پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں اسٹیبلشمنٹ کے کردار کو ماضی کی غلطی قرار دے کر آگے بڑھنے کا مشورہ دے دیا۔
نجی ٹی وی سےگفتگو کرتے ہوئے   بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہماری حکومت مخالف تحریک شروع ہے اور اس جدوجہد میں دیگر اپوزیشن جماعتوں کو ساتھ ملا رہے ہیں جبکہ امید ہے صحافی برادی، سول سوساٹی اور سیاسی جماعتیں ساتھ دیں گی۔
بیرسٹر گوہر سے سوال کیا گیا کہ کیا پی ٹی آئی دور میں اسٹیبلشمنٹ حکومت کے ساتھ نہیں تھی؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ جو پہلے ہوا وہ تو ہوچکا، اب آگے بڑھیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر پہلے غلطیاں ہوئیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ پھر دہرائیں، غلطیوں کا تدارک کیا جائے اور معذرت کرلی جائے تو کافی ہے اور بانی پی ٹی آئی کہہ چکے ہیں کہ میرے دور میں کچھ ہوا تو معذرت چاہتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنایا گیا اور ہم نے کسی پر مقدمات نہیں بنائے نہ کسی کو جیلوں میں ڈالا لیکن اس وقت جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر پی ٹی ا ئی

پڑھیں:

اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ انگیج ہیں، ہماری آؤٹ لائن ہے مذاکرات بیک چینل رکھنا چاہیے، رہنما پی ٹی آئی

اسلام آباد:

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن نے پارٹی کے اسٹیبلشمنٹ سے رابطوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے آؤٹ لائن مرتب کی ہے اگر اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات ہونے ہیں تو اس کو بیک چینل رکھنا چاہیے کیونکہ اس سے عوام میں اچھا تاثر نہیں جاتا۔  

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ‘سینٹر اسٹیج’ میں گفتگو  کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی رؤف حسن  نے کہا ہے کہ مذاکرات ناگزیر ہیں ملک کی بہتری کے لیے مذاکرات ہونے چاہئیں، اگر پارٹی کی اجازت  نہ ہو تو اعظم سواتی کوئی مذاکرات  نہیں کر سکتے، ہم کسی ڈیل کے لیے مذاکرات نہیں کر رہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی آوٹ لائن مرتب کی ہوئی ہے، اگر اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات ہونے ہیں تو اس کو بیک چینل رکھنا چاہیے، ان معاملات کو  پبلک ڈومین میں نہیں لانا چاہیے، اس سے اچھا تاثر نہیں جاتا۔  

انہوں نے کہا کہ ہم مذاکرات کا خیرمقدم کریں گے، ہم اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ انگیج بھی ہیں، خیبرپختونخوا (کے پی) میں ہماری حکومت بھی ہے، ریاست کو آگے لے جانے کے لیے بنیادی اصول طے ہونے  چاہئیں، انہی اصولوں کے تحت ہم مذاکرات کریں گے۔

اپنا موقف دہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم ڈیل نہیں مانگ رہے ہیں، ہم مذاکرات کے ذریعے صاف و شفاف  انتخابات چاہتے ہیں، جس کا مینڈیٹ ہو اس کو حکومت دی جائے۔

رؤف حسن نے کہا کہ سیاسی عدم استحکام میں کوئی ملک میں پیسہ نہیں لگائے گا، ملک میں سیاسی استحکام نہیں ہے، ملک میں سیاسی استحکام لانا ہے۔

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے  اعتراضات سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اہم بات یہ ہے کہ مذاکرات کا مقصد کیا ہے، اگر صاف و شفاف انتخابات ہو جائیں تو کسی جماعت کو اس پر اعتراض نہیں ہو گا، اگر صرف اپنے لیے ڈیل مانگیں تب کسی دوسری جماعت کو اعتراض ہو گا، میرا  نہیں خیال کہ صاف و شفاف انتخابات پر کسی جماعت کو اعتراض ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے ہم  سے 15 اپریل تک وقت مانگا ہوا ہے اور وہ اپنے فیصلے سے 15 اپریل کو ہمیں آگاہ کریں گے، مولانا کے جواب کے بعد ہم اپوزیشن اتحاد کی لیڈر شپ ترتیب دینے اور دیگر فیصلے کریں گے۔

رؤف حسن نے کہا کہ میں پر امید ہوں لیکن فیصلہ ہمیں نہیں بلکہ مولانا فضل الرحمان کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی وفد سے ملاقات کے حوالے سے میرے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہوا، بیرسٹر گوہر
  • اگر اسٹیبلشمنٹ رابطہ کرتی ہے تو مذاکرات کے لیے جائیں گے ، بیرسٹر گوہر
  • اسٹیبلشمنٹ رابطہ کرتی ہے تو مذاکرات کے لیے جائیں گے، بیرسٹر گوہر
  • اگر امریکی وفد کی تقریب کا دعوت نامہ ملتا تو ضرور جاتا، چیئر مین پی ٹی آئی
  • امریکی وفد سے ملاقات نہ کرنے پر پی ٹی آئی پارلیمانی کمیٹی کی بیرسٹر گوہر پر تنقید
  • امریکی ارکان کانگریس سے ملاقات، شبلی فراز کی عمر ایوب، بیرسٹر گوہر کو نہ بلانے پر تنقید
  • امریکی وفد سے ملاقات کیلئے نہ تو رابطہ ہوا نہ کارڈ آیا، بیرسٹر گوہر
  • پی ٹی آئی کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطے ،گرینڈ اپوزیشن الائنس کامعاملہ پھرلٹک گیا
  • اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ انگیج ہیں، ہماری آؤٹ لائن ہے مذاکرات بیک چینل رکھنا چاہیے، رہنما پی ٹی آئی
  • ہمایوں میمن نے اسٹیبلشمنٹ سے رابطے کی تصدیق نہیں کی،کامران مرتضٰی