جوڈیشل مجسٹریٹ اسلام آباد کی عدالت نے ایکسیڈینٹ کیس میں نامزد سپریم کورٹ کے جسٹس ملک شہزاد احمد خان کی بیٹی شانزے ملک کی بریت کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔

جوڈیشل مجسٹریٹ عدنان یوسف نےتین سال پہلے ایکسیڈنٹ کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ وقوعہ کے روز 23 ستمبر 2022 کے تین ماہ 15 دن بعد شکایت کنندہ نے شکائت دائر کی، باقاعدہ پوسٹ مارٹم رپورٹ پراسیکیوشن کے ریکارڈ میں موجود نہیں۔

اس میں کہا گیا کہ ڈیڈ باڈی کا صرف بیرونی جائزہ لیا گیا ہے باقاعدہ پوسٹ مارٹم نہیں کیا گیا،یہ دلیل بھی دی جاسکتی ہےکہ ہر ایکسیڈنٹ میں باقاعدہ پوسٹ مارٹم کی ضرورت نہیں ہوتی، لیکن اس کیس میں ایکسٹرنل پوسٹ مارٹم کرنے والے میڈیکل افسر نے لکھا اس باڈی کا باقاعدہ پوسٹ مارٹم ضروری ہے،میڈیکل آفیسر کے لکھنے کے باوجود بھی ڈیڈ باڈی کا باقاعدہ پوسٹ مارٹم نہیں کیا گیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ جب پوسٹ مارٹم ہی نہیں ہوا تو ملزمہ کو کیس میں سزا کیسے دی جا سکتی ہے،جائے وقوعہ سے خون کے شواہد حاصل نہیں کیے گئے جنہیں گاڑی سے میچ کیا جاتا،گاڑی دو مہینے پولیس کے پاس رہی مگر وہیکل آرڈینیس کے تحت مطلوبہ رپورٹ حاصل نہیں کی گئیں۔

عدالت نے کہا کہ پولیس کی جانب سے نہیں بتایا گیا اس وقت کشمیر ہائی وے اسپیڈ لمٹ کیا تھی، موجود شواہد میں اس کیس میں ملزمہ کو ٹرائل کے بعد سزا ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے، عدالت ملزمہ شانزے ملک کی بریت کی درخواست منظور کرتی ہے۔

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان باقاعدہ پوسٹ مارٹم نہیں کی کیس میں

پڑھیں:

آزادی مارچ کیس، زرتاج گل کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں پی ٹی آئی راہنما کی جانب سے دائر بریت کی درخواست پر وکیل نے کہا کہ ایف آئی آر کے مطابق وقوعہ عوامی جگہ پر ہوا ہے جبکہ شکایت کنندہ پولیس ہے، کسی بھی طرح کے کوئی شواہد چالان کے ساتھ پیش نہیں کئے گئے۔ اسلام ٹائمز۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں پی ٹی آئی راہنماوں کیخلاف آزادی مارچ کے کیسز میں زرتاج گل کی جانب سے دائر بریت کی درخواست پر فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا گیا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسن چشتی نے بریت کی درخواست پر سماعت کی، وکیل سردار مصروف خان نے دلائل دیئے کہ ایف آئی آر میں زرتاج گل پر احتجاج پر اکسانے کا الزام ہیں، 25 میں سے 11 لوگوں کو بری بھی کیا گیا ہے۔

وکیل سردار مصروف نے کہا کہ ایف آئی آر کے مطابق وقوعہ عوامی جگہ پر ہوا ہے جبکہ شکایت کنندہ پولیس ہے، کسی بھی طرح کے کوئی شواہد چالان کے ساتھ پیش نہیں کئے گئے۔ جج نے استفسار کیا کہ آپ نے رول آف کنسسٹینسی کی بات کی ہے اس کی ججمنٹ کہاں ہے۔؟ بعد ازاں عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر زرتاج گل کی بریت کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی: ماں نے بیٹی کو زہر پلانے کے بعد گلا دبا کر قتل کردیا، ملزمہ گرفتار
  • آزادی مارچ کیس، زرتاج گل کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • آزادی مارچ کیس: زرتاج گل کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • سپریم کورٹ کی آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے استعمال پر گائیڈ لائنز تیار کرنے کی سفارش
  • سپریم کورٹ نے عدالتی نظام میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے استعمال پر اہم فیصلہ جاری کردیا
  • ذہنی معذور لڑکی کے ساتھ زیادتی کا مقدمہ، لاہور ہائیکورٹ نے تحریری فیصلہ جاری کر دیا 
  • عدالتی نظام میں آرٹیفیشل انٹیلجنس کے استعمال پر اہم فیصلہ جاری
  • سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ: عدالتی نظام میں اے آئی کے استعمال پر گائیڈ لائنز تیار کرنے کی سفارش
  • عدالتی نظام میں آرٹیفیشل انٹیلجنس کے استعمال پر گائیڈ لائنز مرتب کرنے کی سفارش
  • آئی ایم ایف کا وفد سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سے کیوں ملنا چاہتا ہے؟