ملک و ریاست ہماری مگر سلوک؟
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما علی محمد خان نے کہا ہے کہ یہ ملک ہمارا، ہماری ریاست تا قیامت رہے گی مگر فارم 47 کی حکومت پاکستان نہیں کہلا سکتی اور ہمارا احتجاج موجودہ حکومت کے خلاف ہے، ملک یا ریاست کے خلاف نہیں ہے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پارٹی لیڈر جیل میں ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ آپ ریاست کے خلاف ہو جائیں؟ پی ٹی آئی رہنما بتائیں، دنیا میں وہ کون سا ملک ہے جس کے شہری بین الاقوامی فورمز پر جا کر اپنے ملک کے خلاف چارج شیٹ کرتے رہیں۔
بانی پی ٹی آئی کو سزا ہو چکی ہے تو اس پر ملک کو بدنام کرنے کی پالیسی پر عمل کرنے کے بجائے اعلیٰ عدالتوں میں اپیل کی جانی چاہیے جو قانونی و آئینی طریقہ ہے۔ دونوں سیاسی رہنماؤں نے اپنے ان خیالات کا اظہار ایک ٹی وی پروگرام میں کیا۔ دونوں رہنما اس بات پر بھی متفق تھے کہ حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں، ملک سلامت رہتے ہیں جہاں رہ کر ہی سیاست کی جاتی ہے۔جس دن پی ٹی آئی رہنما ملک ہمارا ہونے کا دعویٰ کر رہے تھے، اسی روز ان کے بانی نے پارٹی کو ہدایت کی کہ آئی ایم ایف کو پاکستان میں پی ٹی آئی پر حکومتی مظالم ڈوزیئر پیش اور 8 فروری کے گزشتہ الیکشن میں دھاندلی اور 26 ویں ترمیم کی غیر آئینی ترمیم کا بھی بتایا جائے اور آئی ایم ایف کے سامنے یہ معاملات اٹھائے جائیں۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت جب سے تحریک عدم اعتماد کے ذریعے سے ہٹائی گئی تھی، تب سے ہی پی ٹی آئی نے ملک کے خلاف جو پالیسی اپنائی تھی، ایسا ماضی میں ان پارٹیوں نے بھی نہیں اپنائی تھی جن کی دو حکومتیں وقت سے پہلے دو بار برطرف ہوئیں۔
آمر حکومت میں جس پارٹی کے بانی کو پھانسی دی گئی، اس پیپلز پارٹی نے بھی ملک کے خلاف وہ رویہ اختیار نہیں کیا تھا جو صرف اپنی ایک حکومت کی برطرفی پر پی ٹی آئی نے اختیار کر رکھا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی دو حکومتیں قبل از وقت برطرف ہوئیں جس کے وزیر اعظم پر ہوائی جہاز کے اغوا کا جھوٹا مقدمہ بنا کر اسے عمر قید کی سزا دلوائی گئی جسے جان بچانے کے لیے جلاوطن ہونے پر مجبور کیا گیا جو بعد میں عوامی طاقت سے تیسری بار وزیر اعظم بنا تو پی ٹی آئی نے الیکشن دھاندلی کے الزام میں (ن) لیگی حکومت کے خلاف طویل دھرنا دے کر اسے برطرف کرانے کے لیے غیر آئینی حربے اختیار کیے اور حکومت کو چلنے نہیں دیا تھا۔
2014 میں چینی صدر کے اہم دورے کو پی ٹی آئی دھرنے کے باعث منسوخ کرنا پڑا تھا اور قومی اسمبلی، سپریم کورٹ اور پی ٹی وی کی عمارتوں پر جو ہوا تھا وہ تماشہ پوری دنیا نے دیکھا تھا اور 2017 میں آخر دو تہائی اکثریت کے وزیر اعظم کو باہمی ملی بھگت سے عدالت سے نہ صرف عہدے سے بلکہ ساری عمر سیاست سے نااہل کرا دیا تھا۔مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے چار بار اپنی حکومتوں کی برطرفی پرکبھی پی ٹی آئی جیسا رویہ اپنایا نہ کبھی آئی ایم ایف سے قرض رکوانے کے لیے دباؤ ڈالنے کی کوشش کی تھی۔ پی ٹی آئی نے اپنی صرف ایک بار کی حکومت کی برطرفی کے باعث اپنے پنجاب و کے پی کے کی حکومت کے ذریعے یہ مذموم کوشش کی تھی جب کہ آئی ایم ایف کو پی ٹی آئی حکومت نے سخت ناراض کیا تھا اور جاتے جاتے پی ٹی آئی وزیر اعظم نے آئی ایم ایف سے معاہدے کے برعکس پٹرول و بجلی کے نرخ کم کرکے آئی ایم ایف کو اس قدر برہم کر دیا تھا کہ ملکی معیشت تباہی کے دہانے پہنچی اور ملک دیوالیہ ہونے لگا تھا۔
بعد میں پی ڈی ایم حکومت نے جس طرح آئی ایم ایف کے پیروں میں پڑ کر قرض حاصل کرکے ملک کو معاشی تباہی سے بچایا، اس کی تفصیل خود وزیر اعظم بتا چکے ہیں۔جنرل پرویز مشرف نے اپنے دور میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کو ختم کرنے کی بھرپور کوشش کی۔ دونوں پارٹیوں کی قیادت کو ملک کی سیاست سے دور کرنے کے لیے جلا وطن رہنے پر مجبور رکھا اور دونوں وطن سے دور رہے۔ جنرل مشرف نے بے نظیر بھٹو اور مسلم لیگ (ن) توڑ کر دونوں کو سیاست سے دور رکھنے کی بھرپور کوشش کی مگر ناکام رہے تھے مگر دونوں پارٹیاں دوبارہ اقتدار میں آئیں اور دونوں حکومتوں نے پہلی بار اپنی مدت پوری کی تھی، دوبارہ صدر مملکت منتخب ہونے والے آصف زرداری ملک کے واحد سیاستدان ہیں۔
جنھوں نے تقریباً گیارہ سال قید میں گزارے مگر پیپلز پارٹی نے ملک کے خلاف کبھی کوئی بات نہیں کی نہ ملک کو دنیا میں بدنام کیا اور نہ ہی کسی عالمی ادارے سے حکومت کی شکایت کی اور نہ کبھی اپنے اوپر ہونے والے مظالم کا رونا رویا جس طرح پی ٹی آئی کر رہی ہے اور بار بار اسلام آباد پر دھاوے بول رہی ہے۔ملک میں تین طویل مارشل لا رہے جن کے دوران سیاستدانوں پر وہ کون سے مظالم تھے جو نہیں ہوئے مگر کسی سیاستدان نے جی ایچ کیو اور عسکری مقامات پر حملے نہیں کرائے جس کا ذکر سپریم کورٹ میں بھی ہوا اور فاضل ججز نے پوچھا کہ ’’کیا دنیا میں کہیں کور کمانڈر ہاؤسز پر حملے ہوئے؟‘‘ ملک کے کسی سیاست دان نے ریاستی اداروں پر جھوٹے الزامات نہیں لگائے جیسے بانی پی ٹی آئی نے اپنی برطرفی کے بعد لگائے۔مرحوم اصغر خان نے بھٹو حکومت کے مظالم پر آرمی چیف کو ایک خط لکھا تھا جب کہ بانی پی ٹی آئی حکومت کے بجائے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات چاہتے ہیں اور بار بار اسے خط بھی لکھ رہے ہیں۔
ایک طرف اسٹیبلشمنٹ پر بانی الزامات لگا رہے ہیں اور انھیں سیاست میں ملوث کرکے چاہتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ موجودہ حکومت کو برطرف کرکے پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت بنوانے میں مدد دے جو سراسر غیر آئینی اقدام ہے اور بانی پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ کو ایسا کرنے کے لیے خط لکھ رہے ہیں مگر انھیں جواب نہیں مل رہا۔ اس میں شک نہیں کہ حکومتیں بدلتی رہتی ہیں ملک سلامت رہتے ہیں مگر بانی پی ٹی آئی پہلے اسٹیبلشمنٹ اور امریکا کو اپنی برطرفی کا ذمے دار قرار دیتے تھے آج اپنی رہائی کے لیے امریکا اور اسٹیبلشمنٹ سے رابطے کر رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کے بانی اور رہنما ملک و ریاست کو اپنا قرار دیتے ہیں مگر ان کا سلوک ملک دشمنوں جیسا ہے وہ اپنے مفاد میں ملک ہی کو بدنام کر رہے ہیں جس کی ملکی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی مگر پی ٹی آئی باز نہیں آ رہی اور اس کی حرکات کسی طور مناسب نہیں ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی پیپلز پارٹی پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف ملک کے خلاف کی حکومت مسلم لیگ حکومت کے رہے ہیں کوشش کی کے لیے ہیں کہ
پڑھیں:
جنہوں نے 9 مئی کے واقعات کئے وہ قیمت ادا کر رہے ہیں: اسحاق ڈار
لندن(ڈیلی پاکستان آن لائن )نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ جن لوگوں نے 9 مئی کے واقعات کئے وہ اس کی قیمت اداکر رہے ہیں، حکومت اصول پر کمپرومائز نہیں کرے گی، اگر کسی کو قانونی عمل کے ذریعے سزا ہوئی ہے تو ہم کیا کرسکتے ہیں۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق لندن میں میڈیا سے گفتگو میں اسحاق ڈار نے کہا کہ 9 مئی واقعات کی شواہد کی بنیاد پر سزاوں کا عمل جاری ہے، حکومت اصول پر کمپرومائز نہیں کرے گی۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ہمارے دین میں ہے فتنے سے کوئی ڈیل نہیں ہوسکتی، ان کو بات چیت کیلئے سرینڈر کرنا پڑے گا۔نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے کہا کہ کسی نے سیاست کرنی ہے تو پاکستان آکر سیاست کرے، لاکھوں ڈالر دے کر پاکستانی اداروں کو بدنام کرنا قابل مذمت ہے۔
اس کے علاوہ ان کا کہنا تھا کہ جلد افغانستان کا دورہ کروں گا جبکہ ایرانی حکومت نے پاکستانیوں کے قتل میں ملوث افراد کو پکڑنے کی یقین دہانی کرائی ہے، سفیر اور وزارت خارجہ کے ذریعے ایرانی حکام کے ساتھ رابطے میں ہوں۔
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ پاکستانی معیشت ترقی کی جانب گامزن ہے، مہنگائی سنگل ڈیجٹ میں آچکی ہے، حکومت بسنت تہوار منانے پر نظرثانی کر رہی ہے، حفاطتی اقدامات کے ساتھ بسنت کو منایا جانا چاہئے۔
مظفر گڑھ میں چچا اور کزن کی زیادتی کے بعد حاملہ ہونیوالی لڑکی نے خود کشی کرلی
مزید :