چین امریکہ کی جانب سے تائیوان کو فوجی امدادکی فراہمی کی مخالفت کرتا ہے ، چینی وزارت خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
بیجنگ : امر یکی صدر ٹرمپ کی انتظامیہ نے حال ہی میں 5.3 ارب ڈالر کی “غیر ملکی امدادی رقم” کو بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں تائیوان کو 87 کروڑ ڈالر کی فوجی امداد بھی شامل ہے۔ بدھ کے روز چین کے وزارت خارجہ کے ترجمان لین جیئن نے یومیہ پریس کانفرنس میں اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ چین متعلقہ رپورٹس پر شدید تشویش کا اظہار کرتا ہے۔ امریکہ کا چین کے تائیوان خطے کو فوجی امداد فراہم کرنا ایک چین کے اصول اور تین چین امریکہ مشترکہ اعلامیوں کی سنگین خلاف ورزی ہے، جو چین کی اقتدار اعلی اور سلامتی کے مفادات کے شدید خلاف ہے اور ‘تائیوان کی علیحدگی پسند قوتوں” کو غلط اشارہ فراہم کرتا ہے۔ چین ہمیشہ سے اس کی سخت مخالفت کرتا آیا ہے۔چین امریکہ پر زور دیتا ہے کہ وہ تائیوان کو ہتھیاروں سے لیس کرنا بند کرے اور آبنائے تائیوان کے امن و استحکام کو متاثر کرنے سے باز رہے۔ چین اس صورت حال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے اور ملکی اقتدار اعلی، سلامتی اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے مضبوط اقدامات جاری رکھے گا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ہمارے خلاف لڑنے والی روسی فوج میں 155 کرائے کے چینی فوجی بھی شامل ہیں، یوکرین
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ کم از کم 155 چینی شہری یوکرین کے خلاف اس کی جنگ میں روس کی طرف سے لڑ رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: یوکرین کے صدر زیلنسکی نے ایئر فورس کے چیف کمانڈر کو کیوں برطرف کیا؟
صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ایک نیوز بریفنگ میں صحافیوں کو بتایا کہ ان کی انٹیلیجنس سروسز کے پاس دستاویزی ثبوت موجود ہیں کہ 155 چینی شہری ہیں جو یوکرین کی سرزمین پر یوکرینیوں کے خلاف لڑ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان 155 شہریوں کے پاسپورٹ کا ڈیٹا ہمارے پاس ہے اور ہم جانتے ہیں کہ وہ کن یونٹس میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بھرتی کے بعد یہ لوگ ماسکو پہنچتے ہیں جہاں وہ 3-4 دن کے طبی معائنے اور 1-2 ماہ تربیتی مراکز میں رہتے ہیں اور پھر وہ یوکرین کی سرزمین پر لڑتے ہیں۔
یوکرنی صدر کا کہنا تھا کہ ان افراد کو چینی سوشل نیٹ ورکنگ چینلز اور مین اسٹریم سوشل میڈیا پر چلائی جانے والی ایک روسی اشتہاری مہم کے ذریعے بھرتی کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیے: یوکرین کے صدر زیلنسکی سعودی عرب پہنچ گئے
قبل ازیں یوکرین کے مشرقی ڈونباس علاقے میں روس کے لیے لڑنے والے 2 چینی شہریوں کو پکڑنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ یوکرین کے وزیر خارجہ اینڈری سیبیہا نے جواب حاصل کرنے کے لیے چین کے چارج ڈی افیئرز کو طلب کیا اور خبردار کیا کہ اس دریافت نے چین کے امن کی حمایت کے دعوے پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک ذمہ دار مستقل رکن کے طور پر اس کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے۔
دریں اثنا یوکرین کی پراودا نیوز ویب سائٹ نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ایک چینی شخص نے بتایا تھا کہ اس نے روسی شہریت کے راستے کے طور پر روسی افواج میں بھرتی ہونے کے لیے ایک ثالث کو 3،530 ڈالر ادا کیے تھے اور اس نے روس کے زیر قبضہ لوہانسک میں دوسرے چینیوں کے ایک گروپ کے درمیان تربیت حاصل کی تھی جو ڈونیٹسک کے ساتھ مل کر ڈونباس کا علاقہ بناتا ہے۔
مزید برآں رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ شمالی کوریا کے باشندے بھی اس تنازعے میں شامل ہو گئے ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ ان کی تعداد 11،000 کے قریب ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چین چینی فوجی کرائے کے فوجی یوکرین یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی