پنجاب میں منظم جرائم پر قابو پانے کیلئے کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کے قیام کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
اجلاس میں طے پایا کہ 7 منظم جرائم میں کمی لانے کیلئے سی سی ڈی جدید ٹیکنالوجی استعمال کرے گا، اس ڈیپارٹمنٹ کو ڈرون سرویلنس ٹیکنالوجی بھی مہیا کی جائے گی۔ سی سی ڈی آرگنائزڈ قبضہ مافیا کیخلاف کارروائی عمل میں لائے گا، جبکہ جرم سر زد ہونے کی صورت میں سرویلنس ڈرون 5 منٹ میں جائے وقوعہ پر پہنچ جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب میں منظم جرائم پر قابو پانے کیلئے کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ (سی سی ڈی) کے قیام کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ لاہور میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت اجلاس میں پنجاب سی سی ڈی قائم کرنے کی منظوری دے دی گئی۔ اجلاس میں طے پایا کہ 7 منظم جرائم میں کمی لانے کیلئے سی سی ڈی جدید ٹیکنالوجی استعمال کرے گا، اس ڈیپارٹمنٹ کو ڈرون سرویلنس ٹیکنالوجی بھی مہیا کی جائے گی۔ سی سی ڈی آرگنائزڈ قبضہ مافیا کیخلاف کارروائی عمل میں لائے گا، جبکہ جرم سر زد ہونے کی صورت میں سرویلنس ڈرون 5 منٹ میں جائے وقوعہ پر پہنچ جائے گا۔ اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق ہوا کہ سی سی ڈی ڈکیتی، رہزنی، زیادتی، قتل، چوری اور لینڈ مافیا کیخلاف فوری کارروائی کرے گا۔
سی سی ڈی پنجاب میں جرائم اور مجرموں سے متعلق ڈیٹا مینجمنٹ کا ذمہ دار بھی ہوگا، مریم نواز نے ڈیپارٹمنٹ میں تعیناتیوں کی منظوری دیدی ہے۔ سی سی ڈی کے سربراہ ایڈیشنل انسپکٹر جنرل ہوں گے۔ 3 ڈی آئی جی، ڈویژنل ہیڈکوارٹر میں ایس ایس پی، ایس پی اور ہر ضلع میں ڈی ایس پی تعینات کیا جائے گا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سی سی ڈی مجموعی طور پر 4 ہزار 258 افسران اور اہلکاروں پر مشتمل ہوگا۔ پنجاب پولیس سے 2 ہزار 258 افسران اور اہلکار فوری طور پر ٹرانسفر کئے جائیں گے۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب نے سی سی ڈی کیلئے بلڈنگز، گاڑیوں اور جدید آلات کی منظوری بھی دیدی ہے، ساتھ ہی ڈیپارٹمنٹ کیلئے فوری قانون سازی کا حکم بھی دیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اجلاس میں کی منظوری سی سی ڈی
پڑھیں:
متنازعہ تعلیمی نصاب کی بجائے متفقہ نصاب بحال کیا جائے، نصاب تعلیم کمیٹی
آنلائن اجلاس کے دوران ایم ڈبلیو ایم نصاب کمیٹی کے اراکین نے مطالبہ کیا کہ 1975 کے نصاب تعلیم کو بحال کیا جائے، جو تمام مسالک اور مکاتب فکر کیلئے یکساں طور پر قابل قبول ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی نصاب تعلیم کمیٹی نے موجودہ نصاب تعلیم کو متنازعہ قرار دیتے ہوئے 1975 کے تعلیمی نصاب کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کے نصاب کمیٹی کا اجلاس علامہ مقصود علی ڈومکی کی زیر صدارت آن لائن منعقد ہوا۔ جس میں نصاب کمیٹی کے ممبران سید ابن حسن بخاری، غلام حسین علوی، مرکزی سیکرٹری تعلیم سید نجیب الحسن نقوی، علامہ سید حسن رضا ہمدانی، مجلس علمائے مکتب اہل بیت کے صوبائی صدر علامہ قاضی نادر حسین علوی اور مولانا شمس الدین کامل شریک ہوئے۔ اس موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا پاکستان کے سات کروڑ شیعہ موجودہ متنازعہ نصاب تعلیم کو رد کر چکے ہیں۔ آئین پاکستان ہمیں اس بات کی ضمانت دیتا ہے کہ کسی بچے کو اس کی بنیادی دینی اور مذہبی تعلیمات کے خلاف تعلیم نہیں دی جا سکتی، جبکہ حکومت چاہتی ہے کہ زبردستی سات کروڑ شیعہ بچوں کو ان کے بنیادی مذہبی عقائد و تعلیمات کے خلاف جبرا تعلیم دی جائے۔ ہم 1975 کے نصاب تعلیم کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہیں جو تمام مسالک اور مکاتب فکر کے لئے یکساں طور پر قابل قبول ہے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سید ابن حسن بخاری نے کہا کہ شیعہ پاکستان کی دوسری بڑی مسلم اکثریت ہیں۔ پاکستان کے جید علماء اور تمام تنظیموں بشمول وفاق العلماء نے موجودہ نصاب تعلیم کو متنازعہ اور ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے رد کیا اور چھ نکات پر اتفاق کیا تھا۔ ان چھ نکات کی روشنی میں مستقبل کا لائے عمل تیار کیا جائے۔ موجودہ نصاب تعلیم تکفیری سوچ پر مبنی ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ سید حسن رضا ہمدانی نے کہا کہ متحدہ علماء بورڈ پنجاب میں موجود شیعہ علماء کرام نے ہمیشہ مکتب اہل بیت کی نمائندگی کی ہے۔ لہٰذا بورڈ میں اکثریت رائے کی بجائے تمام مسالک کے علماء متفقہ فیصلے کریں۔ اکثریتی رائے کا سہارا لے کر کسی بھی مسلک اور مکتب فکر کو نظرانداز کرنا غلط عمل ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے غلام حسین علوی نے کہا کہ اہل حدیث اور سنی علماء کرام نے نصاب تعلیم اور درود شریف کے حوالے سے ہمارے موقف کی تائید کی ہے، کیونکہ ہمارا موقف قرآن و سنت کے عین مطابق ہے۔