Islam Times:
2025-04-13@14:17:03 GMT

 ایف اے ٹی ایف، امریکی محکمہ خزانہ کا آلہ کار

اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT

 ایف اے ٹی ایف، امریکی محکمہ خزانہ کا آلہ کار

اسلام ٹائمز: 2014 میں، ڈیوڈ کوہن، جو امریکی محکمہ خزانہ میں دہشت گردی اور مالیاتی انٹیلی جنس کے دفتر کے اس وقت کے ڈپٹی ڈائریکٹر تھے، نے واضح طور پر کہا تھا کہ امریکی پابندیوں کی کامیابی کا انحصار "ایک شفاف اور منظم مالیاتی نظام کے وجود" پر ہے۔ اس حقیقت پر جون زرتے کی کتاب ٹریژری وار میں کئی بار زور دیا گیا ہے۔ لہذا بینکنگ لین دین میں زیادہ سے زیادہ شفافیت خطرے کے امکان کی حامل ثانوی پابندیوں کے نفاذ اور ان کی تاثیر کے لیے ایک بنیادی شرط ہے۔ رپورٹ: احسان احمدی

 امریکی وزارت خزانہ کی طرف سے ایف اے ٹی ایف کے اجلاس کے بعد جاری کردہ ایک بیان میں ایف اے ٹی ایف کی طرف سے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی مالی اعانت اور پابندیوں سے بچنے کے لیے جدید ترین اسکیموں کی جانچ کے لیے عوام سے مشاورت کے لیے ایک نئے اقدام کا اعلان کیا ہے۔ امریکی محکمہ خزانہ نے ایران کے بارے میں ایف اے ٹی ایف کے مسلسل سخت موقف اور پابندیوں سے بچنے کے لیے میکانزم کو مضبوط بنانے کی کوششوں کی بھی تعریف کی ہے۔

امریکی محکمہ خزانہ کے بیان میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کا اندازہ لگانے اور اسے دبانے کے لیے درپیش خطرے کو مدنظر رکھنے کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا ہے۔ پابندیوں کے نفاذ میں مدد کرنے والی کسی بھی کارروائی کے لیے امریکی حمایت "پابندیوں" اور "ایف اے ٹی ایف" کے درمیان واضح تعلق کو ظاہر کرتی ہے۔ رسک محور ممکنہ پابندیوں کے ڈھانچے کو سمجھنا اور ایف اے ٹی ایف مشن کے بارے میں آگاہی، دونوں کے درمیان درپردہ لیکن پائیدار اور اٹوٹ تعلق کو ظاہر کرتا ہے۔

رسک محور ثانوی پابندیوں کے ذریعے ایران پر دباؤ:
2005 اور 2010 کے درمیان ایران پر پابندیاں عائد کرنے کے بعد، امریکہ نے دباؤ ڈالنے کے لیے پابندیوں کی ایک نئی نسل متعارف کروائی، جسے "خطرے کے امکان کی حامل ثانوی پابندیاں" کہا جاتا ہے۔ اس قسم کی پابندیوں نے، دنیا کے بڑے بینکوں اور مالیاتی اداروں کے ڈالر پر انحصار کا فائدہ اٹھاتے ہوئے، ضروری انتظامات کر کے (پابندی والے ممالک کے ساتھ تعاون کے خطرے کا اندازہ لگانے کی بنیاد پر) ان اداروں کو اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ مالی تعلقات کو محدود کرنے پر مجبور کیا۔ ایسا کرنے سے امریکہ نے اپنی پابندیوں کے نفاذ کو مؤثر طریقے سے آؤٹ سورسنگ کی۔

امریکہ نے اس طرح دنیا کے تمام بینکوں اور مالیاتی اداروں کو بھاری جرمانے کیے، اور سزائیں دیں جن میں ڈالر کے نظام اور بین الاقوامی مالیاتی نظام سے کٹ جانا بھی شامل ہے۔ اس قسم کی پابندی کے موثر نفاذ کی بنیاد امریکی محکمہ خزانہ کی دنیا بھر میں مالی لین دین سے متعلق "معلومات" تک رسائی کی صلاحیت ہے۔ بینک ٹرانزیکشنز سے متعلق ڈیٹا پر کارروائی اور تجزیہ کرنے سے محکمہ خزانہ کے دفتر برائے غیر ملکی اثاثہ جات کنٹرول (OFAC) کو اس بات کا تعین کرنے میں مدد مل سکتی ہے کہ کون سا بینک ٹرانزیکشن کے کس سلسلے سے لین دین کا حصہ ہے اور اس سلسلہ کو آخر کار کون فائدہ پہنچاتا اور اس سے فائدہ اٹھاتا ہے۔

2014 میں، ڈیوڈ کوہن، جو امریکی محکمہ خزانہ میں دہشت گردی اور مالیاتی انٹیلی جنس کے دفتر کے اس وقت کے ڈپٹی ڈائریکٹر تھے، نے واضح طور پر کہا تھا کہ امریکی پابندیوں کی کامیابی کا انحصار "ایک شفاف اور منظم مالیاتی نظام کے وجود" پر ہے۔ اس حقیقت پر جون زرتے کی کتاب ٹریژری وار میں کئی بار زور دیا گیا ہے۔ لہذا بینکنگ لین دین میں زیادہ سے زیادہ شفافیت خطرے کے امکان کی حامل ثانوی پابندیوں کے نفاذ اور ان کی تاثیر کے لیے ایک بنیادی شرط ہے۔ 

مالیاتی لین دین میں زیادہ سے زیادہ شفافیت کی ذمہ داری:
ایف اے ٹی ایف نے اپنے ایجنڈے میں منی لانڈرنگ، دہشت گردوں کی مالی معاونت جیسے اقدامات کو شامل کیا ہے۔ اس سلسلے میں عالمی معیارات کی وضاحت اور دنیا بھر کے ممالک کو ان معیارات پر عمل کرنے کی سطح کی بنیاد پر ان کا جائزہ اور درجہ بندی شامل ہے۔ تنظیم کی ویب سائٹ اس کے آپریٹنگ طریقہ کار کے بارے میں بتاتی ہے کہ ادارہ مسلسل نگرانی کرتا ہے کہ کس طرح مجرم اور دہشت گرد مالی وسائل اکٹھا کرتے، استعمال کرتے اور منتقل کرتے ہیں۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے بین الاقوامی تعاون کی تعریف کچھ یوں کی گئی ہے کہ اس سے مالیاتی لین دین سے متعلق "زیادہ سے زیادہ شفافیت اور معلومات کا اشتراک" کیا جا سکے اور حقیقی فائدہ اٹھانے والوں کو ٹارگٹ کرنا اس کے اہم مشن میں سے ایک قرار دیا جائے۔ اسی لئے سفارشات نمبر 24، 25 اور ان کے تشریحی بیانات کے ساتھ ساتھ سفارش نمبر 40 میں زور دیا گیا ہے۔ صرف ایک مثال کے طور پر ایف اے ٹی ایف کی سفارش 40 کے تشریحی بیان کا پیراگراف 7 کہتا ہے کہ "مالیاتی انٹیلی جنس یونٹوں کو دوسرے ممالک کے مالیاتی انٹیلی جنس یونٹوں کے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرنا چاہیے۔"

پابندیوں کے ساتھ  ہم آہنگی: 
امریکہ کی طرف سے لگائی جانے والی ثانوی پابندیاں، جو ڈالر پر عالمی انحصار اور مالیاتی لین دین کی شفافیت سے فائدہ اٹھاتی ہیں، ان پابندیوں سے زیادہ سے زیادہ موثر نتائج حاصل کرنے کے لیے ایک شفاف اور منظم مالیاتی نظام تشکیل دیا گیا ہے۔ یہیں سے اس قسم کی پابندیوں کے نفاذ میں سہولت کار کے طور پر ایف اے ٹی ایف کا کردار واضح ہو جاتا ہے۔ منی لانڈرنگ، دہشت گردوں کی مالی معاونت، اور مالیاتی معلومات کی شفافیت سے نمٹنے کے لیے عالمی معیارات کی وضاحت کرتے ہوئے، یہ ادارہ بالواسطہ طور پر لین دین کا سراغ لگانے اور بین الاقوامی سطح پر حقیقی فائدہ اٹھانے والوں کی شناخت کے لیے راہ ہموار کرتا ہے۔

ایف اے ٹی ایف  کی سفارشات اور جائزوں کے ذریعے فروغ پانے والی یہ زیادہ سے زیادہ شفافیت بالکل وہی ہے جس کی امریکی محکمہ خزانہ کو فراہم کردہ ڈیٹا پر کارروائی کرنے اور لین دین کے سلسلے کا تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے۔ دوسرے الفاظ میں، بین الاقوامی تعاون اور معلومات کے تبادلے کے لیے ایک فریم ورک بنا کر، ایف اے ٹی ایف مؤثر طریقے سے رسک محور ثانوی پابندیوں کے مؤثر نفاذ کے لیے ضروری بنیادی ڈھانچہ فراہم کرتا ہے۔ اس سے یہ واضح ہے کہ امریکہ کا ایف اے ٹی ایف کے معیارات پر عمل کرنے والے ممالک پر اصرار کرنے کی وجہ پابندیوں کے ٹولز کے اثر کو مضبوط کرنا اور بین الاقوامی مالیاتی نظام پر زیادہ سے زیادہ کنٹرول حاصل کرنا ہے، جو ان ٹارگٹ ممالک کی شہ رگ ہے۔

امریکی رسک محور ثانوی پابندیاں، جو ڈالر پر دنیا کےانحصار پر منحصر ہیں، ان پابندیوں کو زیادہ سے زیادہ موثر بنانےکے لیے ایک شفاف اور کڑے نظم و ضبط والا مالیاتی نظام ضروری ہے۔ دریں اثنا ایف اے ٹی ایف بین الاقوامی تعاون اور مالیاتی معلومات کے اشتراک کے لیے عالمی معیارات کی وضاحت کرکے ان پابندیوں کے نفاذ میں سہولت کار کا کردار ادا کرتا ہے۔ یہ زیادہ سے زیادہ شفافیت امریکی محکمہ خزانہ کو ممالک کے لین دین کو ٹریک کرنے اور حقیقی فائدہ اٹھانے والوں کی شناخت کرنے کی اجازت دیتی ہے۔ لہذا ایف اے ٹی ایف عملی طور پر معاشی دباؤ اور عالمی مالیاتی نظام پر امریکی غلبہ کو مضبوط کرنے کے لیے ایک اسٹریٹجک ٹول یعنی آلہ کار ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: امریکی محکمہ خزانہ ثانوی پابندیوں کے پابندیوں کے نفاذ زور دیا گیا ہے بین الاقوامی ایف اے ٹی ایف مالیاتی نظام ایک شفاف اور اور مالیاتی کی پابندیوں کے لیے ایک کی مالی لین دین کرتا ہے کرنے کے کرنے کی کے ساتھ

پڑھیں:

امریکی ایٹمی ری ایکٹر میں یورینئم افزودگی کا نیا ریکارڈ کیا ہے؟

امریکا میں پہلی بار کمرشل ری ایکٹر میں جوہری ایندھن افزودگی 5 فیصد سے زیادہ ہوگئی ہے۔

امریکی محکمہ توانائی  کے مطابق کہ کمرشلی امریکن ری ایکٹر میں 5 فیصد سے زیادہ افزودہ جوہری ایندھن کو تابکاری شعاعوں سے ایکسپوز کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر کا دورہ پاکستان کیوں؟

انرجی ڈیپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ افزودگی کی سطح جوہری ایندھن کو زیادہ دیر تک چلنے اور بجلی کی بڑھتی ہوئی سطح پر کام کرنے کی اجازت دیتی ہے، اس سے ممکنہ طور پر پورے ملک میں جوہری پاور پلانٹس میں اضافی بجلی پیدا ہوگی۔

کمرشل نیوکلیئر ری ایکٹر عام طور پر ایسے ایندھن پر کام کرتے ہیں جس میں 3 فیصد سے 5 فیصد تک افزودہ یورینیم 235 ہوتا ہے۔ یہ یورینیم توانائی پیدا کرنے والا اہم آئسوٹوپ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کا رکن منتخب

امریکی محکمہ توانائی کا مزید کہنا ہے کہ زیادہ افزودہ ایندھن جوہری آپریشن کے چکر کو 24 ماہ تک بڑھا سکتا ہے، یہ توانائی کی زیادہ پیداوار دیتا ہے اور یہ کم خرچ بھی ہے۔

توانائی ڈیپارٹمنٹ کے مطابق امریکا میں اس حوالے سے زیادہ تر تحقیق جارجیا میں ایک سائٹ پر کی جارہی ہے جس میں آئندہ 4 سال میں تحقیق جاری رہے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news امریکا ایٹمی توانائی بجلی گھر جارجیا جوہری توانائی یورینیم افزودگی

متعلقہ مضامین

  • امریکی ٹیرف پر پریشان ہیں مگر جوابی اقدام کا ارادہ نہیں،وفاقی وزیرِ خزانہ
  • کراچی میں آج سے تیز ہوائیں چلنے کا امکان
  • ایران نے منجمد رقوم کی واپسی اور پابندیوں کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے، وال اسٹریٹ جرنل
  • محکمہ موسمیات نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
  • ممکنہ امریکی پابندیاں، چین نے ایران سے تیل کی درآمدات بڑھا دیں
  • امریکی ایٹمی ری ایکٹر میں یورینئم افزودگی کا نیا ریکارڈ کیا ہے؟
  • پاکستان شدید گرمی کی زد میں، ہیٹ ویو الرٹ جاری
  • بھارتی کمپنیوں پر ایرانی تیل کی نقل وحمل میں معاونت کا الزام، پابندی عائد
  • امریکہ نے بچت کیلئے اربوں ڈالرز کے دفاعی معاہدے ختم کر دیے
  • امریکا کی ایرانی تیل چین کو سپلائی کرنے والے تجارتی نیٹ ورک پر پابندیاں