آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ ؛ ’’دشمنا سن ‘‘ آئی ایس پی آر نے نغمہ جاری کردیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
سٹی 42: آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کے 6 سال مکمل ہونے پر آئی ایس پی آر کی جانب سے نغمہ ” دشمنا سُن‘‘ ریلیز کردیا گیا
نغمے میں وطن کے جانباز سپوتوں کی جانب سے ملکی دفاع کیلئے عہد و پیماں کا اظہار کیا گیا ہے۔27 فروری2019 ملکی تاریخ کا ایک اہم واقعہ ہے جو مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت اور پاکستانی عوام کے عزم کا مظہر ہے،پاک فضائیہ نے27 فروری کو سرحدی حدود کی خلاف ورزی کوناکام بناتے ہوئے 2 بھارتی لڑاکا طیارے مار گرائے ،اس آپریشن کے دوران ایک بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو بھی گرفتار کیا گیا ،27 فروری اس عزم کی تجدید ہے کہ ملکی خودمختاری کے خلاف کسی بھی جارحیت کا منہ توڑجواب دیا جائے گا،یہ نغمہ ملک خداداد کے ہر ناپاک دشمن کیلئے ایک للکار ہے
بلدیاتی انتخابات میں تاخیر؛ پنجاب حکومت کی جلد قانون سازی کی یقین دہانی
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
امریکی ٹیرف پاکستان کیلئے کتنا خطرناک، اہم رپورٹ جاری
پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس نے امریکی ٹیرف کے معاملے پر پالیسی نوٹ جاری کردیا۔ پائیڈ کا کہنا ہے امریکی دھکمیوں سے قومی خزانے کو نقصان اور روزگار کے مواقع میں کمی ہو سکتی ہے لیکن اس میں پاکستانی برآمدات کیلئے سنبھلنے کا اشارہ ہیں، اس مرحلے کو صرف خطرہ نہیں ایک موقع بھی سمجھا جائے، تجارت یکطرفہ فائدے کا نہیں بلکہ دوطرفہ استفادے کا کھیل ہے۔
پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس نے امریکی ٹیرف کے معاملے پر پالیسی نوٹ جاری کردیا، جس میں کہا گیا ہے کہ امریکی ٹیرف کی دھمکی پاکستانی برآمدات کیلئے ویک اپ کال ہے، پاکستانی مصنوعات پر موجودہ ٹیرف 8.6 فیصد ہے، اگر 29 فیصد اضافی ٹیرف لگایا گیا تو یہ 37.6 فیصد ہو جائے گا، اس سے امریکا کو پاکستانی برآمدات میں 20 سے 25 فیصد تک کمی ہوسکتی ہے،29 فیصد کا جوابی امریکی ٹیرف لگانے سے سالانہ 1.4 ارب ڈالر تک نقصان ہوسکتا ہے۔
پائیڈ کے وائس چانسلر ڈاکٹر ندیم جاوید کا کہنا ہے کہ پائیڈ کی نظر میں یہ صرف ایک خطرہ نہیں بلکہ ایک موقع بھی ہے، یہ موقع پاکستان کو زیادہ مضبوط اور اسٹریٹیجک برآمدی مستقبل کی طرف لے جا سکتا ہے، تجارت صفر جمع کا کھیل نہیں بلکہ باہمی فائدے کا ایسا عمل ہے جو دونوں معیشتوں کو مضبوط بناتا ہے۔پائیڈ نے مزید کہا کہ امریکا کی جانب سے مجوزہ جوابی ٹیرف پاکستانی برآمدی شعبے پر تباہ کن اثر ڈال سکتے ہیں، ان ٹیرف کے باعث معیشت میں عدم استحکام، بڑے پیمانے پر روزگار کے مواقع ختم ہونے کا خدشہ ہے، زرمبادلہ کی آمدن میں نمایاں کمی ہوسکتی ہے۔
وائس چانسلر پائیڈ کا کہنا ہے کہ گزشتہ مالی سال پاکستان نے امریکا کو 5.3 ارب ڈالر کی برآمدات کیں، یہ کسی ایک ملک کو سب سے بڑی برآمدی مارکیٹ تھی، ان میں زیادہ تر ٹیکسٹائل اور ملبوسات شامل تھے، ان پر پہلے ہی 17 فیصد تک ٹیرف عائد ہے، نیا ٹیرف لاگو ہوا تو پاکستان کی قیمتوں میں مسابقت بری طرح متاثرہوگی۔پائیڈ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت اور بنگلہ دیش جیسے ممالک فائدہ اٹھا سکتے ہیں، نشاط ملز اور انٹرلوپ جیسے بڑے برآمد کنندگان پیداوار کم کرنے پر مجبور ہوسکتے ہیں، اس سے 5 لاکھ سے زائد افراد کا روزگار خطرے میں پڑ جائے گا، چمڑا، چاول، سرجیکل آلات اور کھیلوں کے سامان کی برآمدات بھی متاثر ہوں گی۔