بلدیاتی انتخابات کی تیاریوں کیلئے آصف زرداری کا بلاول کیساتھ پنجاب میں بیٹھنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
لاہور میں پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی کی صدر مملکت سے ملاقات میں ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات میں دیر نہیں ہونی چاہیے، بلدیاتی الیکشن کا ہونا بہت ضروری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلدیاتی انتخابات کے دوران آصف زرداری نے بلاول بھٹو کے ساتھ پنجاب میں بیٹھنے کا اعلان کردیا۔ ذرائع کے مطابق لاہور میں پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی نے صدر زرداری سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران آصف زرداری نے پیپلز پارٹی پنجاب کو بلدیاتی انتخابات کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اور بلاول بھٹو زرداری خود پنجاب میں بیٹھیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات میں دیر نہیں ہونی چاہیے، بلدیاتی الیکشن کا ہونا بہت ضروری ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ پانی کا بہت بڑا مسئلہ ہے، سندھ اور بلوچستان کے مسائل حل نہیں ہو رہے، ہر فورم پر نشاندہی کرچکے ہیں کہ ہمیں پانی کے مسئلے کو سنجیدہ لینا ہوگا، اس موقع پر انہوں نے گورنر پنجاب سلیم حیدر کی تعریف کی اور انہیں بہترین کام کرنے والا قرار دیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بلدیاتی انتخابات
پڑھیں:
تنزانیہ میں 1977 سے برسر اقتدار پارٹی نے اپوزیشن جماعت کو الیکشن کیلئے نااہل قرار دلوا دیا
تنزانیہ کے الیکشن کمیشن نے ملک کی مرکزی اپوزیشن جماعت ”چادیما“ (Chadema) کو رواں سال اکتوبر میں ہونے والے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات میں حصہ لینے سے روک دیا ہے۔
الیکشن کمیشن (INEC) نے ہفتہ کو اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ چادیما نے انتخابی ضابطہ اخلاق پر مقررہ مدت میں دستخط نہیں کیے، جو انتخابی عمل میں شرکت کے لیے لازمی تھا۔
کمیشن کے ڈائریکٹر آف الیکشنز، رمضانی کائیلیما نے کہا، ’جو بھی جماعت ضابطہ اخلاق پر دستخط نہیں کرے گی، وہ عام انتخابات میں حصہ نہیں لے سکے گی۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ چادیما کی نااہلی کا اطلاق 2030 تک تمام ضمنی انتخابات پر بھی ہوگا۔
اس فیصلے کے بعد چادیما کی جانب سے کوئی فوری ردعمل سامنے نہیں آیا۔
چند دن قبل چادیما کے رہنما، تونڈو لِسو (Tundu Lissu) پر غداری کا مقدمہ قائم کیا گیا تھا۔ اُن پر بغاوت پر اکسانے اور انتخابات روکنے کی کوشش کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ استغاثہ کے مطابق، لِسو نے عوام کو ووٹنگ کے خلاف اقدامات کرنے پر اکسایا، تاہم اُنہیں عدالت میں صفائی کا موقع نہیں دیا گیا۔ اگر الزام ثابت ہوتا ہے تو اس کے نتیجے میں سزائے موت بھی ہو سکتی ہے۔
تونڈو لِسو، جو ماضی میں صدارتی امیدوار بھی رہ چکے ہیں، برسراقتدار جماعت ”چاما چا ماپندو زی“ (CCM) اور صدر سامیا سُلحُو حسن کی سخت تنقید کرتے رہے ہیں۔ صدر حسن دوسری مدت کے لیے انتخاب لڑنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔
چادیما نے اس سے قبل خبردار کیا تھا کہ اگر انتخابی نظام میں اصلاحات نہ کی گئیں تو وہ انتخابات کا بائیکاٹ کرے گی۔ اسی سلسلے میں ہفتے کے روز جماعت نے ضابطہ اخلاق پر دستخط کی تقریب میں شرکت سے بھی انکار کیا، جسے انہوں نے اصلاحات کے لیے اپنی مہم کا حصہ قرار دیا۔
چادیما کی نااہلی اور اس کے رہنما پر غداری کا مقدمہ مشرقی افریقہ میں جمہوریت کے مستقبل پر سنگین سوالات اٹھا رہا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیمیں اور اپوزیشن جماعتیں حکومت پر سیاسی اختلاف رائے کو دبانے کا الزام لگا رہی ہیں، جن میں کارکنوں کی پراسرار گمشدگیوں اور قتل کے واقعات بھی شامل ہیں۔ تاہم، صدر حسن کی حکومت ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کرتی ہے کہ وہ انسانی حقوق کی پاسداری کے لیے پرعزم ہے۔
1977 سے برسراقتدار جماعت سی سی ایم بھی بارہا اپوزیشن کو دبانے یا انتخابی عمل میں دھاندلی کے الزامات کو رد کر چکی ہے۔
Post Views: 3