کے پی میں مبینہ کرپشن اور وزرا کی کارکردگی، عمران خان کی جانب سےاہم ہدایت جاری
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے خیبرپختونخوا میں مبینہ کرپشن اور وزرا کی کارکردگی پر احتساب کمیٹی کو مئی تک رپورٹ پیش کرنےکی ہدایت کردی۔
عمران خان کی ہدایت کے بعد پارٹی کی احتساب کمیٹی نے صوبائی کابینہ کے وزرا کو طلب کرنا شروع کردیا ہے۔
احتساب کمیٹی کے رکن قاضی انور ایڈووکیٹ نے کہا کہ تمام وزرا،مشیر اور معاونین کمیٹی کےسامنے اپنی رپورٹس رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ فنڈز اور ان کےاستعمال سے متعلق معلومات دیں گے، یہ عمل مکمل کرکے مئی کے پہلے ہفتے میں رپورٹ بانی پی ٹی آئی کو دی جائےگی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
’عالمی بینک اور اے ڈی بی کے بڑے منصوبے اصل میں کرپشن کی جڑ ہیں‘
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کے چیئرمین سیف اللہ ابڑو نے عالمی بینک اور اے ڈی بی کے بڑے منصوبوں کو کرپشن کی جڑ قرار دیا ہے۔
نجی ٹی وی کےمطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کا اجلاس ہوا جس میں چیئرمین کمیٹی سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے خیبر پاس اکنامک کوریڈور تعمیر منصوبے میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے عالمی بینک اور اے ڈی بی کے بڑے منصوبوں کو کرپشن کی جڑ قرار دے دیا۔
چیئرمین سیف اللہ ابڑو کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کے اجلاس میں این ایچ اے حکام اور کمیٹی ارکان نے شرکت کی۔
اجلاس میں این ایچ اے حکام نے بتایا کہ عالمی بینک کی امداد سے خیبر پاس اکنامک کوریڈور تعمیر کیا جائیگا۔ منصوبے کیلیے قرض معاہدے پر دسمبر 2019 میں دستخط کیے گئے تھے۔ اس منصوبے کے لیے عالمی بینک 46 کروڑ ڈالر فراہم کرے گا۔
چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ منصوبے میں اتنی تاخیر کی کیا وجوہات ہیں۔ جس پر این ایچ اے حکام کا کہنا تھا کہ منصوبے کی ضروریات پوری کرنے میں تاخیر ہو جاتی ہے۔ حکام اقتصادی امور ڈویژن نے کہا کہ عالمی بینک خود سے شرائط عائد نہیں کر سکتا۔
این ایچ اے حکام نے بتایا کہ اس منصوبے کی بولی کھولنے میں 4 سال لگ گئے۔ بولی کی رقم قرض سے دگنی ہے۔ پاکستان نے عالمی بینک سے نیا معاہدہ کیا ہے۔ اس نئے 10 سالہ پروگرام کے تحت سماجی شعبے کیلیے امداد ملے گی۔
اس موقع پر اقتصادی امور ڈویژن نے خدشہ ظاہر کیا کہ این ایچ اے نے مسئلے کا فوری حل نہ نکالا تو نرم شرائط والے قرض منسوخ ہو سکتے ہیں۔ اب یہ عالمی بینک کی ترجیحات میں نہیں، اس لیے قرض نہیں بڑھایا جائے گا۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ اتنے سستے قرض کو بھی کس طرح ضائع کیا گیا۔
چیئرمین کمیٹی سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ اگر چیک اینڈ بیلنس نہیں ہوگا تو اسی طرح ہوگا۔ عالمی بینک اور اے ڈی بی کے بڑے منصوبے اصل میں کرپشن کی جڑ ہیں۔ ایسے شاہانہ اقدامات کا تدارک کیا جانا ضروری ہے۔
سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ یہ وجہ ہے کہ ہمارے قرض بڑھتے رہتے ہیں۔ جب پاکستان نرم شرائط والے قرض استعمال ہی نہیں کر سکتا، تو مزید قرض کیوں ملےگا۔ حکومت کو سفارش کریں کہ معاملے کی انکوائری اور ذمہ داروں کاتعین کیا جائے۔
مزیدپڑھیں:’اپنی چھت،اپناگھر‘ پروگرام کے تحت قرضے کی دوسری قسط جاری