چین امریکہ کی جانب سے تائیوان کو فوجی امدادکی فراہمی کی مخالفت کرتا ہے ، چینی وزارت خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
چین امریکہ کی جانب سے تائیوان کو فوجی امدادکی فراہمی کی مخالفت کرتا ہے ، چینی وزارت خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 26 February, 2025 سب نیوز
بیجنگ : امر یکی صدر ٹرمپ کی انتظامیہ نے حال ہی میں 5.3 ارب ڈالر کی “غیر ملکی امدادی رقم” کو بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں تائیوان کو 87 کروڑ ڈالر کی فوجی امداد بھی شامل ہے۔ بدھ کے روز چین کے وزارت خارجہ کے ترجمان لین جیئن نے یومیہ پریس کانفرنس میں اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ چین متعلقہ رپورٹس پر شدید تشویش کا اظہار کرتا ہے۔
امریکہ کا چین کے تائیوان خطے کو فوجی امداد فراہم کرنا ایک چین کے اصول اور تین چین امریکہ مشترکہ اعلامیوں کی سنگین خلاف ورزی ہے، جو چین کی اقتدار اعلی اور سلامتی کے مفادات کے شدید خلاف ہے اور ‘تائیوان کی علیحدگی پسند قوتوں” کو غلط اشارہ فراہم کرتا ہے۔ چین ہمیشہ سے اس کی سخت مخالفت کرتا آیا ہے۔چین امریکہ پر زور دیتا ہے کہ وہ تائیوان کو ہتھیاروں سے لیس کرنا بند کرے اور آبنائے تائیوان کے امن و استحکام کو متاثر کرنے سے باز رہے۔
چین اس صورت حال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے اور ملکی اقتدار اعلی، سلامتی اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے مضبوط اقدامات جاری رکھے گا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: چین امریکہ کرتا ہے
پڑھیں:
امید ہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکرات مثبت نتائج تک پہنچیں گے، عراق
بغداد نے امید ظاہر کی کہ یہ مذاکرات مستقبل قریب میں مثبت نتائج کا باعث بنیں گے اور کشیدگی میں کمی اور دونوں فریقوں کے درمیان اعتماد سازی کا باعث بنیں گے جو کہ خطے میں ملاؤں کے مفادات کے مطابق ہوں گے اور سلامتی اور امن کو مضبوط بنانے میں مدد کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ عراقی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں عمان کی میزبانی میں ایران اور امریکہ کے درمیان شروع ہونے والے مذاکرات کا خیرمقدم کیا ہے۔ فارس نیوز کے مطابق، عراقی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں ایران اور امریکہ کے درمیان عمان میں ہونے والے مذاکرات کا خیرمقدم کرتے ہوئے ان ابتدائی مثبت اشاروں کی قدر کی جو ان مذاکرات کے پہلے دور میں سامنے آئے ہیں۔ عراقی وزارت خارجہ نے اس بات پر تاکید کی کہ عراق کا مؤقف ہمیشہ سفارتی طریقوں اور مذاکرات کے ذریعے مسائل کے حل کی حمایت پر مبنی رہا ہے۔ بغداد نے امید ظاہر کی کہ یہ مذاکرات مستقبل قریب میں مثبت نتائج لائیں گے، کشیدگی میں کمی اور فریقین کے درمیان اعتماد سازی کا باعث بنیں گے، جو خطے کے ممالک کے مفاد میں ہے اور امن و سلامتی کو تقویت دے گا۔