UrduPoint:
2025-04-15@09:47:35 GMT

مریم نواز کی تشہیری مہم تنقید کی زد میں کیوں؟

اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT

مریم نواز کی تشہیری مہم تنقید کی زد میں کیوں؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 فروری 2025ء) پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز کی قومی اخبارات میں غیر معمولی اشتہاری مہم کے بعد ملکی عوامی حلقوں میں یہ بحث چھڑ گئی ہے کہ کیا مشکل معاشی حالات میں سرکاری فنڈز سے سیاسی رہنماؤں کی زاتی نوعیت کی تشہیر مناسب ہے اور کیا بے تحاشہ مسائل کی موجودگی میں ایسی اشتہاری مہمات سے عوام کی رائے کو اپنے حق میں بدلا جا سکتا ہے۔

یہ بحث پنجاب حکومت کی جانب سے ملک کے کئی بڑے اخبارات کے صفحہ اول پر اشتہاری مواد کو خبروں کی صورت میں شائع کروانے کے بعد شروع ہوئی۔

مرکز اور صوبہ پنجاب میں حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ کے رہنماؤں کا موقف ہے کہ ایسی اشتہاری مہمات کے ذریعے حکومتی منصوبوں اور کارکردگی کو عوام تک پہنچایا جا رہا ہے لیکن آزاد مبصرین اس رائے سے اتفاق نہیں کرتے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت کے اس اقدام سے سادہ لوح قارئین کو یہ تاثر ملا کہ شاید یہ اشتہار نہیں بلکہ معمول کی خبریں ہے۔ جن میں وزیر اعلیٰ مریم نواز کے اقدامات کو نمایاں کیا گیا تھا۔

سینئیر تجزیہ کار اور پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلٹس (پی ایف یو جے) کے سابق صدر مظہر عباس نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اشتہاری مواد کو خبروں کی شکل میں پیش کرنے کا کسی صورت دفاع نہیں کیا جا سکتا۔

ان کے بقول، '' یہ قارئین کو گمراہ کرنے کی ایک کوشش ہے۔ ترقیاتی منصوبوں کی تفصیلات عوام کو فراہم کرنے کا اختیار تو حکومت کے پاس ہے لیکن اس کی آڑ میں بھاری رقوم میڈیا مالکان کو دینے کا نہیں۔‘‘

مظہر عباس کا کہنا تھا کہ سرکاری اشتہارات حکومت کے پاس ہونے ہی نہیں چاہئیے کیونکہ حکومتیں اکثر ان کا منصفانہ استعمال نہیں کرتیں بلکہ اسے سچ کو روکنے کے لیے بطور ہتھیار استعمال کرتی ہیں۔

سینئر تجزیہ کار امتیاز عالم نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ساٹھ ساٹھ صفحات کے سپلیمنٹ جن اخبارات کو دئیے گئے ہیں ان کی معاشرے میں سرکولیشن کوئی زیادہ نہیں ہے۔ ان کے بقول، ''پنجاب حکومت کچھ زیادہ ہی پراپیگنڈہ کر رہی ہے۔ وہ چند ایمبولینسیں چلا کر پورے صوبے میں ایمبولینس سروس شروع کرنے کا تاثر دیتے ہیں۔ چند ہزار طلبا کو وظائف دے کر سارے طلبہ کی مدد کا تاثر دینے کی کوشش کرتے ہیں۔

اور یوں لگتا ہے جیسے تمام کسانوں کو کسان کارڈ اور دیگر مراعات مل گئی ہیں۔‘‘

کارپوریٹ کنسلٹنٹ مہوش خان نے بتایا کہ ہر منصوبے کو اپنا نام دینا اور ہر جگہ اپنے نام کی تختی لگانا اور ہر منصوبے کی تشہیر پر ضرورت سے زیادہ فوکس کرکے اپنے آپ کی تشہیر کرنا کوئی اچھا رجحان نہیں ہے۔ ان کے بقول، ''امیج بلڈنگ کا درست طریقہ یہ ہے کہ پہلے بلڈنگ ٹھیک کی جائے پھر اس کی اطلاع عوام کو دی جائے۔

‘‘

پی ایف یو جے کے سابق نائب صدر نواز طاہر نے بتایا کہ وزیراعلیٰ مریم نواز کو عوام کا پیسہ اپنی مرضی کے میڈیا مالکان کو دینے کی اجازت نہیں ہونی چاہئیے۔ اس بارے میں وضاحت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، '' یہ کام ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب کئی اخباری اداروں میں کارکن صحافیوں کو بروقت تنخواہ نہیں مل رہی ہے۔ اور جو لوگ حکومت سے بھاری رقوم لے رہے ہیں وہ کس طرح حکومتی خامیوں پر تنقید کر سکیں گے۔

‘‘

امتیاز عالم کا کہنا ہے کہ اصل میں اس بات کی تحقیق ہونی چاہئیے کہ عوام کا پیسہ خرچ کرکے اخبارات اور دیگر میڈیا پر جو مواد دیا شائع کیا جا رہا ہے اس میں کتنا سچ ہے اور پنجاب حکومت نے اپنی تشہیری مہم کے دوران ایک سال میں کتنے پیسے خرچ کیے ہیں۔ بعض تجزیہ کاروں کے بقول یہ بھی دیکھا جانا چاہئیے کہ یہ زیادہ پیسہ کن لوگوں کے پاس گیا ہے اور ان کے اداروں کی میڈیا پالیسی کتنی منصفانہ رہی ہے۔

امتیاز عالم کا کہنا تھا، '' حکومت ایسی تشہیر کے زریعے عوام کو جھوٹی توقعات لاحق کر رہی ہے، جب عوام کو یہ سہولتیں نہیں مل پائیں گی تو انہیں مایوسی ہوگی اور اس کا ردعمل آئے گا۔‘‘

مظہر عباس بھی اس خیال سے متفق ہیں، ''ایسی کوششیں عام طور پر کسی حکومت کی ساکھ کو زیادہ دیر کے لئے بہتر نہیں بنا سکتیں۔ ‘‘

خلیق کیانی نامی ایک صارف نے ایکس پر لکھا کہ یہ سپلیمنٹ لینے والے اخبارات نے عوام کو لوٹ لیا ہے۔

ایک صارف نے لکھا کہ اتنا بڑا سپلیمنٹ پڑھنے کا دعوی کرنے والے کو تمغہ حسن کارکردگی دیا جانا چاہئیے۔

اس بارے میں براہ راست پنجاب حکومت کا موقف جاننے کے لیے ڈی ڈبلیو کی جانب سے صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری سے متعدد بار ٹیلی فونک رابطے کی کوشش کی گئی تاہم ان کی طرف سے جواب موصول نہیں ہو سکا۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پنجاب حکومت مریم نواز کی تشہیر بتایا کہ کا کہنا کے بقول عوام کو رہی ہے

پڑھیں:

کانگریس کسی مسلمان کو پارٹی کا صدر کیوں نہیں بناتی، نریندر مودی کی اپوزیشن پر تنقید

نئی دہلی: بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے وقف ایکٹ کی مخالفت پر اپوزیشن کی جماعت کانگریس پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کانگریس صرف بنیاد پرست مسلمانوں کو خوش کرتی ہے اور اس ایکٹ کی مخالفت اس کا ثبوت ہے۔

بھارتی وزیراعظم نے پیر کو ہریانہ میں حسار ایئرپورٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں یہ سوال بھی اٹھایا کہ کانگریس کسی مسلمان کو جماعت کا صدر کیوں نہیں بناتی اور مسلمان امیدواروں کے لیے 50 فیصد نشستیں مختص کیوں نہیں کرتی؟
نریندر مودی نے کانگریس کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن نے طاقت حاصل کرنے کے لیے آئین کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں نہیں بھولنا چاہیے کہ کانگریس نے بابا صاحب امبیڈکر کے ساتھ کیا سلوک کیا۔ جب وہ زندہ تھے تو پارٹی نے ان کی کئی مرتبہ بے عزتی کی۔ انہوں نے ان کو دو دفعہ الیکشن ہرایا، وہ ان کو سسٹم سے باہر کرنا چاہتے تھے۔ ان کی وفات کے بعد کانگریس نے ان کی تعلیمات کو مٹانے کی کوشش کی۔ بابا صاحب مساوات کے لیے کھڑے ہوئے، لیکن کانگریس نے ملک بھر میں ووٹ بینک سیاست کا وائرس پھیلایا۔‘
نریندر مودی کا کہنا تھا کہ ’میں ووٹ بینک کے بھوکے رہنماؤں سے پوچھتا ہوں کہ اگر آپ کو مسلمانوں کی فکر ہے تو ان کو پارٹی کا صدر کیوں نہیں بناتے، لوک سبھا میں مسلمانوں کو 50 فیصد ٹکٹ دیں۔ اگر وہ جیتتے ہیں تو اپنا نقطہ نظر سامنے رکھیں گے، لیکن وہ کانگریس میں مسلمانوں کو کچھ نہیں دیں گے۔‘
وزیراعظم کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کانگریس کے صدر ملک ارجن کھارگے نے کہا کہ ڈاکٹر امبیڈکر نے ہمیشہ تعلیم کی اہمیت پر زور دیا۔ حکومت ڈاکٹر امبیڈکر کے نظریے پر کام نہیں کرتی، لیکن بڑے بڑے دعوے کرتی ہے۔
بی جے پی صرف کانگریس، نہرو جی اور ہم نے اب تک جو کچھ کیا اس کے خلاف بولتی ہے۔ لیکن میں پوچھتا ہوں کہ انہوں نے اب تک کیا کیا اور بابا صاحب کے کون سے اصولوں پر عمل کیا؟‘

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • مریم نواز کی امریکی وفد کو پنجاب میں سرمایہ کاری کی دعوت
  • پاک امریکا تعلقات کو بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، مریم نواز
  • لاہور صرف ایک شہر نہیں بلکہ زندہ تاریخ کا میوزیم ہے: وزیراعلیٰ مریم نواز
  • کانگریس کسی مسلمان کو پارٹی کا صدر کیوں نہیں بناتی، نریندر مودی کی اپوزیشن پر تنقید
  • طیب اردگان، امینہ سے ملاقات: گرلز ایجوکیشن کیلئے عالمی معاہدہ کیا جائے: مریم نواز
  •  وزیراعلی پنجاب خاتون ہیں، انھیں احتجاج کرنے والی خواتین کا کیوں خیال نہیں؟ حافظ نعیم الرحمن 
  • وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کانوازشریف انٹرنیٹ سٹی بنانے کا اعلان
  • پنجاب میں پاکستان کی پہلی اے آئی یونیورسٹی بنا رہے ہیں، مریم نواز
  • لاہور میں اے آئی یونیورسٹی کا قیام، مستقبل کا تعلیمی منظرنامہ بدل رہا ہے، مریم نواز
  • مریم نواز کا لاہور میں پہلا نوازشریف انٹرنیٹ سٹی بنانے کا اعلان