Express News:
2025-04-18@00:57:30 GMT

ماہِ رمضان خوش آمدید

اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT

اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان چاند سورج کی تخلیق کے بعد سال کے بارہ مہینے مقرر فرمائے۔ اسلامی سن کا آغاز ہجرت نبوی ﷺ سے ہوا، بارہ مہینوں میں سے ایک مہینہ کا نام ماہ رمضان ہے۔ ماہِ رمضان کی تمام تر رحمتوں اور برکتوں کے ساتھ آمد آمد ہے، شعبان کے آخری ایام ہیں، اس ماہ کی 29 یا 30 تاریخ کو رمضان المبارک کا چاند نظر آئے گا، یہ کوئی معمولی چاند نہیں ہوگا، یہ ماہِ رمضان کا چاند ہو گا، ایمان کا چاند ہوگا، توحید اور قرآن کا چاندہوگا، روزے اور نماز کا چاند ہوگا، توبہ و استغفار کا چاند ہوگا، فیاضی و سخاوت کاچاند ہوگا، دعا اور امید کا چاند ہوگا، نجات اور آزادی کا چاند ہوگا، رمضان کا چاند ایسا ہی ہوتا ہے۔ اس چاند کے نظر آتے ہی شیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے۔

 پوری کائنات پر گویا اللہ کی رحمتوں کی چادر سی تن جاتی ہے، ہر مسلمان کا دل موم ہوجاتا ہے، ہر زبان اللہ کے ذکر سے معطر ہو جاتی ہے، ہر دل عبادات و مناجات میں محو ہو جاتا ہے، مساجد کی رونقیں دوبالا ہو جاتی ہیں، گھروں میں جائے نماز بچھ جاتے ہیں، طاقوں میں رکھے قرآن کھل جاتے ہیں، سحر و افطار کی تیاریاں شروع ہو جاتی ہیں، یہ سب ماہِ رمضان کی برکتوں کا مظہر ہوتا ہے۔ جب رمضان المبارک کا مہینہ آتا تو امام الانبیاء صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو یہ دعا سکھاتے تھے کہ وہ اس طرح دعا کریں:

ترجمہ: اے اللہ! آپ مجھے اس مہینے میں (گناہوں سے) بچا لیجیے، اور مجھے رمضان تک پہنچا دیجیے، اور اس مہینے کی (عبادات )کو میری طرف سے قبول فرمائیے۔

طبرانی میں روایت ہے کہ مسلمان رمضان کا مہینہ داخل ہونے پر یہ دعا کیا کرتے تھے:

ترجمہ: اے اللہ! رمضان کا مہینہ قریب آگیا، پس آپ اس مہینے کو میری سلامتی کا ذریعہ بنائیے اور مجھے اس مہینے میں گناہوں سے محفوظ فرمائیے اور میری طرف سے اسے سلامتی والا بنائیے۔ اے اللہ! مجھے صبر اور اجر کی امید کے ساتھ اس کے روزے اور راتوں کی عبادت کی توفیق عطا فرمائیے، اور اس مہینے میں مجھے کوشش کرنے کی، محنت کرنے کی، طاقت کی اور چستی کی توفیق عطا فرمائیے، اور مجھے بچا لیجیے اس مہینے میں اکتاہٹ، تھکنے، سستی اور اونگنے سے، اور اس مہینے میں مجھے شب قدر نصیب فرمائیے جس کو آپ نے ہزار مہینے سے بہتر بنایا ہے۔

ہر مسلمان کی دلی خواہش ہوتی ہے کہ ہم رمضان کا مہینہ ایسے گزاریں جیسے امام الانبیاء ﷺ گزارتے تھے، اب سوال یہ ہے کہ امام الانبیاء ﷺ رمضان کیسے گزارتے تھے ؟ اکابر علماء فرماتے ہیں کہ آپﷺ کا خود یہ عالم ہوتا کہ آپﷺ کی تلاوت میں اضافہ ہوجاتا حتیٰ کہ جبرئیل امین کے ساتھ قرآن کا دور ہوتا، آپﷺ کی نمازوں کی کیفیت بدل جاتی، آپﷺ کی سخاوت ہوا کی رفتار سے چلتی اور دریا کی رفتار سے بہتی، کبھی پورے مہینہ کے لیے مسجد میں معتکف ہوجاتے، کبھی 20 دن کے لیے، اخیر عشرہ کا اعتکاف تو آپ نے پوری زندگی بڑے اہتمام سے کیا ہے۔ رمضان المبارک میں آپﷺ کے چہرے کا رنگ متغیر ہوجاتا، زیادہ سے زیادہ عبادت، تلاوت اور دوسرے کارخیر کی فکر ہمیشہ آپ کے قلب ودماغ پر چھائی رہتی، دعاؤں کا اہتمام بڑھ جاتا، راحت وآرام اور بستر کو الوداع کہہ دیا جاتا۔ آپﷺ کا رمضان عبادت وریاضت کا ایک مثالی مہینہ ہوتا تھا۔

ہم خوش نصیب ہیں کہ ہماری زندگیوں میں ایک بار پھر یہ رحمتوں والا مہینہ آرہا ہے، ہم میں سے ہر ایک کی کوشش یہی ہونی چاہیے کہ اسے آقا کریمﷺ کے طریقے کے مطابق گزاریں، رمضان المبارک کے موقع کو ہمیں غنیمت سمجھنا چاہیے، اس کی ایک ایک ساعت اور گھڑی کے ہم قدر کرنے والے بنیں، رمضان کے مبارک مہینہ میں جہاں اپنے اور اپنے اہل خانہ کے لیے افطار کا انتظام کرنا باعث ثواب ہے، وہیں مسافروں، غریبوں، راہگیروں اور مدارس کے غریب و نادار طلباء و اساتذہ کرام کا خیال رکھنا بڑے اجر کا کام ہے، یہ ایک بڑی فضیلت اور فائدے کی چیزہے، اس فضیلت کو حاصل کرنے کا موقع ہمیں صرف رمضان کے مہینہ میں ہی پورے طور پر ملتا ہے۔

رمضان المبارک کے مہینہ میں ایک اہم اور روزانہ ادا کی جانے والی عبادت تراویح کی نماز بھی ہے، ہمیں رمضان کی راتوں کو تراویح اور تہجد سے زندہ رکھنا چاہیے۔ اس مہینہ کی صحیح قدر اسی وقت ہوگی، جب ہم اس کے ایک ایک پیغام کوملحوظ رکھیں اور اس پر عمل کرنے کی کوشش کریں، رمضان المبارک کی ایک بڑی صفت اور خاصیت یہ ہے کہ یہ ہمیں صبر، غم خواری اور خیر خواہی کی دعوت دیتا ہے، یعنی ہمیں اس مہینہ میں طبیعت کے خلاف اور ناپسندیدہ باتوں کو بہت ہی تحمل کے ساتھ برداشت کرنا چاہیے، اسی لیے آپﷺ اس مہینہ میں کثرت سے سخاوت فرماتے تھے اور لوگوں پر خرچ کرتے تھے، اگرچہ آپ کی سخاوت پورے سال جاری رہتی تھی۔ شب قدر بڑی انمول نعمت ہے، اللہ تعالیٰ نے یہ مبارک رات صرف اس امت کو عطا کی ہے، غالب گمان یہی ہے کہ یہ رات رمضان کے مہینہ اور اس کے آخری عشرہ میں ہوتی ہے۔

 اس رات کی فضیلت اور منفعت انتہائی عظیم ہے، اس رات کی عبادت کو اللہ تعالیٰ نے اپنے مقدس کلام میں ہزار مہینہ کی عبادت سے بھی بہتر قرار دیا ہے۔ رمضان کی خاص اور اپنی نوعیت کی ایک انوکھی عبادت اعتکاف ہے، رسول اللہﷺ پابندی سے اخیر عشرہ کا اعتکاف فرماتے تھے، اس خصوصی عبادت کی احادیث مبارکہ میں بڑی فضیلت آئی ہے، اس کا ایک بڑا فائدہ رسول اللہﷺ نے یہ بیان فرمایا ہے کہ اس کی وجہ سے انسان گناہوں سے محفوظ رہتا ہے۔ ہر طرف سے تعلق ختم کرکے بندہ اللہ کی طرف یکسو اور متوجہ ہوجاتا، اس کے در پہ پڑجاتا اور بالکل علیحدہ ہوکر اس کی عبادت اور اس کے ذکر وفکر میں مشغول رہتاہے۔

 اس مقدس مہینہ میںجہاں عبادات و مناجات کا اہتمام ازحد ضروری ہے وہاں ہر طرح کے گناہ سے پرہیز کرنابھی بے حد ضروری ہے، خدا نخواستہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم رمضان سے محروم لوگوں میں شامل ہوجائیں، بجائے سعادت مندی کے بد بختی ہمارے ہاتھ آئے، بجائے رحمت الٰہی کے، فرشتوں کی لعنت ہم پر برسے اور نہ جانے ان سب کی تلافی کے لیے اگلا رمضان ملے یا نہ ملے۔ مبارک مہینہ کی ناقدری کرنے والے کو کبھی حضرت جبرئیلؑ نے اس طرح بد دعا دی"ہلاک ہو وہ شخص جس نے رمضان المبارک کا مہینہ پایا پھر بھی اس کی مغفرت نہ ہوسکی"۔ جس پر آپﷺ نے آمین کہا۔ کبھی آپﷺ نے ایسے شخص کے بارے میں فرمایاکہ"بد بخت ہے وہ شخص جو اس ماہ مبارک میں بھی باران رحمت سے محروم رہا"۔ (کنز العمال، حدیث نمبر: 23693)

 ایک جگہ آپﷺ نے فرمایا "جس کی رمضان میں مغفرت نہ ہوسکی تو پھر کب ہوگی"۔ (مصنف ابن ابی شیبہ، حدیث نمبر: 8963)

رمضان المبارک کے مہینہ میں بھی جو لوگ گناہوں میں ملوث رہتے ہیں، ان کے بارے میں اللہ کے نبیﷺ کی وعید ہے کہ "اگلے ایک سال تک فرشتے ان پر لعنت کرتے رہتے ہیں"۔ (کنزالعمال، حدیث نمبر: 23724)

ایک روایت میں اللہ کے نبیﷺ کا فرمان ہے کہ"میری امت اس وقت تک ذلیل وخوار نہیں ہوسکتی، جب تک وہ روزوں کا اہتمام کرتی رہے"۔ (کنز العمال، حدیث نمبر 23701)

ایک جگہ رمضان کے نا قدروں کے بارے میں رحمۃ للعالمینﷺ نے فرمایا کہ "اللہ تعالی کو کوئی ضرورت نہیں کہ ایسے لوگ بھوکے پیاسے رہیں یعنی اللہ کے یہاں ان کے اس عمل کی کوئی وقعت اور اہمیت نہیں"۔ اللہ کریم ہم سب کو اس رمضان کو اس طرح گزارنے کی توفیق عطا فرمائے جس طرح نبی کریمﷺ گزارا کرتے تھے۔ آمین یا رب العالمین

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: رمضان المبارک اس مہینے میں کا چاند ہوگا اللہ تعالی کا چاند ہو مہینہ میں کے مہینہ رمضان کے کی عبادت رمضان کا رمضان کی کا مہینہ کے ساتھ اللہ کے مہینہ ا کے لیے اور اس

پڑھیں:

پی ٹی آئی کا ہم سے کوئی رابطہ نہیں، اسٹیبلشمنٹ بھی ان سے مذاکرات پر تیار نہیں. رانا ثنا اللہ

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 اپریل ۔2025 )وزیراعظم کے مشیراور مسلم لیگ نون کے راہنمارانا ثنا اللہ نے کہاہے کہ پی ٹی آئی کا ہم سے کوئی رابطہ نہیں، اسٹیبلشمنٹ بھی ان سے مذاکرات پر تیار نہیں ہے، اسٹیبلشمنٹ چاہتی ہے کہ سیاستدان مل بیٹھ کر معاملات حل کریں‘ پارلیمنٹ اور حکومت دونوں اپنی مدت پوری کریں گی، پیپلز پارٹی کا نہروں پر ردعمل سیاسی مجبوری ہے.

نجی ٹی وی سے گفتگو میں انہوں نے کہاکہ منرل ایکٹ ہر صوبے کے بہترین مفاد میں ہے انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کے آنے سے حکومت کو کوئی خدشات نہیں تھے، پی ٹی آئی سیاسی ڈائیلاگ پر یقین نہیں رکھتی، ہم نے بہت کوششیں کر کے دیکھ لیں .

(جاری ہے)

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا نہروں پر ردعمل سیاسی مجبوری ہے یہ ردعمل قوم پرستوں کی وجہ سے ہے قوم پرست پیپلز پارٹی سے مینڈیٹ چھیننا چاہتے ہیں، پیپلز پارٹی کو سرپرائز دے کر کوئی کام نہیں کریں گے چولستان کے لیے نہر ہے تو تھر کے لیے بھی تو 2 نہروں کا منصوبہ ہے، تھر کی نہروں پر کوئی بات کیوں نہیں کرتا،مشیر وزیراعظم نے کہا کہ صوبائیت کا یہاں کوئی معاملہ نہیں ہے بلوچستان میں دہشت گردوں سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے.

انہوں نے کہاکہ سیاسی لوگوں سے بات چیت کی جائے گی، بلوچستان میں سیاسی تبدیلی زیر غور نہیں، بی وائی سی پاکستان کے خلاف بات کرتے ہیں انہوںنے کہا کہ جب کوئی سوال ہوتا ہے اس کا جواب دینا پڑتا ہے، جواب میں عمران خان کا نام تو آئے گا کسی صحافی نے پوچھا کہ آپ کی امریکن وفد سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے عمران خان کی رہائی سے متعلق بات کی، انہوں نے جواب میں کہا کہ کوئی بات نہیں ہوئی تو اس میں ان کے گرد گھومنے والی کون سی بات تھی.

ایک سوال کے جواب میں رانا ثنااللہ نے کہا کہ کیا سرخی اسپیکر صاحب نے لگائی ہے؟ وہ تو کسی صحافی نے لگائی، حکومت نے کبھی ایسی بات نہیں کہ ہمیں خدشات ہیں ہم تو اس کی تردید کرتے تھے اور وہ سچ ثابت ہوئی جب ہم جیلوں میں تھے تو عمران خان خود اس بات کا ذکر کرتے تھے، میں جیل میں تھا تو میری فیملی اور دو وکلا کے سوا سات ماہ میں کوئی نہیں ملا. مشیر وزیراعظم نے کہا کہ جب ہم جیل میں تھے تو عمران خان ہمیں سہولتیں دینے سے انکاری تھے، ہماری لیڈر شپ نے کبھی انھیں سہولتیں نہ دینے کی انتقامی بات نہیں کی جو جیل میں ملاقاتیں کر کے آتے ہیں ان کا اصل مقصد باہر آ کر متنازع بیان دینا ہوتا ہے، لوگوں کے رش لگانے کی وجہ عمران خان سے ملاقات میں رکاوٹ ہے مذاکرات کوئی سودے بازی یا لین دین نہیں ہے، میز پر آئیں بیٹھیں اور سب امور پر بات کریں.

انہوں نے کہا کہ منرل ایکٹ ہر صوبے کے بہترین مفاد میں ہے ملک کے مفاد میں ہونے والا کام کسی خود مختاری کو ٹھیس نہیں پہنچاتا، خیبر پختون خوا سے منرل حاصل کرنا صوبے کی خوش حالی کا باعث ہے، اس پر الزامات درست نہیں ہیں معدنیات نکالنے سے کے پی خوش حال ہوگا. جے یو آئی( ف) اور پی ٹی آئی کے اتحاد کے حوالے سے سوال کے جواب میں مشیر وزیراعظم رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اپوزیشن اتحاد کا مستقبل قریب میں کوئی امکان نہیں، رکاوٹ پی ٹی آئی کا رویہ اورعمران خان کی سوچ ہے، مولانا فضل الرحمان جو اپنے لیے بہتر سمجھتے ہیں، ان کے ساتھ ہمارا عزت اور احترام کا رشتہ ہے جو آج بھی قائم ہے ان سے میل ملاقات رہتی ہے.

متعلقہ مضامین

  • ماہ رمضان کے ثمرات کو محفوظ رکھیے۔۔۔۔ !
  • بی جے پی مسلمانوں کے دینی اداروں کو چن چن کر نشانہ بنا رہی ہے، آغا سید روح اللہ
  • 28 مئی والے قوم پرست، 9 مئی والے ملک دشمن ہیں: عطاء اللہ تارڑ
  • پی ٹی آئی کا ہم سے کوئی رابطہ نہیں، اسٹیبلشمنٹ بھی ان سے مذاکرات پر تیار نہیں. رانا ثنا اللہ
  • فتوی آ گیا جہاد فرض ہے
  • ’جسے اللہ نے عزت دی میں بھی دوں گا‘، یاسر حسین نے یہ بات کس کے لیے کہی؟
  • شام سے بہت جلد امریکی انخلاء شروع ہو جائے گا، عبرانی ذرائع ابلاغ
  • وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کیخلاف کتنے مقدمات درج ہیں؟ تفصیلات سامنے آ گئیں
  • پشاور ہائیکورٹ سے عمر ایوب کو ایک مہینے کی حفاظتی ضمانت مل گئی
  • عمر ایوب کو ایک مہینے کی حفاظتی ضمانت مل گئی