Islam Times:
2025-02-26@18:43:15 GMT

حماس کی کامیاب ابلاغی جنگ

اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT

حماس کی کامیاب ابلاغی جنگ

اسلام ٹائمز: سی آئی اے کی سرپرستی میں مقاومتی محاذ کیخلاف قائم کیے گئے "ریڈیو فردا" نے بھی خبر رساں ادارے روئٹرز اور امریکی کانگریس کے ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ غزہ جنگ کے بعد سے 15 ماہ میں حماس 10،000 سے 15،000 کے درمیان نئے ارکان بھرتی کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ خصوصی رپورٹ:

قسام فورس کے ایک رکن کی پیشانی پر اسرائیلی قیدی کے بوسے نے دنیا کے تمام میڈیا کو دنگ کر کے رکھ دیا ہے، یہاں تک کہ لائف میڈیا ویب سائٹ نے اعتراف کیا ہے کہ عبرانی میڈیا پلیٹ فارمز ان تصاویر کو سنسر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وال اسٹریٹ جرنل نے لکھا ہے کہ قیدیوں کے تبادلے کی تصاویر حماس کی طاقت کا مظہر ہیں۔ قیدیوں کے تبادلے کی تقریب کی سب سے اہم تصویر ایک اسرائیلی قیدی "عومر شیم توو" کی معصومانہ حرکت پر مبنی تھی، جس نے قسام بریگیڈ کے دو مجاہدین کے سروں کو چوم لیا تھا۔

اس عمل نے غزہ میں قیدیوں کے ساتھ حماس کے ناروا سلوک کے بارے میں کئی مہینوں سے جاری صہیونی پروپیگنڈا کی منصوبہ بندی کو ناکام بنا دیا اور نیتن یاہو کی کابینہ کو فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے عمل کو ملتوی کرنے کے بارے میں بات کرنے پر مجبور کر دیا۔ اسرائیلی قیدیوں کی لاشوں کے تبادلے کی تقریب میں حماس کی جانب سے طاقت کا پروقار مظاہرہ اور عوام کو متعدد سیاسی اور تزویراتی پیغامات بھیجے جانے پر تل ابیب پاگل پن کا شکار ہے، اب اسرائیل فلسطینی مزاحمت کی روشن خیالی کو دنیا پر ظاہر ہونے سے روکنے کے لیے حل تلاش کر رہا ہے۔

اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں قاہرہ سے ریڈ کراس کے حوالے کی جائیں:
میڈیا وار میں حماس کی اس فتح کے بعد صیہونی حکومت کی کابینہ نے مصر کو تجویز پیش کی ہے کہ اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں قاہرہ سے ریڈ کراس کے حوالے کی جائیں، نہ کہ غزہ کی پٹی سے، تاکہ حماس کو ان لاشوں کے حوالے کرنے کی کوئی تقریب منعقد کرنے کا جواز نہ ملے۔ اس کے بدلے میں اسرائیل ان فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا جنہیں گزشتہ ہفتے کے تبادلے کے ساتویں دور میں رہا کیا جانا تھا۔ اس تجویز میں حماس کی جانب سے مزید چار قیدیوں کی لاشیں اگلے جمعرات تک مصری ثالث کے حوالے کرنے کے ساتھ ساتھ قاہرہ میں ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے لاشوں کی شناخت کی تصدیق بھی شامل ہے۔ 

حماس کا عمل مزاحمت کی شناخت:
حماس کی میڈیا وار میں سبقت بہت اہم ہے، بالکل اتنی ہی جتنی مزاحمت کی شناخت۔ ذرائع ابلاغ کے ایرانی تجزیہ کار محسن مہدیان نے اس سلسلے میں تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ "شاید یہاں اہم سبق یہ ہے اور جس چیز نے حماس کے میڈیا کو طاقت بخشی وہ مزاحمت کی شناخت ہے۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ حقیقت یہ ہے کہ حماس کے میڈیا راکٹ نے مزاحمت اور جدوجہد کی خدمت میں صیہونیوں کے خلاف ایک زوردار ہمہ جہتی حملہ کیا ہے، اس ابلاغی جنگ کی جہتیں بہت متاثر کن اور سبق آموز ہیں۔" 

حماس کی طاقت کا ازسرنو یکجا ہونا:
یہ بات قابل غور ہے کہ سی آئی اے کی سرپرستی میں مقاومتی محاذ کیخلاف قائم کیے گئے "ریڈیو فردا" نے بھی خبر رساں ادارے روئٹرز اور امریکی کانگریس کے ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ غزہ جنگ کے بعد سے 15 ماہ میں حماس 10،000 سے 15،000 کے درمیان نئے ارکان بھرتی کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ خبر رساں ادارے نے 25 فروری کو شائع ہونے والی اپنی خصوصی رپورٹ میں امریکی کانگریس کے دو ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ حماس نے اپنی تمام قوتوں کو از سرنو یکجا کر لیا ہے۔ روئٹرز نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا ہے کہ حماس کے تمام نئے ارکان پرجوش نوجوان ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مزاحمت کی قیدیوں کی کے تبادلے کے حوالے کی شناخت کہ حماس حماس کی حماس کے

پڑھیں:

ہم کمزور یا شکست خوردہ نہیں کہ قابض اسرائیل اپنی شرائط کا حکم دے، حماس

مزاحمتی میڈیا ذرائع کے مطابق حماس رہنما نے کہا کہ ہم صیہونی قیدیوں کے ساتھ احترام کے ساتھ پیش آتے ہیں اور قیدیوں کا مزاحمت کار کے سر کو چومنا قابض دشمن کے جھوٹ کا عملی جواب ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس کے رہنما سامی ابو زہری نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی معاہدے کے ایک حصے کے طور پر فلسطینی قیدیوں کی ساتویں کھیپ کو رہا کرنے میں قابض اسرائیل کی ناکامی معاہدے اور اسرائیلی قیدیوں کی قسمت سے کھلواڑ ہے۔ مزاحمتی میڈیا ذرائع کے مطابق ابو زہری نے کہا کہ ہم کمزور یا شکست خوردہ فریق نہیں ہیں کہ قابض ہم پر اپنی شرائط کا حکم دے، نیتن یاہو نہ صرف معاہدے کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر رہا ہے بلکہ اسرائیلی قیدیوں کی زندگیوں کے ساتھ بھی کھیل رہا ہے۔

انہوں نے قیدیوں کی رہائی کے التوا کو ’’احمقانہ اقدام‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو کو اس کی سنگینی کا ادراک کرنا چاہیے اور ہم ثالثوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔ انہوں نے مزید کہاکہ ہم صیہونی قیدیوں کے ساتھ احترام کے ساتھ پیش آتے ہیں اور قیدیوں کا مزاحمت کار کے سر کو چومنا قابض دشمن کے جھوٹ کا عملی جواب ہے، قیدیوں کے حوالے کرنے میں کوئی جرم یا توہین شامل نہیں ہے، یہ معاہدہ کسی فاتح اور شکست خوردہ فریق کے درمیان نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ نیتن یاہو بچنا چاہتا چاہے اور چال چلنا چاہتا ہے، ہمارے پاس ایسے کارڈز ہیں جنہیں ہم وقت پر استعمال کریں گے۔ حماس کے رہنما نے خبردار کیا کہ قابض دشمن مغربی کنارے کو ضم کرنا چاہتا ہے، ہمیں اس منصوبے کا مقابلہ کرنے کے لیے فلسطینیوں کے طور پر متحد ہونا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حماس فلسطینی عوام کا حصہ ہے اور جو بھی اسے غزہ سے نکالنے اور مزاحمت کو غیر مسلح کرنے کا خواب دیکھتا ہے وہ دھوکے میں ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حماس نے اسرائیل کے حوالے کی جانیوالی لاشوں کی شناخت ظاہر کر دی
  • کوئی بھی مذاکرات مزاحمت کی طرف سے طے شدہ لکیروں پر مبنی ہونگے، حماس
  • اسرائیل 620 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے پر آمادہ، جنگ بندی معاہدے میں اہم پیشرفت
  • 4 اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشوں کے بدلے 620 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا معاہدہ طے پاگیا، حماس
  • حماس کا اسرائیلی وزیر اعظم پر غزہ جنگ بندی کو سبوتاژ کرنے کا الزام
  • ہم کمزور یا شکست خوردہ نہیں کہ قابض اسرائیل اپنی شرائط کا حکم دے، حماس
  • حماس نے قیدیوں کی رہائی تک اسرائیل کیساتھ مزید مذاکرات سے انکار کر دیا
  • فلسطینیوں کی رہائی تک اسرائیل سے مذاکرات نہیں، حماس کا دو ٹوک اعلان
  • فلسطینی قیدیوں کی رہائی تک اسرائیل سے مذاکرات نہیں، حماس کا دوٹوک اعلان