکہ لاہور اور بخارا کے درمیان بطور جڑواں شہر تعلقات کے بارے میں مفاہمتی یادداشت پر بھی دستخط ہوئے۔ وزیراطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ اور ازبکستان کی یوتھ افیئر ایجنسی کے ڈائریکٹر سعد اللائیف علی شیر نے وزیراعظم یوتھ پروگرام اور ازبکستان کی حکومت کے درمیان نوجوانوں کے امور سے متعلق ایم او یو کی دستاویزات کا تبادلہ کیا۔ بعد ازاں وزیر اعظم شہباز شریف اور ازبک صدر نے سابق وزیر اعظم کے دورے کے نتائج اور اعلیٰ سطحی سٹرٹیجک تعاون کونسل کے قیام کے پروٹوکول سے متعلق مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کئے۔ پاکستان اور ازبکستان نے خوشحالی اور ترقی کے مشترکہ عزم کا اظہار کرتے ہوئے مستقبل قریب میں دوطرفہ تجارت کے حجم کو موجودہ 400 ملین ڈالر سے 2 ارب ڈالر تک بڑھانے ، علاقائی رابطے کے فروغ کیلئے ٹرانس افغان ریلوے منصوبے سمیت مواصلات، تجارت ، معدنیات، سیاحت ، زراعت ، سائنس وٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ازبکستان پاکستان کا بااعتماد شراکت دار ہے، تجارت ، سرمایہ کاری اور تجارت میں اضافہ دونوں ممالک کے مفاد میں ہے، ٹرانس افغان ریلوے منصوبہ پورے خطے کیلئے گیم چینجر ثابت ہوگا، افغانستان میں امن و استحکام خطے کے مفاد میں ہے، افغانستان کی سرزمین پاکستان سمیت کسی دوسرے ملک پر حملے کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے، پاکستان غزہ کے مظلوم عوام کی حمایت جاری رکھے گا ۔ جبکہ ازبکستان کے صدر شوکت مرزایوف نے کہا کہ عالمی چیلنجوں کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان روشن مستقبل کیلئے معاہدے بہت اہم ہیں، مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دیں گے، فضائی پروازوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا، اپنی پرخلوص دوستی کو مزید مضبوط بنائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو یہاں پاکستان او رازبکستان کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخطوں کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا ہمارا ماضی مشترک ہے ، ظہیر الدین بابر ، امیر تیمور اور سمرقند اور بخارا کے ساتھ ہمارا ایک پرانا تعلق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات صحیح سمت میں مثبت انداز میں تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں اور ان تعلقات کو سرمایہ کاری اور تجارت کی بنیاد پر مربوط بنایا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ازبکستان اور پاکستان کی سٹرٹیجک شراکت داری کی بہت اہمیت ہے، ہم ازبکستان کو ایک بااعتماد شراکت دار سمجھتے ہیں،سرمایہ کاری اور تجارت میں اضافہ دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر شوکت مرزایوف کے ساتھ ون آن ون ملاقات اور وفود کی سطح پر بات چیت میں ان کی طرف سے جن جذبات کا اظہار کیا گیا ہم انہیں ہمیشہ یاد رکھیں گے، ہماری خواہش ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید استحکام ملے اور ترقی اور خوشحالی کی منزل کی طرف آگے بڑھیں ۔ وزیراعظم نے کہا کہ صدر شوکت مرزایوف نے اپنے ملک کو بدل کے رکھ دیا ہے۔ صدر مرزایوف نے ازبکستان کو ترقی کی نئی بلندیوں پر پہنچایا ہے، معجزے وژن، سخت محنت اور لگن سے حاصل ہوتے ہیں اور یہ تمام خوبیاں صدر شوکت مرزایوف میں بدرجہ اتم موجود ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ دونوں ممالک کی خوشحالی اور ترقی ہمارا مشترکہ عزم ہے، میں پاکستان کی معاشی ترقی کے لیے پرعزم ہوں، اپنے قائد سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کے دیئے ہوئے ترقی کے وژن پر گامزن ہیں، طویل ترین سفر کا آغاز پہلے قدم سے ہوتا ہے جو ہم نے اٹھا لیا ہے ، ایک سال میں ہماری معیشت نے ترقی کی ہے، افراط زر کی شرح 38 فیصد سے کم ہو کر 2.4 فیصد پر آگئی ہے، شرح سود جو ایک سال پہلے 22 فیصد تھی اب کم ہو کر 12 فیصد ہو گئی ہے، ہماری برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے، انتھک محنت اور پختہ عزم سے ہی ترقی کا سفر طے کیا جا سکتا ہے، اپنی ٹیم کے ہمراہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی آئی ٹی کی برآمدات اور کاروباری سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں، ایک سال میں پاکستان کی معیشت کو اپنے پائوں پر کھڑا کیا ہے، یہ اقتصادی ترقی کے لیے ابھی آغاز ہے، لیکن یہ سفر آسان نہیں۔ ازبکستان کے صدر شوکت مرزایوف نے کانگریس سینٹر تاشقند آمد پر وزیراعظم کا پرتپاک خیرمقدم کیا۔ ازبکستان کے صدر شوکت مرزا یوف اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے گرمجوشی سے مصافحہ کیا اور ایک دوسرے کے لیے خیر سگالی کے جذبات کا اظہار کیا۔ وزیراعظم کو ازبکستان کی مسلح افواج کے چاق و چوبند دستے نے گارڈ آف آنر پیش کیا۔ اس موقع پر دونوں ممالک کے قومی ترانے بھی بجائے گئے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے وفد کے ارکان کا ازبکستان کے صدر سے تعارف کرایا، ازبکستان کے صدر نے بھی اپنی کابینہ کے وزراء کو وزیراعظم شہباز شریف سے متعارف کرایا۔ نائب وزیر اعظم اوروزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے جو وزیر اعظم کے ہمراہ ازبکستان کے سرکاری دورے پر ہیں، نے ازبکستان کے وزیر خارجہ بختیار سیدوف کے ساتھ تاشقند میں ملاقات کی۔ دفتر خارجہ کے مطابق دونوں رہنماؤں نے مشترکہ تاریخ اور باہمی احترام پر مبنی پاکستان اور ازبکستان کے درمیان دیرینہ برادرانہ تعلقات کو سراہا۔ انہوں نے دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور تجارت، سرمایہ کاری، علاقائی روابط اور اقتصادی ترقی میں تعاون کو بڑھانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔ دونوں اطراف نے مشترکہ ترقی اور خوشحالی کے لیے متعدد شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ ٹرانس افغان ریلوے پراجیکٹ گیم چینجرمنصوبہ ثابت ہوگا، پاکستان منصوبہ پرعملدرآمد میں پرعزم ہے، دونوں ممالک کے درمیان توانائی، کان کنی، معدنیات، ٹیکسٹائل،آئی ٹی اورسیاحت میں تعاون کوفروغ دینے کی وسیع تراستعدادموجودہے۔ انہوں نے یہ بات تاشقند میں پاکستان ازبکستان بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ وزیراعظم شہبازشریف نے کہاکہ معروف ازبک فلسفی اورشاعرعلی شیرنووائے نے ایک مرتبہ کہاتھا کہ اقتصادی نموسے شہرخوشحال ہوتے ہیں، استفادہ کرنے کاموقع بھی ملے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ازبکستان کے صدرنے درست طور پر کہاہے کہ دونوں ممالک کے تاجر اور سرمایہ کار ایک دوسرے کے کمپیٹیٹرنہیں بلکہ تمام ممکنہ شعبوں میں باہمی استفادہ کیلئے ایک دوسرے کو تعاون پیش کرے والے ہیں،بزنس فورم ہمارے مشترکہ اہداف اورتمنائوں کے مطابق مشترکہ خواب کی تکمیل کیلئے اہمیت کاحامل ہے، ہم نے ٹرانس افغان ریلویز منصوبہ پربھی بات کی ہے، یہ 7ارب ڈالرمالیت سرمایہ کاری کاایک بڑامنصوبہ ہے،ازبکستان کے صدر اس منصوبہ کیلئے پرعزم ہیں اورمیں یقین دلاتاہوں کہ یہ منصوبہ ایک گیم چینجر منصوبہ ثابت ہوگا، یہ افغانستان کے راستے ازبکستان سے پاکستان تک ایک راہداری ہو گی،اس سے پورے خطہ میں تجارت کی ہیت تبدیل ہو جائے گی،پاکستان اس منصوبہ کیلئے مکمل طورپرپرعزم ہے،ہم اس منصوبہ کوجلدازجلدعملی جامہ پہنانے کیلئے دیگرممالک کے ساتھ مل کرکام کریں گے۔ وزیراعظم نے کہاکہ کان کنی اورمعدنیات کے شعبہ میں ازبکستان مہارت رکھتاہے، ازبکستان میں تانبہ نکالا جاتا ہے اوراس سے دیگرمصنوعات تیارہوتی ہے، ہمیں پاکستان میں اس کی ضرورت ہے،پاکستان میں کئی کان کن کمپنیاں خام معدنیات نکالتی ہے اوراسے بھیجتی ہے، اس شعبہ میں ویلیوایڈیشن نہیں ہوتی، کابینہ کے حالیہ اجلاس میں ہم نے فیصلہ کیاہے کہ آئندہ ایسی کسی کمپنی کوٹھیکہ نہیں دیاجائے گا جس کے ساتھ ڈائون سٹریم انڈسٹری نہیں ہو گی۔ وزیراعظم نے کہاکہ میں نے اپنے بھائی شوکت مرزایوف سے کہاکہ پاکستان میں سورج اورہواسے بجلی کی پیداوارکی وسیع تراستعدادموجودہے،پانی سے بجلی پیداکرنے والے منصوبے کئی دہائیوں سے جاری ہیں ،توانائی ایسا شعبہ ہے جس میں پاکستان اورازبکستان ایک دوسرے کے ساتھ قریبی تعاون کرسکتے ہے۔وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان اورازبکستان میں خصوصی اقتصادی زونزایک اوراہم شعبہ ہے،ازبکستان کے صدرنے کہا ہے کہ ان کے ملک میں ٹیکسٹائل وینچرز کوفعال اورجدید مینجمنٹ وٹیکنالوجی کی ضرورت ہے۔انہوں نے واضح طورپرپاکستان کے تاجروں اورسرمایہ کاروں کوٹیکسٹائل وینچرز کی مینجمنٹ سنبھالنے کی دعوت دی ہے، یہ پاکستانی تاجروں کیلئے ایک بہترین موقع ہے،پاکستانی تاجروں کواس سے بھرپوراستفادہ کرنا چاہئے،یہ دونوں فریقوں کیلئے یکساں فوائد کاحامل ہوگا۔ وزیراعظم نے کہاکہ ہم نے ویزوں میں رعایت پربھی بات کی ہے،ازبکستان کی طرف سے نائب وزیراعظم اسحاق ڈارکویقین دلایا گیاہے کہ پاکستانی بزنس کمیونٹی اورحکومتی اہلکاروں کوبغیرکسی تاخیر کے ویزے جاری کئے جائیں گے، اس سے تجارتی تعلقات کوفروغ دینے میں مدد ملے گی۔ وزیراعظم نے کہاکہ سیاحت ایک اورشعبہ ہے جہاں دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرسکتے ہیں، پشاور،لاہور کراچی کوئٹہ اورپاکستان کے دیگرعلاقوں کے سیاحوں کوان علاقوں کادورہ کرنا چاہئے ،اسی طرح ازبکستان کے شہریوں کولاہورمیں بادشاہی مسجد، شاہی قلعہ، کراچی، پشاورکے قصہ خوانی بازار، کوئٹہ اورملک کے قدرتی حسن سے مالامال شمالی علاقہ جات کادورہ کرنا چاہئے، دونوں ممالک کے بزنس مینوں کومشترکہ منصوبوں کے ذریعہ ان سیاحتی مقامات میں سرمایہ کاری کرنی چاہئے ،اس سے نہ صرف دونوں ممالک بلکہ بین الاقوامی سیاحوں کی آمد میں بھی اضافہ ہوگا،یہ ہمارامشرکہ وژن ہے جو دونوں ممالک کے فائدے میں ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان اورازبکستان کے تاجروں اورسرمایہ کاروں کوان مواقع سے سنجیدگی سے استفادہ کرنا چاہئے۔ وزیراعظم نے کہاکہ کراچی اورگوادرپورٹ درآمدات، برآمدات اورٹرانزٹ گڈز کے تجارتی مراکز ہوں گے، این ایل سی افغانستان کے راستے وسط ایشیائی ریاستوں تک سامان کی نقل وحرکت کر چکی ہے، ہم نے اس بات سے اتفاق کیاہے کہ سامان کی نقل وحمل کیلئے این ایل سی اپنے ازبک ہم منصب ادارے کے ساتھ مل کرمشترکہ کمپنی بنائے گی ،یہ دونوں ممالک کے درمیان ایک اور اہم کامیابی ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ معدنیات کے شعبہ میں مشترکہ منصوبے اہم موڑثابت ہوں گے ،دونوں ممالک توانائی کے شعبہ میں مشترکہ منصوبے شروع کرسکتے ہیں، اسی طرح انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبہ میں تعاون بڑھانے پربھی ہماری بات چیت ہوئی ہے۔ انہوں نے پاکستانی تاجروں سے کہاکہ وہ بخارا،تاشقنداورسمرقند تک سیاحت کے فروغ کیلئے کام کریں۔ قبل ازیں ازبکستان کے صدر شوکت مرزایوف نے فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے پاکستان کی قیادت اوربزنس لیڈروں کے ساتھ تمام شعبوں میں ممکنہ تعاون کوفروغ دینے پرتبادلہ خیال کیاہے، ہم مختلف شعبوں میں تعاون کوفروغ دینے میں پرعزم ہیں،ازبکستان کے دورہ پر ہمیں خوشی ہوئی ہے اورہم پاکستان کے تاجروں کوخوش آمدیدکہتے ہیں، ازبکستان میں تجارت، سرمایہ کاری اورمشترکہ کاروباری منصوبوں کے حوالہ سے وسیع مواقع موجود ہیں۔ ایک برادر ملک اورقوم کی حیثیت سے پاکستان کی ان کامیابیوں پرہمیں خوشی ہوئی ہے،پاکستان میں غیرملکی سرمایہ کاری، جی ڈی پی میں اضافہ،مہنگائی میں کمی،اورشرح سودمیں کمی پاکستان کیلئے اہم کامیابیاں ہیں، میں اپنی اورازبکستان کے عوام کی جانب سے دل کی گہرائیوں سے وزیراعظم کی قیادت میں پاکستان کی حکومت کوان کامیابیوں پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ہمارے درمیان تعاون کے وسیع مواقع موجود ہیں، بیوروکریسی کی رکاوٹوں اوربدعنوانی کوختم کرکے اورشفاف وآزادانہ بات چیت اور تعاون کے ذریعے ہم مستقبل میں بہترین نتایج حاصل کرسکتے ہیں۔پاکستانی تاجروں اورسرمایہ کاروں کوخوش آمدید کہتے ہوئے ازبکستان کے صدرنے کہاکہ دونوں ممالک کے درمیان اس وقت 400ملین ڈالرکی تجارت ہورہی ہے جس میں اضافہ کے وسیع مواقع موجودہیں، میں نے ازبکستان کے تاجروں اور کاروباری شخصیات سے کہاہے کہ دورہ ازبکستان پرآئے ہوئے پاکستانی تاجراوربزنس کمیونٹی کے ارکان میرے خاندان اوربچوں جیسے ہیں، یہ ازبکستان کیلئے ایک مضبوط دیوارجیسے ہیں اوریہ ہماری معیشت کیلئے ایک عظیم پلیٹ فارم ہے،دوطرفہ تجارت کے حوالہ سے سات سال پہلے کے مقابلہ میں اس وقت صورتحال کافی تبدیل ہوئی ہے، اس حوالہ سے کئی رکاوٹوں کوختم کردیاگیاہے، اس طرح کی فورمز کے انعقاد سے دوطرفہ تجارت میں مزید اضافہ ہوگا، ہمیں دوطرفہ تجارت کو400ملین ڈالرسالانہ سے بڑھاکر3ارب ڈالر سے زیادہ کرنا ہوگا، انہوں نے پاکستان تاجروں اورکاروباری شخصیات کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ فورم کے دوران وہ اپنی مشکلات اورتحفظات سے ہمیں آگاہ کریں،ہمارے وزراء ، بیوروکریسی اورمتعلقہ حکام آپ کی مددکریں گے اورآپ کے ساتھ بھرپورتعاون کریں گے۔انہوں نے کہاکہ وہ ہمیشہ سے کہتے ہیں شراکت داری باہمی استفادہ پرمبنی ہونی چاہیے، یکطرفہ فائدہ سے ہم باہمی تعاون کے اہداف کوحاصل نہیں کرسکتے، ہم پاکستانی تاجروں اورسرمایہ کاروں کیلئے سازگارماحول فراہم کرنے میں پرعزم ہیں، اعلیٰ سطح کی سٹریٹجک شراکت داری کی تجویز اس ضمن میں ایک قدم ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کے ساتھ توانائی بالخصوص ہوا، پانی اورشمسی ذرائع سے بجلی کے پیداورمیں اضافہ کے منصوبوں پرکام ہوگا، ہم مشترکہ توانائی سٹیشنز کے قیا م اورکان کنی ومعدنیات کے شعبوں میں پاکستان کے ساتھ اپنے تجربات ومہارت کوشامل کرنے کیلئے تیارہیں،اسی طرح ٹیکسٹائل کاشعبہ بھی باہمی تعاون کے حوالہ سے اہمیت کا حامل ہے،ازبکستان سالانہ 4.5ارب ڈالرمالیت کی ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل مصنوعات برآمدکررہاہے،ہم لیدرکی صنعت کوبہتربنارہے ہیں، اس وقت کئی پاکستانی فارما کمپنیاں ازبکستان آرہی ہے، انہوں نے کہاکہ وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ انہوں نے ٹرانس افغان ریلوے منصوبہ پربات چیت کی ہے،اس ضمن میں پاکستان، افغانستان اورازبکستان پرمشتمل سہ فریقی کمیٹی کے قیام پراتفاق ہواہے، اس منصوبہ کوعملی جامع پہنانے سے نہ صرف مشرقی ایشیا،جنوبی ایشیا اوروسطی ایشیا کے درمیان رابطے بڑھیں گے بلکہ محفوظ اورسستے ٹرانسپورٹ پرمبنی تجارت میں بھی نمایاں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ ازبکستان مختلف شعبوں میں پاکستان سے سیکھنے چاہتاہے، اس طرح کے فورمز کے انعقادسے ہمیں ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنے کے مواقع ملیں گے۔انہوں نے پاکستانی تاجروں کومکمل تعاون کایقین دلاتے ہوئے کہاکہ ہم پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تجارت کو2ارب ڈالرتک بڑھانا چاہتے ہیں۔ دونوں رہنماؤں نے آئندہ چار برس میں پاکستان اور ازبکستان کے مابین تجارت کے حجم کو 2 ارب ڈالر پر پہنچانے، ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ (2021)، ترجیحی تجارتی معاہدے (2023) پر مؤثر عملدرآمد، دونوں ممالک کے خصوصی اقتصادی زونز میں سرمایہ کاری اور پاکستان و ازبکستان کی کاروباری برادری کے مابین تعاون کے فروغ پر اتفاق کیا۔ ازبک صدر نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم 2 ارب ڈالر تک بڑھایا جائے گا، درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل اور مواقع سے فائدہ اٹھایا جائے گا۔ شوکت مرزیایوف نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات میں وقت گزرنے کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے، تاشقند اور لاہور کے درمیان باقاعدہ پروازیں دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ممتاز کاروباری کمپنیاں دورہ تاشقند پر ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری و تجارت سے متعلق سیر حاصل گفتگو ہو رہی ہے جس سے تزویراتی تعلقات کے نئے باب کا آغاز ہو رہا ہے۔ علاقائی اور عالمی فورمز پر ایک دوسرے سے تعاون جاری رکھیں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی دورہ پاکستان کی دعوت قبول کرتا ہوں۔ تاشقند میں ازبک صدر کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا کہ دورہ ازبکستان پر بہترین میزبانی پر مشکور ہوں، دونوں ممالک کے تعلقات درست سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری اور تجارت میں اضافہ دونوں ممالک کے مفاد میں ہے، ازبکستان پاکستان کا قابل اعتماد شراکت دار ہے۔ دونوں ممالک کی خوشحالی اور ترقی ہمارا مشترکہ عزم ہے۔ ازبک صدر عملی اقدام پر یقین رکھتے ہیں اور انہوں نے ازبکستان کو ترقی کی نئی بلندیوں پر پہنچایا ہے۔ ازبکستان کے سرمایہ کاروں کو پاکستان کے دورے کی دعوت دیتا ہوں۔ پاکستان کی ترقی کے لیے میں پرعزم ہوں اور نواز شریف کے دیے ہوئے ترقی کے ویژن پر گامزن ہوں۔ انتھک محنت اور پختہ عزم سے ہی ترقی کا سفر طے کیا جا سکتا ہے۔ طویل ترین سفر کا آغاز پہلے قدم سے ہوتا ہے جو ہم نے اٹھا لیا اور ایک سال میں پاکستان کی معیشت کو اپنے پاؤں پر کھڑا کیا۔ حکومتی اقدامات پر وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں مہنگائی کی شرح 38 فیصد سے 2.4 فیصد پر لے آئے ہیں اور پالیسی ریٹ میں کمی سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا جبکہ معاشی شرح نمو میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ازبکستان کے ترقیاتی ماڈل سے مستفید ہوں گے اور انتھک محنت سے پاکستان اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کرے گا۔ معدنیات کے شعبے میں بھی تفصیلی گفتگو ہوئی، اقتصادی زونز میں سرمایہ کاری یقینی بنائیں گے اور سیاحت کے شعبے میں بھی مل کر کام کریں گے۔ ازبکستان کو کراچی اور لاہور سے منسلک کریں گے، شاہراہ ریشم سے شروع تاریخی تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جائیں گے۔ دونوں ممالک میں مفاہمتی یادداشتیں اور معاہدے جلد حقیقت کا روپ دھار لیں گے۔ تاجر برادری تعلقات کے فروغ میں کردار ادا کر سکتی ہے، وزیرعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ازبکستان کے تاجر پاکستان کی بندرگاہ گوادر اور پورٹ قاسم سے کاروباری سرگرمیاں شروع کر سکتے ہیں، پاکستان میں مائنز اینڈ منرلز، ٹیکسٹائل، فارما سیوٹیکل کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی جا سکتی ہے۔ پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے خصوصی اقتصادی زونز بھی بنائے جا رہے ہیں۔ ازبک سرمایہ کار اور تاجر سرمایہ کاری کے پرکشش مواقع سے مستفید ہوسکتے ہیں، پاکستان کی بندرگاہ گوادر اور پورٹ قاسم سے کاروباری سرگرمیاں شروع کرسکتے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے تاشقند میں پاک ازبک بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے عوام کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں۔ خطے کے ممالک گوادر اور پورٹ قاسم بندرگاہ سے کاروباری سرگرمیاں کر سکتے ہیں۔ صدر ازبکستان شوکت مرزیایوف نے کہا کہ روشن مستقبل کے لئے دونوں ممالک کی گفتگو اور معاہدے بہت اہم ہیں۔ مسائل سے نمٹنے کے لئے مشترکہ لائحہ عمل اور مواقع سے فائدہ اٹھایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات میں وقت گزرنے کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔ تاشقند اور لاہور کے درمیان پروازیں دونوں ممالک کے لئے فائدہ مند ہیں۔ پاکستان کی ممتاز کاروباری شخصیات دورہ تاشقند پر ہیں۔ سرمایہ کاری و تجارت کے حوالے سے سیر حاصل گفتگو ہو رہی ہے۔ ازبک صدر نے کہا دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح کی شراکت داری ہونے جا رہی ہے۔ یہ ایک تاریخی دورہ ہے باہمی تعاون بڑھانے پر بات چیت ہوئی باہمی شراکت داری کے حوالے سے مواقع سے فائدہ اٹھائیں گے۔ ازبک صدر شوکت میر ضیایوف نے کہا کہ شراکت داری کے حوالے سے وسیع مواقع ہیں اور مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی ہے کہ آپ جوائنٹ وینچرز اور ازبک کمپنیوں کے ساتھ شراکت داری قائم کرنا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم شہبازشریف کی قیادت میں پاکستان میں نمایاں کارکردگی کا مشاہدہ کیا گیا ہے وہ مہنگائی کی شرح کم کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں اسی طرح شرح سود میں کمی بھی اچھی کامیابی ہے اور پاکستان کے عوام ان تبدبلیوں پر خوش ہیں۔ اس حوالے سے میں دل کی اتھاہ گہرایوں سے خراج تحسین پیش کرنا چاہوں گا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف ازبکستان کا دو روزہ سرکاری دورہ مکمل کرکے تاشقند سے اسلام آباد واپس پہنچ گئے۔ ازبکستان کے وزیر اعظم عبداللہ عاریپوف، ازبک وزیر خارجہ بختیار سیدوف، تاشقند کے میئر شوکت عمرزاکوف، ازبکستان کے پاکستان میں سفیر علی شیر تختائیف اور پاکستان کے ازبکستان میں سفیر احمد فاروق سمیت اعلی سفارتی و سرکاری اہلکاروں نے وزیر اعظم کو الوداع کیا۔ وزیر اعظم کی اپنے دورے کے دوران ازبک صدر شوکت مرزایوف سے دوطرفہ ملاقات ہوئی جس کے بعد دونوں ممالک کے وفود کی سطح پر بھی ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں ازبکستان اور پاکستان کے مابین تجارت کے حجم کو 2 ارب ڈالر تک پہنچانے، علاقائی روابط کے فروغ کیلئے ازبکستان-افغانستان-پاکستان ریلوے منصوبے پر عملدرآمد پر اتفاق ہوا۔ دونوں ممالک کے مابین مختلف شعبوں میں تعاون کی مفاہمتی یادداشتوں و معاہدوں کا بھی تبادلہ ہوا۔ وزیر اعظم اور ازبک صدر شوکت مرزا یوف نے مشترکہ پریس کانفرنس میں پاکستان اور ازبکستان کے تاریخی برادرانہ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کے مزید فروغ پر زور دیا۔ وزیر اعظم اور پاکستانی وفد نے صدر شوکت مرزا یوف کی جانب سے ظہرانے میں بھی شرکت کی۔ ادھر وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان کو سالگرہ کی مبارکباد دی ہے۔بدھ کو سوشل میڈیا ایکس پر اپنی پوسٹ میں انہوں نے کہا کہ میں اپنے پیارے بھائی صدر رجب طیب اردگان کو سالگرہ کی پرتپاک مبارکباد دیتا ہوں، دعا ہے کہ یہ سال ان کے لیے اچھی صحت، خوشی اور ترکیہ کے عظیم لوگوں کی خدمت میں مسلسل کامیابیاں لائے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ترکیہ کے ساتھ اپنے مضبوط اور تاریخی رشتوں کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ ترکیہ کے صدر کے حالیہ دورہ پاکستان نے ہماری پائیدار شراکت داری میں نئی قوت پیدا کی ہے کیونکہ ہم ان تعلقات خاص طور پر تجارت اور سرمایہ کاری میں تعاون میں اضافہ کے ذریعے مزید مضبوط بنانے کے منتظر ہیں۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کے چھ برس گزرنے کے موقع پر افواج پاکستان کی جرات و بہادری، پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور قربانی کے جذبے کو خراج تحسین پیش کیا ہے اور کہا ہے کہ بھارت کی خطے میں جارحیت کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے ہماری افواج نے یہ ثابت کر دیا کہ پاکستان کی سلامتی کیلئے ہمارے جوان ہر دم تیار ہیں۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ آج سے چھ برس قبل 27 فروری 2019 کے دن پاکستان ائیر فورس کی جانب سے دشمن کو ایک واضح پیغام دیا گیا کہ پاکستان اپنی سرحدوں کی حفاظت کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ میں پاکستان ائیر فورس نے اپنی عسکری صلاحیتوں اور وطن کی حفاظت کے غیر متزلزل عزم سے دشمن کو واضح پیغام دیا کہ افواج پاکستان ملکی سلامتی کیلئے کسی بھی طرح کی جارحیت کے مقابلے کی بھرپور صلاحیت و قابلیت رکھتی ہے۔ مجھ سمیت پوری قوم کو اپنی بہادر افواج پر فخر ہے۔ پاکستان علاقائی امن کو فروغ دینے کے لئے ہمیشہ کوشاں رہا ہے لیکن جب کبھی پاکستان کی قومی سلامتی اور استحکام پر ضرب لگانے کی کوشش کی گئی تو پوری قوم سیسہ پلائی دیوار کی مانند متحد ہوگئی۔