سولر نیٹ میٹرنگ صارفین سے 18فیصد سیلز ٹیکس وصولی پر ایف ٹی او کا بڑا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
اسلام آباد:وفاقی ٹیکس محتسب (ایف ٹی او) نے بجلی کی تمام تقسیم کار کمپنیوں کو سیلز ٹیکس وصولی کے لیے نیٹ میٹرنگ سے متاثر نہ ہونے کی ہدایت کر دی۔
ایف ٹی او نے سولر نیٹ میٹرنگ کے بجلی صارفین سے 18 فیصد سیلز ٹیکس وصولی کا فیصلہ جاری کر دیا۔
ایف ٹی او نے فیصلے میں کہا ہے کہ تمام بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں بجلی کی سپلائی پر 18 فیصد سیلز ٹیکس وصول کریں اور کے الیکٹرک سپلائی کمپنی بھی صارفین سے 18 فیصد سیلز ٹیکس وصولی کرے، بجلی تقسیم کار کمپنیاں سیلز ٹیکس وصولی کے لیے نیٹ میٹرنگ سے متاثر نہ ہوں۔
تمام سرکاری ڈسکوز صارفین سے قوانین کے مطابق ٹیکس وصولی نہیں کر رہے جس کی عدم وصولی سے خزانے کو سالانہ 9 ارب 38 کروڑ روپے نقصان ہو رہا ہے۔ سرکاری ڈسکوز بجلی صارفین سے مکمل سیلز ٹیکس کی وصولی نہیں کر رہیں۔
ایف ٹی او نے ایف بی آر کو قومی خزانے کو نقصان پہنچانے پر تحقیقات کی سفارش کر دی ہے جس پر ایف بی آر 60 روز میں تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرے گی۔ کے الیکٹرک صارفین سے 18فیصد سیلز ٹیکس کی درست وصولی کر رہی ہے۔
سیلز ٹیکس دفعات کے تحت نیٹ میٹرنگ کا کوئی تصور نہیں ہے، سیلز ٹیکس نیٹ آف ویلیو پر نہیں بلکہ سپلائی پر وصول کرنا ضروری ہے اور سیلز ٹیکس کو نیٹ میٹرنگ کے کسی بھی اثر کے بغیر مجموعی رقم پر اسے کاٹنا ضروری ہے۔
تمام ڈسکوز کو نیٹ میٹرنگ کے کسی بھی اثر کے بغیر سیلز ٹیکس وصول کرنا ہوگا اور صارفین کو فراہم کی جانے والی بجلی کی مجموعی سپلائی پر سیلز ٹیکس وصول کرنا ہوگی۔
کے الیکٹرک قانونی طور پردرست شقوں کے مطابق سیلز ٹیکس وصول کر رہا ہے اور درست طریقے سے بجلی کے بلوں پر ٹیکس وصول کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ کے الیکٹرک صارف نے بجلی کی مجموعی سپلائی پر ٹیکس وصولی پر ایف ٹی او سے شکایت کی تھی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سیلز ٹیکس وصول کر سیلز ٹیکس وصولی نیٹ میٹرنگ کے الیکٹرک صارفین سے سپلائی پر ایف ٹی او بجلی کی
پڑھیں:
بجٹ میں ریٹیلرز سمیت مختلف شعبوں پر ٹیکس لگانے کا فیصلہ، پنشن پر ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے پر غور
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان آئندہ مالی سال کے بجٹ پر مذاکرات آئندہ ہفتے شروع ہونے کا امکان ہے جب کہ بجٹ میں ریٹیلرز، ہول سیلرز اور مختلف شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، زیادہ پنشن لینے والوں کیلئے ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔
رپورٹ کے مطابق ان مذاکرات میں بجٹ میں ٹیکس اصلاحات کے حوالے سے آئی ایم ایف کو اعتماد میں لیا جائے گا جس کے تحت اقتصادی زونز کو ٹیکس چھوٹ نہ دینے، پیٹرول و ڈیزل پر کاربن لیوی عائد کرنے اور الیکٹرک گاڑیوں کو مراعات دینے کی تجاویز زیر غور ہیں۔
ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال 26-2025 کے بجٹ کیلئے ٹیکس تجاویز پر کام تیزی سے جاری ہے، آئی ایم ایف کے تکنیکی وفد سے مذاکرات آئندہ ہفتے شروع ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق ان مذاکرات میں وزارت خزانہ اور ایف بی آر کے اعلیٰ حکام شریک ہوں گے۔
فیصلہ کیا گیا ہے کہ نئے اقتصادی اور ایکسپورٹ پراسسنگ زونز کو ٹیکس مراعات نہیں دی جائیں گی جب کہ موجودہ خصوصی اقتصادی زونز کو حاصل مراعات 2035 تک ختم کردی جائیں گی۔
ذرائع کے مطابق کلائمیٹ فنانسنگ پروگرام کے تحت پیٹرول اور ڈیزل پر فی لیٹر پانچ روپے کاربن لیوی عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ کاربن لیوی کی حد اور اس کے نفاذ کے طریقہ کار پر مشاورت کی جائے گی، کاربن لیوی کو اگلے مالی سال کے فنانس ایکٹ کا حصہ بنایا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق نئے بجٹ میں الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال کو فروغ دینے کی تجویز بھی زیر غور ہے، اس حوالے سے ای وی گاڑیوں پر سبسڈی جبکہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں پر اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پانچ سالہ نئی قومی الیکٹرک وہیکل پالیسی متعارف کرانے کی بھی تیاری ہورہی ہے جس کے تحت ملک بھر میں ای وی چارجنگ اسٹیشنز قائم کیے جائیں گے۔
ریٹیلرز، ہول سیلرز اور مختلف شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ زیادہ پنشن لینے والوں کیلئے ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔