امریکہ نے چین اور ہانگ کانگ کی چھ کمپنیوں پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان کمپنیوں پر یہ پابندیاں ایران کو ڈرون ٹیکنالوجی فراہم کرنے کے الزام میں لگائی گئی ہیں۔ امریکی وزارتِ خزانہ کے مطابق، یہ کمپنیاں ایران کے ڈرون پروگرام کی مدد کر رہی تھیں اور امریکی قوانین کی خلاف ورزی کر رہی تھیں۔

امریکہ کا کہنا ہے کہ ان پابندیوں کا مقصد ایران کے فوجی پروگرامز کی ترقی کو روکنا اور ایران کی بین الاقوامی سلامتی کے معاملات میں مداخلت کی روک تھام ہے۔ ان پابندیوں کے تحت، امریکہ میں ان کمپنیوں کے اثاثے منجمد کر دیے جائیں گے اور امریکی اداروں کے ساتھ کاروبار کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔

یہ اقدام امریکہ کے ایران کے خلاف سخت پالیسی کا حصہ ہے، جو عالمی سطح پر ایران کی فوجی سرگرمیوں کو محدود کرنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

تہران کا جوہری پروگرام: عمان میں امریکی ایرانی مذاکرات شروع

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 اپریل 2025ء) عمان سے ہفتہ 12 اپریل کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ایٹمی توانائی کے بین الاقوامی ادارے کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران اپنے متنازع جوہری پروگرام کو تیزی سے آگے بڑھا رہا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کوشش ہے کہ تہران کے ساتھ اس کے نیوکلیئر پروگرام سے متعلق بات چیت شروع کر کے اسے جلد از جلد نتیجہ خیز بنایا جائے۔

ساتھ ہی اس سال جنوری میں دوسری مرتبہ امریکی صدر کے عہدے پر فائز ہونے والے ریبپلکن ڈونلڈ ٹرمپ کئی مرتبہ یہ دھمکی بھی دے چکے ہیں کہ ایران کو اپنے جوہری پروگرام سے متعلق امریکہ کے ساتھ بلاتاخیر ڈیل کرنا چاہیے، دوسری صورت میں واشنگٹن ایران کے خلاف فوجی کارروئی بھی کر سکتا ہے۔

مذاکرات کے لیے عمان کی میزبانی

اس پس منظر میں ایران اور امریکہ کے اعلیٰ نمائندوں کے مابین ہفتہ 12 اپریل کو جو بالواسطہ مذاکرات مسقط میں شروع ہوئے، ان کی میزبانی خلیجی عرب ریاست عمان کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

اس بات چیت میں ایرانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ عباس عراقچی جبکہ امریکی وفد کی سربراہی صدر ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی مندوب اسٹیو وٹکوف کر رہے ہیں۔

اس مکالمت کی خاص بات یہ ہے کہ یہ ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں امریکہ اور ایران کے مابین ہونے والے اولین مذاکرات ہیں۔ ایسی کوئی دوطرفہ بات چیت صدر ٹرمپ کے 2017ء سے لے کر 2021ء تک جاری رہنے والے پہلے دور صدارت میں ایک بار بھی نہیں ہوئی تھی۔

علاقائی کشیدگی کے تنا‌ظر میں مذاکرات کی اہمیت

عمان میں اس امریکی ایرانی مکالمت کا بنیادی مقصد تہران کے ساتھ مل کر کسی ایسے قابل عمل حل تک پہنچنا ہے، جس کے نتیجے میں ایران کو اس کے جوہری پروگرام، خاص کر یورینیم کی غیر معمولی حد تک افزودگی کے ذریعے ممکنہ طور پر فوجی مقاصد کے لیے اس پروگرام کو آگے بڑھانے سے روکا جا سکے۔

مغربی ممالک کا ایران پر الزام ہے کہ وہ اپنے جوہری پروگرام کو ممکنہ طور پر فوجی مقاصد کے لیے آگے بڑھا رہا ہے۔ اس کے برعکس تہران کی طرف سے اپنے خلاف ایسے تمام الزامات کی تردید کی جاتی ہے۔ بلکہ ایران کا اصرار ہے کہ اس کا نیوکلیئر پروگرام صرف پرامن مقاصد کے لیے ہے۔

ان مذاکرات کے حوالے سے ایران کا کہنا ہے کہ یہ بالواسطہ مکالمت عمانی وزیر خارجہ کی ثالثی میں ہو رہی ہے اور اسی لیے عمان اس بات چیت کی میزبانی بھی کر رہا ہے۔

ایران مذاکرات میں شمولیت کے باوجود ڈیل کے حوالے سے کم امید

مختلف خبر رساں اداروں نے ایرانی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ایران عمان میں اس بات چیت میں شریک تو ہے، تاہم امریکی صدر ٹرمپ کی طرف سے بار بار دی جانے والی دھمکیوں کے باعث اس سلسلے میں زیادہ پرامید نہیں کہ اس عمل کے نتیجے میں تہران اور واشنگٹن کے مابین کوئی ڈیل طے پا جائے گی۔

ہفتے کے روز شروع ہونے والی اس بالواسطہ بات چیت کے بارے میں ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، ''عمانی وزیر خارجہ کی ثالثی میں ایران اور امریکہ کے مابین بالواسطہ مذاکرات شروع ہو گئے ہیں۔‘‘

دونوں وفود علیحدہ علیحدہ کمروں میں

عمان میں اس امریکی ایرانی مکالمت کی خاص بات یہ ہے کہ اس کے لیے دونوں ممالک کے وفود ایک ہی جگہ پر موجود نہیں تھے بلکہ وہ دو علیحدہ علیحدہ کمروں میں بیٹھ کر عمانی وزیر خارجہ کے ذریعے آپس میں پیغامات کا تبادلہ کر رہے تھے۔

اس بات چیت کے بارے میں ایک عمانی سفارتی ذریعے نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا، ''ان مذاکرات میں اس وقت توجہ موجودہ علاقائی کشیدگی میں کمی پر دی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ قیدیوں کے تبادلے اور ایران کے خلاف عائد پابندیوں میں نرمی کے ایسے محدود معاہدوں پر بھی، جن کے نتیجے میں ایرانی جوہری پروگرام کو کنٹرول کیا جا سکے۔‘‘

عمانی سفارتی ذریعے کے اس موقف کی ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے تاہم تردید کی، مگر یہ واضح نہ کیا کہ ان مذاکرات کی مقصدیت سے متعلق عمانی موقف میں غلط پہلو کیا تھا۔

خلیجی عرب ریاست عمان ماضی میں کئی مرتبہ ایران اور مغربی ممالک کے مابین کامیابی سے ثالثی کر چکی ہے، خاص کر ایسے غیر ملکی شہریوں یا ایران کے ساتھ ساتھ کسی مغربی ملک کی دوہری شہریت رکھنے والے ایسے افراد کی رہائی کے بارے میں، جو اپنی رہائی سے قبل ایرانی جیلوں میں قید تھے۔

ادارت: امتیاز احمد

متعلقہ مضامین

  • تہران کا جوہری پروگرام: عمان میں امریکی ایرانی مذاکرات شروع
  • کینیڈا، ہانگ کانگ بھیجے جانے والے پارسل سے 13 کلو سے زائد افیون برآمد
  • ممکنہ امریکی پابندیاں، چین نے ایران سے تیل کی درآمدات بڑھا دیں
  • ایران و امریکہ کے مابین مذاکرات کا طریقہ کار طے کر لیا گیا
  • عمان میں ایران و امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا طریقہ کار طے
  • بھارتی کمپنیوں پر ایرانی تیل کی نقل وحمل میں معاونت کا الزام، پابندی عائد
  •  افغانستان میں امریکہ کی واپسی
  • چین کا امریکی مصنوعات پر 125 فیصد اضافی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان
  • امریکا کی ایرانی تیل چین کو سپلائی کرنے والے تجارتی نیٹ ورک پر پابندیاں
  • یورپی کمیشن کا امریکہ پر جوابی ٹیرف میں 90 دن کی تاخیر کا اعلان