سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ یہ ہمارے لیے انتہائی شرمناک ہے کہ باہر کے لوگ ہمیں بتا رہے ہیں کہ اپنا گھر کس طرح ٹھیک کرنا ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت اجلاس ہوا، وزارت خزانہ حکام کی جانب سے بجلی پر دی جانے والی سبسڈی پر بریفنگ دی گئی۔

حکام وزارت خزانہ نے کہا کہ بجلی پر سبسڈی صرف بی آئی ایس پی کے مستحقین تک محدود کرنے کی تجویز ہے، اس مقصد کیلئے وزارت خزانہ، پاور ڈویژن اور متعلقہ کمپنیاں کام کر رہی ہیں۔

سینیٹر انوشے رحمان نے کہا کہ بجلی پر کسی قسم کی سبسڈی نہیں ہونی چاہئے، آپ غریب خواتین کے بعد مردوں سمیت پورے ملک کو بھکاری بنانا چاہتے ہیں۔

رکن کمیٹی نے کہا کہ جو بجلی افورڈ کر سکتا یے وہ بل ادا کرے،  کراچی کی انڈسٹری کیلئے بجلی سبسڈی کی مد میں 33 ارب کے بقایاجات کا مسئلہ حل کیا جائے۔

حکام وزارت خزانہ نے کہا کہ اس حوالے سے معاملہ عدالت میں زیر التواء ہے، کے الیکٹرک نے عدالت سے اسٹے آرڈر لے رکھا ہے۔

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ کسی کو بھی پاکستان سے محبت نہیں ہے، ایرانی سفارت خانے کی خاتون نے جو آنکھیں کھول دینے والے حقائق بیان کئے ہیں وہ ہمارے لئے باعث شرم ہے۔

اجلاس کے دوران پاک ایران بارڈر پر 600 ٹرکوں کو روکنے کا معاملہ زیر بحث آیا، ایرانی سفارتکار نے کہا کہ  پاک ایران 1987 کے معاہدے کے تحت بینک گارنٹی کی شرط تھی، 2008 کے معاہدے کے تحت بینک گارنٹی کی شرط ختم کی گئی ہے۔

ایرانی سفارتکار  نے کہا کہ پاکستان نے ایرانی ٹرکوں پر بینک گارنٹی کی شرط عائد کی گئی ہے، بینک گارنٹی کی شرط کی وجہ سے روزانہ 2.

2 ملین ڈالرز کا نقصان ہوسکتا ہے، 6 ماہ سے ایرانی ٹرک بارڈر پر کھڑے ہیں، 6 ماہ قبل 600 ٹرک پاک ایران بارڈر پر آتے تھے، آج ایرانی ٹرک 600 سے کم ہوکر 400 ٹرک ہوچکے ہیں۔

ایرانی سفارتکار نے کہا کہ ایرانی ٹرک ڈرائیور ایک ایک ماہ سے بارڈر پر انتظار کر رہے ہیں، پاک ایران دو طرفہ معاہدے کی بنیادی شرط آزادانہ نقل و حرکت ہے، پاکستان گوادر پورٹ کو ڈویلپ کرے۔

سینیٹر فاروق نائیک  نے کہا کہ ایرانی سفارتکاروں کی بریفنگ ہماری آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے، یہ ہمارے لیے ڈوب مرنے کا مقام ہے، اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ کسی کو اس ملک سے محبت نہیں ہے،
یہاں ہر کوئی اپنے ذاتی مفاد کے لیے کام کر رہا ہے، یہ معاملہ وزیر اعظم کو بھیجا جائے سینیٹر فاروق نائیک 
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اس معاملے پر بحث کی جائے۔

سینیٹر فیصل ووڈا  نے کہا کہ ایرانی سفارتکاروں نے آج سب کچھ کھول کر رکھ دیا ہے، یہ ہمارے لیے انتہائی شرمناک ہے کہ باہر کے لوگ ہمیں بتا رہے ہیں کہ اپنا گھر کس طرح ٹھیک کرنا ہے، پاکستان روزانہ 2.2 ملین ڈالرز کا نقصان کر رہا ہے۔

سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ یہ کمیٹی کا ڈرامہ بند کیا جائے، جن قابل لوگوں نے یہ پالیسی بنائی ہے انہیں طلب کیا جائے، وزرا کی کرسیاں خالی پڑی ہوئی ہیں۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان بارٹر ٹریڈ ہو رہی ہے، کسٹمز کے پیچیدہ ایس آر او کی وجہ سے پاک ایران بارٹر ایران بند ہوچکی ہے۔

کسٹمز حکام نے بتایا کہ پاک ایران بارٹر ٹریڈ کے لیے بینک گارنٹی کی شرط نہیں ہے، پاک ایران دو طرفہ تجارت کے لیے بینک گارنٹی کی شرط عائد کی گئی ہے، کسی تیسرے کی اشیاء بارٹر ٹریڈ کے ذریعے پاکستان داخل نہیں ہوسکتیں۔

سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے پاکستان اور ایران کے درمیان تجارت میں مسائل کے حل کا معاملہ وفاقی کابینہ کو بھجوادیا۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بینک گارنٹی کی شرط سینیٹر فیصل ایرانی ٹرک پاک ایران نے کہا کہ رہے ہیں کے لیے

پڑھیں:

پاکستان میں ایرانی سفارت خانے کی سیستان میں 8 پاکستانیوں کے قتل کی مذمت

پاکستان میں ایرانی سفارت خانے کی سیستان میں 8 پاکستانیوں کے قتل کی مذمت

پاکستان میں ایران کے سفارت خانے نے سیستان میں 8 پاکستانیوں کے قتل کی مذمت کی ہے۔

ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایرانی سفارتخانہ اس بزدلانہ اور سفاک حملے کی شدید مذمت کرتا ہے، دہشتگردی خطے کے لیے مستقل خطرہ ہے، غدار عناصر بین الاقوامی دہشتگرد تنظیموں کے ساتھ مل کر خطے کی سکیورٹی اور استحکام کو نشانہ بناتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: ایران کے صوبے سیستان میں فائرنگ، 8 پاکستانی شہری جاں بحق

ایرانی سفارتخانے کا کہنا ہے کہ اس خطرے کے تدارک کے لیے تمام ممالک کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ دہشتگردی اور انتہا پسندی کی تمام صورتوں کو ختم کرنے کی ضرورت ہے جس میں ہزاروں معصوم انسانی زندگیاں ضائع ہو چکی ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ایران کے صوبے سیستان و بلوچستان میں افغان بارڈر کے قریب مسلح افراد نے ورکشاپ میں گھس کر فائرنگ کی جس سے 8 پاکستانی کار مکینکس جاں بحق ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیے: وزیراعظم شہبازشریف نے سیستان واقعہ میں ملوث افراد کی گرفتاری اور سزا کا مطالبہ کردیا

مقتول پاکستانی سیستان کے علاقے مہرستان میں ورکشاپ میں کام کرتے تھے، جاں بحق پاکستانیوں کا تعلق پنجاب سے ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایران پاکستانی سفارتخانہ سیستان

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں ایرانی سفارت خانے کی سیستان میں 8 پاکستانیوں کے قتل کی مذمت
  • ٹیکس نظام کو انتہائی سادہ بنانے جا رہے ہیں؛ محمد اورنگزیب
  • وزیراعظم اگلے کچھ ماہ میں مزید ریلیف کا اعلان کریں گے: وزیر خزانہ
  • ٹیکس نظام کو انتہائی سادہ بنانے جا رہے ہیں: محمد اورنگزیب
  • اگلے کچھ ماہ میں وزیراعظم مزید ریلیف کا اعلان کریں گے: وزیر خزانہ
  • سعودی عرب نے فلسطینیوں کو بیدخل کرنے کی تجویز مسترد کر دی
  • وجائنا کا علاج کیسے کرنا ہے؟
  • ہمیں اپنے اختیارات کو ہضم کرنا چاہیے: جسٹس حسن اظہر رضوی
  • بلوچستان کے حالات کیسے ٹھیک ہوسکتے ہیں، گورنر نے بتادیا
  • ہمیں عالمی سطح پر اپنا مثبت امیج بنانے کے لئے اپنی برینڈنگ کرنا ہو گی؛ احسن اقبال