مختلف ممالک میں غیرقانونی طور پر مقیم 106 پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کر دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
اسلام آباد: مختلف ممالک میں غیرقانونی طور پر مقیم 106 پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کر دیا گیا۔
غیر قانونی طور پر مقیم 4 ممالک سے 106 پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیا گیا ہے۔ تارکین وطن کو لانے والا خصوصی طیارہ آج اسلام آباد پہنچے گا۔
پاکستان نے ڈی پورٹ ہونے والے افراد کو لانے والے خصوصی طیارے کو اسلام آباد ایئرپورٹ پر لینڈنگ کی اجازت دے دی۔ غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو جرمنی، مالٹا، سائپرس اور آسٹریلیا سے ڈی پورٹ کیا گیا ہے۔
غیرقانونی طور پر مقیم افراد کے لیے پاکستانی سفارتی مشنز نے ایمرجنسی دستاویز جاری کیں۔
دستاویز کے مطابق خصوصی طیارہ جرمنی سے سائپرس اور پھر اسلام آباد پہنچے گا۔ جبکہ طیارے میں یورپی یونین کا وفد بھی تارکین وطن کے ہمراہ ہو گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ڈی پورٹ
پڑھیں:
عرب ممالک میں عدم مساوات کا خاتمہ ضروری، یو این رپورٹ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 24 فروری 2025ء) اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ نے عرب ممالک میں مواقع اور بنیادی ضروریات تک رسائی میں مشکلات کو بے نقاب کرتے ہوئے بتایا ہے کہ وہاں 18 کروڑ 70 لاکھ افراد صحت، تعلیم، غذائی تحفظ، ٹیکنالوجی، سماجی تحفظ اور معیشت جیسے اہم شعبوں میں خود کو پسماندہ محسوس کرتے ہیں۔
یہ رپورٹ اقوام متحدہ کے اقتصادی اور سماجی کمیشن برائے مغربی ایشیا (اسکوا) نے سماجی انصاف کے عالمی دن کے موقع پر جاری کی ہے۔
رپورٹ تشویشناک اعداد و شمار پیش کرتی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ:7 کروڑ 80 لاکھ بالغ افراد ناخواندہ ہیں۔1 کروڑ 53 لاکھ افراد بے روزگاری کا شکار ہیں۔17 کروڑ 40 لاکھ افراد بنیادی صحت کی سہولیات سے محروم ہیں۔15 کروڑ 40 لاکھ افراد غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں۔(جاری ہے)
5 کروڑ 60 لاکھ افراد غذائی قلت کا شکار ہیں۔پسماندہ رہنے کا خطرہ
اسکوا میں شعبہ سماجی انصاف کے سربراہ اسامہ صفا نے ان تفاوتوں کو دور کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا: "کسی کو پیچھے نہ چھوڑنا عدم مساوات کو تسلیم کرنے سے کہیں زیادہ اقدامات کا تقاضا کرتا ہے۔
ان کو دور کرنے کے لیے ٹھوس پالیسیوں کے نفاذ کی ضرورت ہے۔ اعداد و شمار واضح طور پر اشارہ کر رہے ہیں کہ جب تک کہ حکومتیں فیصلہ کن اقدامات نہیں کرتیں لاکھوں افراد پس ماندہ رہنے کے خطرے دوچار رہیں گے۔"اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے ایسکوا رپورٹ قومی حکمت عملیوں میں "کسی کو پیچھے نہ چھوڑنا" کے فریم ورک کو ضم کرنے کا مطالبہ کرتی ہے، جس میں پانچ عناصر پر توجہ مرکوز کی گئی ہے: امتیازی سلوک، سماجی اور معاشی حیثیت، حکمرانی، جغرافیہ، اور صدمات سے متاثر ہونے کا خطرہ، نیز اعداد و شمار پر مبنی پالیسیوں کو اپنانا جو باہم مربوط عدم مساوات کو مدنظر رکھیں۔
صنفی عدم مساواترپورٹ سماجی تحفظ کے دائرہ کار کو وسیع کرنے کی بھی سفارش کرتی ہے۔ خاص طور پر سب سے زیادہ کمزور گروہوں جیسے کہ خواتین، نوجوانوں، مہاجرین اور غیر رسمی شعبے میں کام کرنے والے افراد کے لیے اور صنفی بنیاد پر امتیازی سلوک اور تشدد کے خلاف مضبوط قوانین کے ذریعے صنفی مساوات کو فروغ دینے کی سفارش کرتی ہے۔
رپورٹ نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور کاروباری استطاعت کو فروغ دینے میں سرمایہ کاری کی اہمیت پر زور دیتی ہے، اس کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے خصوصی پالیسیوں کو فعال کرنے پر بھی زور دیتی ہے۔
جیسے جیسے 2030 ایجنڈا برائے پائیدار ترقی قریب آ رہا ہے، رپورٹ حکومتوں اور فریقین سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس خلا کو پر کرنے کے لیے کوششیں تیز کریں اور سب کے لیے زیادہ جامع اور منصفانہ مستقبل کو یقینی بنائیں۔