چیمپئنز ٹرافی کا سب سے بے معنی میچ آج ہوگا، خود غرض کرکٹرز رہی سہی ساکھ بچانے کیلیے کوشاں
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
چیمپئنز ٹرافی کا سب سے بے معنی میچ آج (جمعرات) پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان کھیلا جائے گا، خود غرض کرکٹرز رہی سہی ساکھ بچانے کیلیے کوشاں ہیں، بارش نے مہلت دی تو نام نہاد اسٹارز ’صلاحیتوں‘ کے اظہار کیلیے ایک دوسرے پر بازی لے جانے کی کوشش کریں گے، آخری میچ میں پلیئنگ الیون میں ردوبدل کا امکان بھی موجود ہے، فہیم اشرف یا محمد حسنین کی جگہ بنانے کیلیے کسی ایک سینئر پیسر کو باہر بھی بٹھایا جاسکتا ہے۔
دوسری جانب بنگلہ دیشی ٹیم کی بھی یہی کہانی ہے، گھر واپسی سے قبل ٹائیگرز فتح کا ذائقہ چکھنا چاہتے ہیں، ان کی نگاہیں جدوجہد کے شکار گرین شرٹس کے خلاف مایوس کن ریکارڈ کو بہتر بنانے پر مرکوز ہوگی، دونوں ٹیمیں چیمپئنز ٹرافی کی تاریخ میں پہلی بار مدمقابل آئیں گی، 3 دن سے کورز میں ڈھکی پچ بیٹرز کو پریشان کرسکتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیمپئنز ٹرافی کے گروپ اے میں پاکستان اور بنگلہ دیش کا میچ جمعرات کوراولپنڈی میں کھیلا جائے گا، دونوں ہی ٹیمیں اپنے ابتدائی 2 میچز ہار کر سیمی فائنل کی دوڑ سے باہر ہوچکی ہیں، اس لیے یہ مقابلہ رواں ٹورنامنٹ کا سب سے بے معنی مقابلہ ثابت ہوگا، مگر چند خودغرض کرکٹرز کیلیے یہ بقا کی جنگ ثابت ہونے والا ہے، وہ ایک کمزور حریف کے خلاف ہوم کنڈیشنز میں صلاحیتوں کا اظہارکرنے کیلیے ٹیم میں جگہ برقرار رکھنے کیلیے ایڑی چوٹی کا زور لگائیں گے۔
میزبان شہر میں چند روز سے جاری رم جھم ارادوں کے آڑے آ سکتی ہے، اگر مقابلہ بارش کی نذر ہوا تو پھر کھلاڑیوں کی مایوسی مزید بڑھ سکتی ہے، پاکستان ٹیم کی نیوزی لینڈ اور پھربھارت کے خلاف کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی، ٹاپ آرڈر بیٹرز دونوں میچز میں اچھا پرفارم نہیں کر سکے۔
فخر زمان کے انجرڈ ہونے کی وجہ سے امام الحق کو میدان میں اتارا گیا مگر وہ اپنی موجودگی کا احساس تک نہیں دلا سکے، سعود شکیل اور بابراعظم نے اب تک ایک ایک ففٹی اسکور کی مگر اس کا میچ کے نتیجے پر کوئی اثر نہیں پڑا، محمد رضوان بطور کپتان اور بیٹر بجھے بجھے دکھائی دیے، وہ ٹرائنگولر سیریز میں جنوبی افریقہ کے خلاف میچ جیسی فارم کی جھلک تک نہیں دکھا سکے۔
آخری گروپ میچ میں پاکستان کی جانب سے کامران غلام کو موقع دیا جا سکتا ہے، اسکواڈ میں عثمان خان بھی شامل ہیں مگر ان کے لیے ڈراپ کسے کیا جائے سوال یہ سامنے آئے گا، ٹاپ 4 کے بعد کوئی اسپیشلسٹ بیٹر نہیں ہے، خوشدل شاہ، سلمان علی آغا اور طیب طاہر اپنا مخصوص کردار ہی ادا کررہے ہیں، فہیم اشرف کو فی الحال موقع نہیں دیا گیا، اگر انھیں یا محمد حسنین کو میدان میں اتارنے کا سوچا گیا تو اس کیلیے کسی ایک سینئر پیسر کو باہر بٹھانا پڑے گا، پاکستانی پیس اٹیک مسلسل جدوجہد کرتا ہی دکھائی دے رہا ہے۔
شاہین شاہ آفریدی اور حارث رؤف نے بڑی ٹیموں کے خلاف مایوس کیا، نسیم شاہ نے قدرے بہتر بولنگ کی مگر وہ بھی بہترین کارکردگی پیش نہیں کرسکے، ابرار احمد نے ایک بہترین گیند کی اور اس کے بعد خوشی منانے کے انداز پر ان کے خلاف تنازع کھڑا کردیا گیا۔ پاکستان ٹیم کی دعا ہوگی کہ چیمپئنز ٹرافی میں ان کا آخری میچ بار کی نذر نہ ہو مگر محکمہ موسمیات کی پیشگوئی دوسری ہی کہانی سنا رہی ہے۔
اسی وینیو پر جنوبی افریقا اور آسٹریلیا کا میچ بارش کی ہی نذر ہوچکا، پچ گزشتہ 3 روز کے دوران بیشتر وقت کور کے نیچے رہی جس کی وجہ سے بیٹرز کو مشکلات ہوسکتی ہے ، اسکوائر میں بھی نمی کا امکان موجود ہے۔
دوسری جانب بنگلہ دیش کی کہانی بھی مختلف نہیں ہے، ٹائیگرز بھی آخری میچ میں جدوجہد کے شکار گرین شرٹس کو مات دے کر گھر واپس جانا چاہتے ہیں، دونوں ٹیمیں پہلی بار چیمپئنز ٹرافی کی تاریخ میں مدمقابل آئیں گی،اس سے قبل راولپنڈی میں واحد ون ڈے میچ 2003 میں کھیلا گیا جس میں پاکستان نے کامیابی حاصل کی تھی، ایک روزہ کرکٹ میں پاکستان اب تک اپنے ملک میں بنگلہ دیش کے خلاف ناقابل شکست رہا، جہاں پر اس کا ریکارڈ 0-12 ہے۔
اب تک دونوں ٹیموں کے فاسٹ بولرز نے اب تک مجموعی طور پر 11 وکٹیں حاصل کی ہیں ، اس دوران بنگلہ دیشی گروپ کی بولنگ اوسط 44.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان بنگلہ دیش کے خلاف
پڑھیں:
اپوزیشن اپنے لیڈر کیلیے امریکا میں لابنگ کرسکتی ہے تو اسرائیل کیخلاف لابنگ کیوں نہیں کرتی، حافظ نعیم
جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ فلسطین میں اسرائیل امریکا کی آشیرباد سے نسل کشی کررہا ہے اور اسلامی ممالک خاموش ہیں، اگر اسلامی ممالک ملکر پیش قدمی کا اعلان کریں تو پھر غزہ جنگ رک سکتی ہے۔
کراچی میں فلسطین سے متعلق مارچ سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ کراچی نے ایک بار پھر ثابت کہ جیتا جاگتا شہر ہے، اہل غزہ جس تکلیف مصیبت میں ہیں بیان سے باہر ہے، 60 سے 70 ہزار سے زائد افراد شہید ہوچکے جس میں بچوں اور خواتین کی اکثریت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کا کوئی کردار نہیں بلکہ غزہ میں طاقت اور دہشت گردی کا راج ہے، اقوام متحدہ کا چارٹر ان طاقتوں نے پھاڑ کر پھینک دیا، مسلم حکمران سمجھتے ہیں کہ صیہونی عالم عرب کو چھوڑ دیں گے۔
حافظ نعیم نے کہا کہ یہ یہودیوں کی تاریخ ہے احسان کرنے والوں کو نہیں چھوڑتے، نبیوں کو چھوڑنے والے عرب حکمرانوں کو بھی نہیں چھوڑیں گے، عرب حکمران ڈٹ کر کھڑے ہوگئے تو تاریخ میں ان کا نام ہوگا اور اگر یہودیوں کے سہولت کار بن کر خاموش رہے تو ان کی داستان بھی نہیں ہوگی داستانوں میں۔
انہوں نے کہا کہ مسلم افواج کے پاس وسائل کی کمی نہیں ہے، 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل اور اس کی ٹیکنالوجی شکست کھا چکی ہے، اسرائیل اب بچوں سے انتقام لے رہا ہے، اسرائیل نسل کشی کررہا ہے۔
حافظ نعیم نے کہا کہ اسرائیل آج بھی القسام برگیڈ کامقابلہ نہیں کرسکتا، اگر مسلمان حکومت کے ایٹمی ہتھیار اور میزائل سامنے آئیں تو بچوں کی شہادت رک جائیں گی، پاکستانی وزیر اعظم اور آرمی چیف عالمی کانفرنس مدعو کریں اور مشترکہ اعلامیہ جاری کریں کہ بہت ہوچکا اب پیش قدمی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ جس روز یہ سب کچھ ہوا تو اسی دن جنگ بند ہو جائیگی اور ٹرمپ خود جنگ بند کروائے گا، اسرائیل اور امریکا سے نفرت کرنے والے باضمیر افراد پر جگہ سڑکوں پر ہیں۔
حافظ نعیم نے اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ سرکاری سطح پر اس پالیسی کا اعلان کرے کیونکہ اس کے ذریعے بھی فلسطینیوں کو کچھ ریلیف مل سکے گا۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ آج کی ریلی میں لاکھوں کی تعداد میں شرکا موجود ہیں جس سے اہل غزہ کو نیا جذبہ ملے گا، اسماعیل ہانیہ کا خاندان مسلسل قربانیاں دے رہا ہے اور حماس کی تحریک اب کبھی ختم نہیں ہوسکتی۔
انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں اہل فلسطین اور اہل غزہ سے اظہار یک جہتی کیا جارہا ہے، امریکا میں پچاس فیصد رائے دہندگان حماس کے حامی ہوچکے ہیں، حماس کی جدوجہد اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق آئینی ہے اور وہ ایک جمہوری قوت ہے۔
حافظ نعیم نے کہا کہ مفتی تقی عثمانی اور مفتی منیب کے فتوے پر تکلیف یہودیوں کے ایجنٹ کو ہورہی ہے، پاکستان کی حکومت اور اپوزیشن سے پوچھتا ہوں امریکا کی مذمت کیوں نہیں کرتے اور اسرائیل کے خلاف کھل کر کیوں کھڑے نہیں ہوتے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی اپوزیشن (پی ٹی آئی) اپنے لیڈر کے لیے لابنگ کرسکتی ہے تو اسرائیلی کے خلاف امریکا میں لابنگ کیوں نہیں کرتی۔ حافظ نعیم نے دعویٰ کیا کہ لیاقت علی خان کو کہا گیا کہ اسرائیل کو مان لو بہت کچھ دیں گے مگر لیاقت علی خان نے قوم کی ترجمانی کرتے ہوئے کہا کہ ہماری روح قابل فروخت نہیں اس کے نتیجے میں پاکستان کو عزت ملی تھی۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ مسلم لیگ پیپلز پارٹی تحریک انصاف سے کہہ رہا ہوں اہل غزہ کے لیے آواز اٹھائیں اسرائیل کی مذمت کریں، سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں سے کہتا ہوں جہاد کے فتوے اور مصنوعات کے بائیکاٹ کی تحریک پر ان پارٹیوں کی اہم شخصیات نے اس کے خلاف مہم شروع کردیں۔ سیاسی جماعتوں کی قیادت اپنی پارٹی پالیسی واضح کریں۔
اُن کا کہنا تھا کہ طاغوت کا ہتھیار ان کے خلاف استعمال کریں گے لیکن ان کی تجارت کا بائیکاٹ کریں گے، ان کی مصنوعات کی طاقت سے ہی یہ ہمارے بچوں کو شہید کررہے ہیں، جہاد کا فتویٰ مسلم ممالک اور افواج کے لیے دیا گیا، کروڑوں لوگ غزہ کے بچوں کے لیے جان دینے کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جذبہ جہاد کو سازشوں سے کم نہیں کیا جاسکتا۔
حافظ نعیم نے کہا کہ عوام ایک بڑی جدوجہد کے لیے تیار رہیں، ہماری ترجمانی کرنے والی حکومتیں ہمارے پاس نہیں ہیں، ہمیں حق و انصاف کی بالا دستی کے لیے آواز اٹھانا ہوگئی۔
اگلے لائحہ عمل کا اعلان کرتے ہوئے حافظ نعیم نے کہا کہ اگلے مرحلے میں بچوں کا ایک الگ مارچ کیا جائے گا، 18 اپریل کو ملتان 20 اپریل کو اسلام آباد میں غزہ مارچ ہوگا، اسلام آباد میں ملکی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع ہوگا۔
انہوں نے اعلان کیا کہ 22 اپریل کو پورے ملک میں شٹر ڈاؤن ہڑتال ہوگی، جس کی فلسطینی قیادت سے بھی توثیق کرلی ہے۔ عالم اسلام کی دیگر تنظیموں سے بھی اس روز ہڑتال کی بات کریں گے۔
حافظ نعیم نے کہا کہ 22 اپریل کو پورے ملک میں کاروبار بند کرکے غزہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی ملکوں کے سربراہان اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھی خطوط لکھ رہا ہوں، پوری دنیا میں امریکا کی غلاموں کے خلاف تحریک شروع کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کے غلاموں کے خلاف تحریک کی قیادت کراچی کرے گا اور ہم کامیابی حاصل کریں گے۔ حافظ نعیم نے آخر میں مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم افواج پاکستان کے سربراہان کا اجلاس بلائیں اور غزہ کے حوالے سے پالیسی بنائیں، پیشقدمی سے ہی محاصرے کو توڑ سکیں گے۔