ہیڈ کوچ عاقب جاوید پاکستان کرکٹ ٹیم کی حمایت میں سامنے آگئے
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
راولپنڈی:
قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ عاقب جاوید کھلاڑیوں کی حمایت میں سامنے آگئے۔
عاقب جاوید نے روالپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے بہترین ٹیم سلیکٹ کی تھی لیکن توقعات کے مطابق پرفارمنس نہیں آئی جو ایک حقیقت ہے۔ کچھ کھلاڑی میچ کیلئے بہت ضروری ہوتے ہیں، ٹیم میں جو بھی سلیکٹ ہوا اپنی کارکردگی کی وجہ سے آیا، یہ حقیقت ہے ہماری پرفارمنس نہیں آرہی، بابر کے سوا ہمارے پاس کون سا آپشن ہے؟۔
انہوں نے واضح کیا کہ کرکٹ میں کوئی معذرت نہیں ہوتی اور ہر میچ سے پہلے ٹیم پر امید ہوتی ہے، جسے ہم سپورٹ بھی کرتے ہیں۔ کھلاڑی خود بھی کارکردگی سے افسردہ ہیں، قوم کو یہ یقین رکھنا چاہیے کہ ٹیم کی طرف سے پوری کوشش کی جاتی ہے۔ بھارت اور پاکستان کے میچ میں جذبات مختلف ہوتے ہیں۔
مزید پڑھیں: چیمپئنز ٹرافی کے دوران کپتان اور کوچ میں انا کی جنگ
بھارت کے خلاف میچ کے حوالے سے عاقب جاوید نے کہا کہ اگر پاکستان 300 کے قریب اسکور بنا لیتا تو اچھا مقابلہ ہو سکتا تھا۔ جب اچھا ٹوٹل نہ ہو تو بولرز کو زیادہ اٹیکنگ جانا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بڑے میچز میں امپیکٹ پلیئرز کا ہونا ضروری ہوتا ہے، صائم ایوب اور فخر زمان کی عدم موجودگی سے فرق پڑا۔ سفیان مستقیم اور عرفان نیازی کا ون ڈے کے حوالے سے ایکسپوژر نہیں تھا۔
مزید پڑھیں: شدید عوامی ردعمل نے پاکستانی کرکٹرز کو پریشان کردیا
عاقب جاوید نے مزید کہا کہ ون ڈے میں سات بیٹرز اور چار بولرز کا کمبی نیشن کھلایا جاتا ہے، اور چونکہ صائم ایوب بیٹنگ کے ساتھ کچھ اوورز بھی کروا سکتے تھے، اسی لیے ان کی جگہ خوشدل شاہ کو ٹیم میں شامل کیا گیا۔
انہوں نے بابر اعظم اور شاہین آفریدی کو ٹیم کے سب سے تجربہ کار کھلاڑی قرار دیا اور کہا کہ پاکستان نے اپنی بہترین دستیاب ٹیم میدان میں اتاری تھی۔ انہوں نے سعود شکیل کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی جگہ محنت سے بنائی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عاقب جاوید انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
اثر و رسوخ ہوتا تو آج چیئرمین پی سی بی ہوتا، شاہد آفریدی
گلگت:پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور مشہور آل راؤنڈر شاہد خان آفریدی نے کہا ہے کہ اگر ان کا اثر و رسوخ ہوتا تو وہ آج پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین ہوتے۔
گلگت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہدخان آفریدی نے کہا کہ اگرمیرا اثررسوخ ہوتا تو آج میں پی سی بی کا چیئرمین ہوتا، ہمارے دور میں قومی کرکٹ ٹیم میں میچ ونرز بہت تھے اب اتنے میچ ونرز نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انڈر 16، 17 اور 19 میں کھلاڑیوں کو سکھانا پڑتا ہے، ہمیں نچلے لیول میں تگڑے لوگ چاہئیں تاکہ وہ کھلاڑیوں کی اچھی ٹریننگ کر سکیں۔
سابق کپتان کا کہنا تھا کہ ڈومیسٹک کرکٹ کا اسٹرکچر بیوروکریٹ کو دیا جائے تو کسی کو سمجھ نہیں آئے گی، پی سی بی کا چیئرمین جو بھی آتا ہے وہ سیاسی بنیاد پرآتا ہے، چہرے بدلنے سے نظام نہیں بدلتا۔
شاہد خان آفریدی نے کہا کہ گلگت بلتستان میں اگر ٹیلنٹ ہوا تو وہ ضائع نہیں ہوگا، میں اگر پی سی بی میں آیا تو پاکستان کی خاطر آؤں گا مجھے کوئی کنٹریکٹ وغیرہ نہیں چاہیے۔