اسلام آباد ہائیکورٹ: 4 سالہ بچے کے ساتھ زیادتی کے ملزم کی درخواست ضمانت مسترد
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
4 سالہ بچے سے زیادتی کے کیس میں 15 سالہ ملزم محمد شکیل کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری مسترد کردی گئی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس اعظم خان نے 3 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ درخواست گزار کے خلاف میڈیکل رپورٹ جیسے مضبوط شواہد بھی موجود ہیں، وکیل یہ ثابت کرنے میں ناکام رہے کہ شکایت کنندگان نے بدنیتی کے ساتھ جھوٹا مقدمہ بنایا۔
ملزم کی ہڈیوں کا ٹیسٹ کیا گیا، جس کے مطابق اس کی عمر تقریباً 15 سال ہے، یہ جرم اخلاقی گراوٹ اور قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے، ضروری ہے کہ عدالت سخت سزا دے کر انصاف قائم کرے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
لاکھوں روپے ریویو فیس ادا نہ کرنے پر کراچی کے صارف کی درخواست مسترد، نیپرا ممبر کا فیصلے کیخلاف اختلافی نوٹ
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھاڑی (نیپرا) نے لاکھوں روپے ریویو فیس ادا نہ کرنے پر کراچی کے صنعتی صارف کی درخواست مسترد کر دی۔کراچی کے صنعتی صارف نے کے الیکٹرک کے جنریشن ٹیرف کے خلاف نیپرا میں ازسرنو جائزہ لینے کی درخواست دی، نیپرا نے اپنے فیصلے میں درخواست مسترد کر دی۔نیپرا نے 22 اکتوبر 2024 کو کےالیکٹرک کے جنریشن ٹیرف پر فیصلہ جاری کیا تھا، جس کے خلاف صنعتی صارف نے 24 نومبر 2024 کو ریویو درخواست دائر کی تھی۔نیپرا کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست دہندہ کےالیکٹرک جنریشن ٹیرف معاملے میں پارٹی نہیں ہے، درخواست دہندہ نے 9 لاکھ 34 ہزار 722 روپے فیس بھی جمع نہیں کرائی تاہم صارف نے درخواست کے ساتھ عام صارف کی فیس ایک ہزار روپے جمع کرائی۔نیپرا نے اکثریتی بنیاد پر کراچی کے صارف کی ریویو فیس کی درخواست مسترد کر دی۔نیپرا کے ممبر ٹیرف مطاہر نیاز رانا نے نیپرا اتھارٹی کے فیصلے کے خلاف اختلافی نوٹ لکھا جس میں ان کا کہنا ہے کہ تکنیکی وجوہات کی بنا پر صارفین کو حقوق کے حصول سے باہر نہیں رکھا جا سکتا۔ممبر ٹیرف نیپرا نے لکھا کہ درخواست کو میرٹ کی بنیاد پر پرکھا جائے، عوامی رائے ریگولیٹری عمل میں شفافیت اور احتساب کا باعث ہوتی ہے۔مطاہر نیاز رانا نے اختلافی نوٹ میں لکھا کہ ماضی میں ایسی درخواستوں کو سنا جاتا رہا ہے، نیپرا ایکٹ کو صارفین کا تحفظ کرنا چاہیے، نیپرا فیصلوں کو چیلنج کرنے کا عمل آسان ہونا چاہیے، نیپرا فیصلوں کیخلاف درخواست کیلئے فیس کم سے کم یا نہیں ہونی چاہیے۔