بڑھتی ہوئی طلاقوں کی وجہ کیا ہے؟ بہروز سبزواری نے لڑکیوں کو ہی قصوروار ٹھہرا دیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
پاکستان شوبز کے سینئر اداکار بہروز سبزواری کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی طلاق کی شرح کی وجہ والدین کا لڑکیوں کا ضرورت سے زیادہ لاڈ کرنا ہے۔
ایک مارننگ شو کے دوران بہروز سبزواری نے کہا کہ آج کل والدین اپنی بچیوں کو بےحد لاڈ پیار کر کے بگاڑ دیتے ہیں۔ اداکار کا کہنا تھا کہ ’میں نے ایسی شادیوں میں شرکت کی ہے جن پر 20 کروڑ روپے خرچ کیے گئے مگر وہ شادیاں چند ماہ بھی نہیں چل سکیں‘۔
بہروز سبزواری نے اس کی وجہ والدین کے مشوروں اور ان کے لاڈ پیار کو قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ والدین اپنی بیٹیوں کو کہتے ہیں ہم نے تمہاری شادی پر اتنا پیسہ خرچ کیا ہے تم ملکہ کی طرح رہو۔
ان کا کہنا تھا کہ گھر والوں کی طرف سے لڑکیوں کو ضرورت سے زیادہ لاڈ کیا جاتا ہے اور پھر وہ خود کو ملکہ سمجھ کر ہی اپنا حکم چلانا چاہتی ہیں
اداکار کا کہنا تھا کہ لڑکی کا شوہر کتنا ہی خراب کیوں نہ ہو، وہ بالآخر اپنے والدین کا بیٹا ہے۔ لڑکیاں اور ان کے والدین طلاق کے ذمہ دار ہیں۔
دوسری جانب بہروز سبزواری کی اہلیہ سفینہ بہروز نے اسراف شادیوں کی بجائے سادہ نکاح کی تقریبات کی اہمیت پر زور دیا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ بہروز سبزواری
پڑھیں:
بیٹے کے زندہ بچ جانے پر بھارتی اداکار کی اہلیہ نے منت میں سر منڈوا لیا
بھارت(نیوز ڈیسک)آندھرا پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ اور مشہور اداکار پون کلیان کی اہلیہ، انا لیزنیوا نے تروملا تروپتی مندر میں اپنے بیٹے کی معجزانہ طور پر جان بچنے کے بعد شکرانے کے طور پر اپنے بال نذر کیے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق انا لیزنیوا، جو روسی نژاد اور آرتھوڈوکس عیسائی ہیں، نے اپنے بیٹے مارک شنکر کے سنگاپور میں واقع اسکول میں پیش آنے والے آتشزدگی کے حادثے میں محفوظ رہنے کے بعد یہ قدم اٹھایا۔
حادثے کے دوران مارک کے ہاتھ اور پھیپھڑوں کو نقصان پہنچا، اور وہ مقامی اسپتال میں زیر علاج رہا۔ خوش قسمتی سے وہ جان لیوا حادثے سے محفوظ رہا، حالانکہ اس سانحے میں ایک بچے کی جان چلی گئی۔
اتوار کے روز انا نے تروملا تروپتی مندر کا دورہ کیا اور مندر کے مخصوص مقام ”پدماوتی کلیانہ کٹہ“ میں اپنے بال نذر کردیے۔
جناسینا پارٹی کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق، انا نے مندر کی روایات کا احترام کرتے ہوئے پہلے ”گایتری سدن“ میں ایک فارم پر دستخط کیے، جس میں انہوں نے بھگوان وینکٹیشور پر اپنے عقیدے اور ہندو رسومات میں شرکت کی رضامندی کا اظہار کیا۔ بعد ازاں انہوں نے مندر میں پوجا اور دیگر مذہبی رسومات میں بھی حصہ لیا۔
پون کلیان، انا، بیٹے مارک اور بیٹی پولینا انجانا کے ہمراہ 13 اپریل کو سنگاپور سے حیدرآباد واپس پہنچے۔ ان کی واپسی کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں جن میں پون کلیان اپنے بیٹے کو سہارا دیتے ہوئے دکھائی دیے۔
حادثے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں پون کلیان نے بتایا کہ ان کے بیٹے کی حالت اب بہترہے، اور اس کی صحت یابی کی دعا کرنے والوں کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے خاص طور پر اپنی پارٹی کے کارکنان، فلمی ساتھیوں، مداحوں اور مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس مشکل وقت میں ان کے خاندان کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا۔
یاد رہے کہ حادثہ 8 اپریل کو ایک سمر کیمپ کے دوران پیش آیا، جس میں مارک شرکت کر رہا تھا۔ پون کلیان نے بتایا کہ ان کے بیٹے کو دھوئیں کے باعث پھیپھڑوں میں تکلیف ہوئی، جس کے لیے اسے برونکسکوپی جیسے طبی معائنے سے گزرنا پڑا۔