سقوط ڈھاکا پر دل کو دہلادینے والی ڈاکٹر انور شکیل کی آپ بیتی
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
سانحہ مشرقی پاکستان 1971 اور اس کے بعد پیش آنے والے واقعات کے حوالے سے نئے حقائق سامنے آرہے ہیں۔
اسی سلسلے میں تحریر کردہ کتاب “سفر در سفر” کی تقریب رونمائی ایک مقامی حال میں وائس فار ہیومینیٹی انٹرنیشنل ، پاکستان چیپٹر کے زیر اہتمام منعقد ہوئی۔
یہ کتاب ڈاکٹر انور شکیل کی آپ بیتی ہے جسے انھوں نے امریکا میں مقیم ممتاز سماجی کارکن اور مصنفہ گوہر تاج کی معاونت سے مکمل کی۔
ڈاکٹر شکیل کینیڈا کے رہائشی ہیں اور تقریب کے لئے خصوصی طور سے پاکستان تشریف لائے تھے۔
سقوط مشرقی پاکستان کے وقت ڈاکٹر شکیل کی عمر بارہ سال تھی اور وہ اپنے خاندان کے ساتھ پاکستانی فوجیوں کے ہمراہ جنگی قیدی بنالیے گئے پھر اگلے 22 ماہ ہندوستان کے جنگی قیدیوں کے کیمپ میں گزرے۔
یہ کتاب ایک نوعمر بچے کی ان ہی دنوں کے تجربات اور مشاہدات کی داستان ہے اور بہت سے پوشیدہ گوشوں کو بے نقاب کرتی ہے۔
تقریب کی صدارت معروف صحافی جناب محمود شام نے کی، مہمان خصوصی ڈاکٹر شمویل اشرف تھے جو بچوں میں کینسر کے علاج کے حوالے سے ایک معتبر نام ہیں۔
دیگر مقررین میں معروف ادیب شاعر اور سماجی شخصیات ، جناب حامد اسلام خان، جناب راشد حسین راشد، محترمہ گل بانو اور جناب معراج جامی تھے۔
ڈاکٹر انور شکیل نے حاضرین سے اپنے خطاب میں کہا کہ “سفر در سفر” کو لکھنے کا مقصد ہے تاریخ کو اس کے درست پیرایے میں بیان کرنا اور خصوصاً اپنی نئی نسل میں ان گزرے واقعات سے آگاہی پیدا کرنا ہے۔
انھوں نے وائس فارہیومینیٹی کے تعاون کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ تنظیم کسی سیاسی مقصد سے بالاتر ہوکر صرف حقائق کی درستگی اور بنگلہ دیش میں محصور پاکستانیوں کی فلاح و بہبود کی لئے کوشاں ہے۔
تقریب کے دوران انور شکیل کے بارہ سالہ پوتے عبدل احد نے سفر در سفر سے اقتباسات پڑھکر سنائے۔
تقریب کی نظامت کے فرائض وائس فار ہیومینیٹی پاکستان چیپٹر کے ڈائریکٹر، جناب خالد پرویز نے انجام دیے۔
بڑی تعداد میں موجود حاظرین نے کتاب کی کاپیاں بھی خریدیں۔
مصنف ڈاکٹر شکیل کی ہدایت کے مطابق فروخت سے ہونے والی تمام آمدنی بنگلہ دیش میں موجود پاکستانیوں کی فلاحی کاموں میں صرف کی جائے گی۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ماسکو میں یومِ پاکستان کی پر وقار تقریب
ماسکو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 اپریل 2025ء) پاکستان کے قومی دن کے موقع پر روس کے دارالحکومت ماسکو میں سفارت خانہ پاکستان کی جانب سے ایک شاندار تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ اس تقریب میں روس کے نائب وزیر خارجہ رُدینکو اینڈری یوریوچ مہمان خصوصی تھے. جبکہ دیگر روسی حکام، سفارتکاروں، دانشوروں، صحافیوں، فنکاروں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے معزز مہمانوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ تقریب کا آغازپاکستان اور روس کے قومی ترانوں سے ہوا، گنیسن اکیڈمی کے طلباء نےاردو اور رشین میں ترانے پڑھ کر اپنی فنکارانہ صلاحیتوں کا شاندار مظاہرہ کیا۔جس کے بعد سفیر پاکستان جناب محمد خالد جمالی نے مہمانوں کو خوش آمدید کہا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ 23 مارچ 1940 ایک تاریخی دن ہے، جب برصغیر کے مسلمانوں نے ایک علیحدہ وطن کے قیام کا فیصلہ کیا، جو بعد ازاں پاکستان کی صورت میں دنیا کے نقشے پر ابھرا۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ آج کا پاکستان 24 کروڑ عوام کا ملک ہے، جو اقتصادی، جغرافیائی اور تزویراتی اہمیت کا حامل ہے۔ سفیر پاکستان نے اپنے خطاب میں دہشتگردی کے خلاف جانوں کا نذرانہ دینے والے پاکستانی سپاہیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے حالیہ دہشتگرد حملے پر تعزیتی پیغام دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس عالمی چیلنج کے خلاف جاری جنگ میں روس کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ جبکہ روس کے نائب وزیر خارجہ رُدینکو اینڈری یوریوچ نے یوم پاکستان کے موقع پر ایک اہم خطاب کیا ہے۔ دوران خطاب انہوں نے کہا کہ تاریخ میں یہ یادگار دن 23 مارچ 1940، پاکستان کی آزاد ریاست کی بنیاد رکھنے کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت سے پاکستان ایک طویل اور مشکل راستہ طے کرچکا ہے اور آج پاکستان ایک ترقی پذیر ریاست کے طور پر ابھرا ہے۔ روسی نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ روسی قوم دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات کا فروغ اور پاکستانی عوام کی خوشحالی اور ترقی کی خواہش کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم پاکستان کو جنوبی ایشیا میں اپنے اہم شراکت دار ملک کے طور پر دیکھتے ہیں، ہمارے تعلقات ایک نئے معیار پر پہنچ چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ سیاسی مکالمے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ روسی سفارت کار کے مطابق ہمارے حکومتوں، وزارتوں اور کاروباری نمائندوں کے درمیان روابط جاری ہیں، اور عالمی معیشت کی مشکل صورت حال کے باوجود، تجارتی حجم بڑھ رہا ہے۔ رُدینکو نے یہ بھی کہا کہ دونوں ممالک اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے پلیٹ فارم پر اکثر معاملات پر ایک دوسرے کے موقف سے ہم آہنگی رکھتے ہیں، جہاں ہماری آرا میں ہم آہنگی یا قریبی پوزیشنز ہیں۔انھوں نے پاکستان اور روس کے مابین دیرینہ دوستانہ تعلقات پر بھی روشنی ڈالی۔ پاکستانی سفیر محمد خالد جمالی نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی و اقتصادی روابط میں تیزی سے بہتری آ رہی ہے، اور دوطرفہ تجارت کا حجم ایک ارب ڈالر سے تجاوز کر چکا ہے۔ اس ضمن میں گزشتہ اکتوبر میں ماسکو میں ہونے والے "ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ فورم" کا خصوصی ذکر کیا گیا، جس میں پچاس سے زائد پاکستانی کمپنیوں نے شرکت کی۔ اگلا فورم پاکستان میں منعقد کیا جائے گا تاکہ نجی شعبے کو قریب لایا جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ 2024 پاکستان اور روس کے تعلقات میں پیش رفت کا سال رہا ہے، اور آستانہ میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے دوران دونوں ممالک کی اعلیٰ قیادت کی ملاقاتوں نے باہمی تعاون کو نئی جہت دی۔