بھارتی ریاست اترپردیش میں نشے میں دھت دُلہا نے دُلہن کے بجائے اسکی سہیلی کو شادی کا ہار پہنا دیا۔
بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر بریلی کے گاؤں برکھیڑا میں ایک شادی اس وقت منسوخ ہوگئی جب دُلہا جو کہ مبینہ طور پر نشے میں تھا منڈپ میں پھیروں کے بعد دُلہن کی بجائے اس کی سہیلی کو مالاپہنا دی۔
دولہا کی اس حرکت پر 21 سالہ دلہن رادھا دیوی نے دولہے کو تھپڑ مار کر شادی منسوخ کر دی اور چلی گئی لیکن ہفتہ کو پیش آنے والے اس واقعے میں صرف یہی ڈرامہ نہیں تھا۔
یہ سب اس وقت شروع ہوا جب 26 سالہ دُلہا رویندر کمار اپنی بارات کے ساتھ پنڈال میں دیر سے پہنچے، دلہن کے اہل خانہ کی جانب سے دائر کردہ ایف آئی آر کے مطابق دُلہے کے اہل خانہ نے اضافی جہیز کا بھی مطالبہ کیا۔
دلہن کے والد نے بتایا کہ انہوں نے شادی سے پہلے کی رسومات کے دوران ڈھائی لاکھ روپے اور شادی کی صبح مزید 2 لاکھ روپے دیے تھے۔ لیکن یہ دولہا کے خاندان کے لیے کافی نہیں تھا۔
کہانی کا ایک اور پہلو یہ بھی ہے کہ رویندر کمار اپنی پسند کی لڑکی سے شادی کرنا چاہتا تھا۔
چنانچہ شادی کے مقام پر وہ مبینہ طور پر نشے کی حالت میں پہنچا اور دُلہن کے اہل خانہ اور رشتہ داروں کے ساتھ بدتمیزی کی۔
ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا ہے کہ ور مالا پہنانے کی رسم کے وقت تک وہ اپنے دوستوں کے ساتھ شراب پی رہا تھا۔
بعد ازاں جب ورمالا پہنانے کا وقت آیا تو اس نے اپنی دُلہن کو ہار پہنانے کے بجائے اس نے بظاہر غلطی سے، دُلہن کے پاس کھڑی اس کی سہیلی کو پہنا دیا، اس پر طیش میں آکر دُلہن رادھا دیوی نے فوراً دُلہا کو تھپڑ مارا اور چلی گئی۔
اس پر دونوں خاندانوں کے درمیان جھگڑا شروع ہوگیا جس کے بعد فریقین نے ایک دوسرے پر کرسیاں پھینکیں، آخر کار پولیس نے پہنچ کر حالات کو سنبھالا اور دُلہا اور اس کی بارات واپس بھیج دی گئی۔
پولیس نے دُلہے اور دوستوں کو حراست میں لے لیا اور دُلہن کے اہل خانہ کی توہین اور امن و امان کو خراب کرنے کا مقدمہ درج کر لیا  ۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کی سہیلی کو کے اہل خانہ د لہن کے

پڑھیں:

تھائی لینڈ کے سابق وزیراعظم نے 20 سال بعد مسلمانوں کے قتل عام پر معافی مانگ لی

بینکاک: تھائی لینڈ کے سابق وزیراعظم تھاکسن شناوترا نے دو دہائی قبل مسلمانوں کے قتل عام پر پہلی بار عوامی سطح پر معافی مانگ لی۔ 

یہ واقعہ "تک بائی قتل عام" کے نام سے جانا جاتا ہے، جس میں درجنوں مسلمان فوجی ٹرکوں میں دم گھٹنے سے جاں بحق ہو گئے تھے۔

25 اکتوبر 2004 کو تھائی سیکیورٹی فورسز نے نارتھیوت صوبے میں ایک پولیس اسٹیشن کے باہر احتجاج کرنے والے مظاہرین پر فائرنگ کی، جس سے 7 افراد ہلاک ہوگئے۔ بعدازاں 78 مظاہرین کو فوجی ٹرکوں میں بھر کر لے جایا گیا، جہاں آکسیجن کی کمی کے باعث ان کی موت واقع ہوگئی۔

یہ واقعہ تھائی لینڈ کے مسلم اکثریتی جنوبی علاقوں میں ریاستی جبر کی علامت بن چکا ہے، جہاں علیحدگی پسند زیادہ خودمختاری کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

تھائی لینڈ میں انسانی حقوق کے گروپ "دوائے جے" کی شریک بانی انچنا ہیمینا کا کہنا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے جب تھاکسن شناوترا نے معافی مانگی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سابق وزیراعظم کو متاثرین کے اہل خانہ سے براہ راست معافی مانگنی چاہیے۔

2023 میں متاثرین کے اہل خانہ نے 7 سابق فوجی اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرایا، جن میں ایک سابق فوجی کمانڈر بھی شامل تھا، جو بعد میں پارلیمنٹ کا رکن منتخب ہو گیا۔ تاہم، حکام نے عدالت میں پیش ہونے سے انکار کر دیا، اور قانونی پیچیدگیوں کے باعث کیس ختم کر دیا گیا۔

 

متعلقہ مضامین

  • توشہ خانہ 2 کیس کی سماعت کل اڈیالہ جیل کی بجائے جوڈیشل کمپلیکس میں ہوگی
  • توشہ خانہ 2 کیس کی سماعت کل اڈیالہ جیل نہیں ہوگی
  • شرابی دلہا نے دلہن کی سہیلی کو ورمالا پہنادی، دلہن نے تھپڑ مار کر شادی منسوخ کردی
  • متنازعہ تعلیمی نصاب کی بجائے متفقہ نصاب بحال کیا جائے، نصاب تعلیم کمیٹی
  • پاکستانی اداکار دودی خان نے راکھی ساونت کو ہیرے کی انگوٹھی پہنا دی
  • ڈوڈی خان نے راکھی کو انگوٹھی پہنا کر اپنے تعلقات کی حقیقت بتادی
  • خانہ فرہنگ ایران کراچی میں جلسہ بعنوان شہدائے قدس
  • چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا ڈی آئی خان جیل کا دورہ، قیدیوں کے مسائل سنے
  • تھائی لینڈ کے سابق وزیراعظم نے 20 سال بعد مسلمانوں کے قتل عام پر معافی مانگ لی