واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک نئے امیگریشن منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے 5 ملین ڈالر میں امریکی شہریت اور گرین کارڈ کی پیشکش کی ہے۔

یہ اسکیم EB-5 انویسٹر ویزا کی جگہ لے گی، جس کے تحت سرمایہ کار 5 ملین ڈالر ادا کرکے امریکی رہائش اور بعد میں شہریت حاصل کر سکتے ہیں۔

ٹرمپ کے مطابق، یہ منصوبہ دو ہفتوں میں لانچ کیا جائے گا اور اس کے لیے کانگریس کی منظوری کی ضرورت نہیں ہوگی۔

درخواست گزاروں کو ویٹنگ اور اسکریننگ کے مراحل سے گزرنا ہوگا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ "عالمی معیار کے شہری" ہیں۔

اس اسکیم سے حاصل ہونے والی رقم امریکی بجٹ خسارہ کم کرنے میں استعمال کی جائے گی۔

ٹرمپ اپنی دوسری مدت میں سخت امیگریشن پالیسیوں پر عمل کر رہے ہیں، اور امریکی تاریخ کی سب سے بڑی ڈی پورٹیشن مہم کا آغاز بھی کر چکے ہیں۔

اس کے علاوہ، وہ کینیڈا اور میکسیکو پر ٹیرف لگانے کی دھمکی دے چکے ہیں تاکہ وہ غیر قانونی مہاجرین اور منشیات کی اسمگلنگ کو روک سکیں۔


 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

ریکوڈک سے بلوچستان کو فائدہ ہوا تو بہت کچھ بدل جائے گا

ریکوڈک پاکستان میں براہراست سرمایہ کاری کا سب سے بڑا پروجیکٹ ہے۔ ریکوڈک پر 2 مرحلوں میں 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔ پروجیکٹ کی تعمیر کے دوران 7500 افراد کو روزگار ملے گا۔ 4000 افراد کو طویل مدتی مستقل ملازمت الگ سے حاصل ہو گی۔ ایڈوانس پیمنٹ کے طور پر بلوچستان حکومت کو رائلٹی کی مد میں 50 ملین ڈالر ( 5 کروڑ ڈالر) ملیں گے۔

2 مراحل میں سعودی عرب ریکوڈک کے 15 فیصد شیئر خریدے گا۔ 540 ملین ڈالر کی اس مد میں ادائیگی کی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں 10 فیصد شیئر کے لیے 330 ملین ڈالر پاکستان کو ادا کیے جائیں گے۔ دوسرے مرحلے میں 210 ملین ڈالر باقی 5 فیصد شیئر کے لیے ادا کیے جانے ہیں۔ بلوچستان میں انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کے لیے سعودی عرب الگ سے 150 ملین ڈالر ( 15 کروڑ ڈالر) ادا کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: مودی کا شائننگ انڈیا اور ٹرمپ کا ریگ مال

وفاقی حکومت اور بلوچستان حکومت اس پروجیکٹ کے 50 فیصد شیئر میں آدھے آدھے کے پارٹنر ہیں۔ سعودی عرب کو ان 50 فیصد شیئر میں سے 15 فیصد شیئر فروخت کیے جا رہے ہیں۔ وفاق اور   صوبائی حکومتوں کو اپنے حصے کی انویسٹمنٹ بھی کرنی ہے۔

بلوچستان کے سوشل سیکٹر اور انفراسٹرکچر کے لیے بارک گولڈ اور سعودی عرب دونوں  فنڈ فراہم کریں گے۔ سوشل پروگرام کے لیے 70 ملین ڈالر (7 کروڑ ڈالر) کی ادائیگی ہو گی۔ سوشل پروگرام کے تحت ہیلتھ کیئر، ایجوکیشن، ووکیشنل ٹریننگ اور واٹر انفراسٹرکچر کی تعمیر کی جائے گی ۔ 2020 سے انرجی سیکٹر، قابل تجدید توانائی اور الیکٹرک گاڑیوں کی وجہ سے کاپر کی ڈیمانڈ میں بہت اضافہ ہوا ہے۔

ریکوڈک کی پیداوار عالمی سپلائی چین کو مستحکم کرے گی ۔ پہلے مرحلے میں 40 ملین ٹن اوور سالانہ پیداوار کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ دوسرے مرحلے میں یہ پیداوار 90 ملین ٹن تک بڑھ جائے گی۔ گولڈ کی پیداوار ابتدا میں ایک لاکھ اونس ( 2834 کلوگرام یعنی 3 ٹن سے کچھ کم رہے گی) ۔ بعد میں گولڈ کی پیداوار کا اندازہ پانچ لاکھ اونس یعنی 15 ٹن سالانہ تک پہنچ جائے گا۔

2028  تک ریکوڈک سے پیداوار شروع ہو جائے گی۔ بارک گولڈ کے سی ای او مارک برسٹو کا کہنا ہے کہ 37 سال میں ریکوڈک مائن کی پیداوار 74 ارب ڈالر کے لگ بھگ رہے گی۔ یہ 2 ارب ڈالر سالانہ بنتے ہیں۔ پاکستانی کیش مارکیٹ میں چار دہائی تک 2 ارب ڈالر کا کیش فلو صرف ریکوڈک سے شامل ہوتا رہے گا۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ٹیکس اور رائلٹی کی مد میں بھی بھاری رقوم حاصل ہوں گی۔

ریکوڈک کے ساتھ سیکیورٹی رسک بھی جڑے ہوئے ہیں۔ مائننگ ایریا افغانستان اور ایران سے زیادہ دور نہیں ہے۔ بلوچ علیحدگی پسند مسلح  تنظیمیں اس پروجیکٹ کے خلاف ہیں۔ پروجیکٹ سے بلوچستان کو فوائد حاصل ہو سکیں گے؟ یہ وہ بہت بڑا سوال ہے جس کا جواب کسی کے پاس نہیں ہے۔ اگر ماضی کو بطور مثال لیا جائے تو سینڈک پروجیکٹ سے بلوچستان کو وہ فوائد حاصل نہیں ہوئے جو ملنے چاہییں تھے۔

مزید پڑھیے: چابہار پر امریکی پابندیاں، پاکستان کے لیے نئے امکانات

ڈونلڈ ٹرمپ نے اقتدار سنبھالتے ہی یوکرین جنگ کے حوالے سے سابق انتظامیہ کی پالیسی تبدیل کر دی ہے۔ امریکا روس میں سفارتی روابط بحال ہو گئے ہیں۔ اعلیٰ سطح کی ٹیم بنانے کا فیصلہ ہوا ہے جو جنگ بند کرنے کے طریقے ڈھونڈے گی۔ دونوں ملک اکانومی، جیو پالیٹکس، پر بھی مل کر چلنے پر متفق ہیں۔ یوکرین جنگ  ختم ہونے کے بعد شیئرڈ انٹریسٹ اور فوائد، وسائل کی تقسیم پر بات چیت کے لیے بھی فریم ورک بنایا جا رہا ہے۔

امریکا یوکرین سے ریئر ارتھ (معدنیات) کے بدلے جنگ کے بعد ری کنسٹرکشن کا معاہدہ کرنا چاہتا ہے۔ ریئر ارتھ منرل کی سپلائی لائن پر کنٹرول ہی ٹیکنالوجی پر برتری کی ضمانت ہے۔ امریکا اور چین دونوں کی معدنیات پر بھی مسابقت چل رہی ہے۔ بلوچستان میں سینڈک پروجیکٹ چینی کمپنی کے پاس ہے۔ پہلی بار ویسٹرن کمپنی بلوچستان کے منرل لینڈ سکیپ پر زوردار اینٹری کرنے جا رہی ہے۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں اندرونی تناؤ، ہمارے امکانات اور امریکا

ریکوڈک پروجیکٹ میں سوشل سیکٹر کو ڈویلپ کرنا۔ مقامی آبادی کو روزگار اور ترقی دینا معاہدے کی شرائط میں شامل ہے۔ امید رکھنی چاہیے کہ یہ پروجیکٹ بلوچستان کی مقامی آبادی کو بھی وہ فوائد دے گا جو ان کا حق بھی ہے اور جن سے وہ محروم بھی ہیں۔ سیکیورٹی کی صورتحال بہتر بنانا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ اس کے باوجود یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ اس پروجیکٹ میں اب ویسٹرن انٹرسٹ شامل ہے۔ سپلائی چین کے لیے اس کی اہمیت ہے۔ یہ ان چینی پروجیکٹ سے مختلف ہو گا جن کے نشانہ بنننے پر دبی دبی مذمت کو کافی سمجھ لیا جاتا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وسی بابا

وسی بابا نام رکھا وہ سب کہنے کے لیے جن کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔ سیاست، شدت پسندی اور حالات حاضرہ بارے پڑھتے رہنا اور اس پر کبھی کبھی لکھنا ہی کام ہے۔ ملٹی کلچر ہونے کی وجہ سے سوچ کا سرکٹ مختلف ہے۔ کبھی بات ادھوری رہ جاتی ہے اور کبھی لگتا کہ چپ رہنا بہتر تھا۔

امریکا ریکوڈک پروجیکٹ یوکرین

متعلقہ مضامین

  • امریکہ میں کاروبار اور شہریت؛ غیر ملکیوں کے لیے ’گولڈ کارڈ‘ متعارف کرانے کا اعلان
  • یوکرینی صدر واشنگٹن میں معاہدہ کریں گے، ٹرمپ کا حیران کن انکشاف
  • 5 ملین ڈالرز کا ’گولڈ کارڈ‘ خریدیں، امریکی شہریت حاصل کریں، ڈونلڈ ٹرمپ کا نیا منصوبہ
  • ریکوڈک سے بلوچستان کو فائدہ ہوا تو بہت کچھ بدل جائے گا
  • کمیٹیشن کمیشن کا انعامی اسکیم کے ذریعے کارٹل، گٹھ جوڑ کیخلاف عوامی تعاون حاصل کرنے فیصلہ
  • صدر ٹرمپ کا امیگریشن پر مزید سخت پالیسی اختیار کرنے کا عندیہ
  • یوکرینی صدر زیلنسکی کی ٹرمپ سے ٹھن گئی، معدنی وسائل دینے سے صاف انکار 
  • ٹرمپ کا کنزرویٹو پولیٹیکل ایکشن کانفرنس سے خطاب؛ مزید سخت امیگریشن پالیسی اختیار کرنے کا عندیہ
  • افغانستان کو ماہانہ 2.5 ارب ڈالر امداد دے رہے، طالبان سے امریکی اسلحہ واپس لینا ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ