مریم نے پیکا کو کالا قانون کہا، شہباز، بلاول 2 بار ہمارے احتجاجی کیمپ میں آئے، صدر پی ایف یو جے WhatsAppFacebookTwitter 0 26 February, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (آئی پی ایس )صدر پی ایف یو جے افضل بٹ نے اسلام آباد میں منعقدہ اپوزیشن کی قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے عمران خان کے دور حکومت میں مریم اورنگزیب نے پیکا کو کالا قانون کہا، اس وقت کی اپوزیشن قیادت شہباز شریف اور بلاول بھٹو 2 مرتبہ ایکٹ کے خلاف لگائے ہمارے احتجاجی کیمپ میں آئے۔

ان کا کہنا تھاکہ آج شاید ہم خود احتسابی سے ڈرتے ہیں، ہمارے لئے نہ پابندیاں نئی بات ہیں نہ جدوجہد، جب نواز شریف کو سزا ہوئی پیمرا کی طرف سے آرڈر آیا کہ سزا یافتہ شخص کو ٹی وی پرنہ دکھایا جائے، ہم عدالت گئے، سلمان اکرم راجہ پٹشنر تھے اور سب کو پتا ہے ہمارے ساتھ کیا ہوا۔

انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے خطاب کیا اور کہا یہ لوگ افرا تفری پھیلانا چاہتے ہیں، پھر پیکا دوبارہ زندہ ہوگیا، ہم عدالت گئے اطہر من اللہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ، مریم اورنگزیب نے عدالت میں کہا کہ پیکا کالا قانون ہے ہم بھی پٹشنر بننا چاہتے ہیں، ہم پارلیمنٹ احتجاج کیلئے گئے۔

افضل بٹ نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ پریس گیلری کو تالا لگا دیا گیا، اس وقت کی اپوزیشن قیادت شہباز شریف اور بلاول بھٹو دو مرتبہ ہمارے کیمپ میں آئے، آج وہ اپوزیشن اقتدار میں آ گئی ہے اور فل اسٹاپ اور کومہ تک پر پابندی لگا دی۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلے تو تھوڑا بہت سانس لی لیتے تھے اب اس کی بھی اجازت نہیں، جو لوگ ماضی میں غلطیاں کر چکے ہیں ان سے ایک لائین لکھوا لیتے کہ جو غلطی کی وہ آئندہ نہیں کریں گے، اگر غلطیوں پر ندامت کا احساس نہیں کرنا تو پھر ایسے اجلاس ہمیشہ منعقد ہوتے رہیں گے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: کیمپ میں آئے کالا قانون

پڑھیں:

پیکا ترمیمی ایکٹ، درخواستیں سماعت کیلئے آئینی بینچ کو بھیج دی گئیں

کیس بنیادی انسانی حقوق کے آرٹیکل 19 اے کا نہیں ہوتا تو آج ہی مسترد کر دیتے
پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف تمام درخواستوں کی سماعت آئینی بینچ 11مارچ کو کرے گا

سندھ ہائی کورٹ میں دائر کی جانے والی پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کے خلاف درخواستیں آئینی بینچ کو بھیج دی گئیں۔ سماعت قائم مقام چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔عدالت نے قرار دیا کہ پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف تمام درخواستوں کی سماعت آئینی بینچ 11مارچ کو کرے گا۔ادھر وفاقی حکومت نے درخواستوں پر جواب جمع کرانے کے لیے مہلت مانگ لی۔ قائم مقام چیف جسٹس جنید غفار نے کہا کہ یہ تو آئینی بینچ کا کیس بنتا ہے ۔درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ کیس آئینی بنیچ کا نہیں بلکہ عدالت سے ڈیکلریشن مانگی گئی ہے ۔جسٹس جنید غفار نے کہا کہ یہ کیس بنیادی انسانی حقوق کے آرٹیکل 19 اے کا نہیں ہوتا تو آج ہی مسترد کر دیتے ۔بیرسٹر علی طاہر نے کہا کہ دو رکنی بینچ واضح کر چکا ہے ، ریگولر بینچ ڈیکلریشن دے سکتا ہے ۔عدالت نے کہا کہ اس ججمنٹ کا فائدہ اٹھانے کی کوشش نہ کریں، فیصلے کا اطلاق اس کیس میں نہیں ہوتا۔عدالت نے ہدایت کی کہ تمام فریقین آئینی بینچ کے سامنے پیش ہوں۔واضح رہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کو مختلف درخواستوں کے ذریعے سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے ۔

متعلقہ مضامین

  • پیکا کا حقیقی مسودہ انتہائی خوفناک تھا، ہماری کوششوں سے ایکٹ میں کئی ترامیم کی گئیں، بلاول بھٹو
  • پیکا کا حقیقی مسودہ انتہائی خوفناک تھا، ہماری کوششوں سے اس میں کئی ترامیم کی گئیں، بلاول بھٹو
  • بلاول کا متنازع پیکا قانون کا دفاع، 26 ویں آئینی ترمیم کو کمپرومائزڈ قرار دیدیا
  • پیکا قانون آئیڈیل نہیں لیکن اپنی مجوزہ شکل سے بہتر ہے، بلاول بھٹو زرداری
  • پیکا قانون ابتدائی تجویز پر منظور نہیں ہوا: بلاول بھٹو
  • ناجائز حکومت آئین کے نام سے گھبراتی ہے، کل اسلام آباد میں قومی کانفرنس ہر صورت ہوگی، اپوزیشن اتحاد
  • پیکا ترمیمی ایکٹ، درخواستیں سماعت کیلئے آئینی بینچ کو بھیج دی گئیں
  • مریم نواز کی ایک برس کی کارکردگی پر اشتہار، ’جن اخبارات نے اشتہار چھاپا ان پر پیکا نہیں لگتا؟‘
  • سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے پیکا ترامیم کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کر دیا