چور دروازے سے حکومت میں آنیوالے آئین سے ڈرتے ہیں، شاہد خاقان عباسی
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے حکومتی اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ چوری کے ذریعے حکومت میں آنے والے آئین سے ڈرتے ہیں۔اسلام آباد میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم نے پریس کانفرنس کے لیے ہال بک کروایا لیکن وہاں اجازت نہیں دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک اور مارکی میں انتظام کیا، ہمیں کہا گیا یہاں سے ٹیم گزرتی ہے ہم نے ایک اور جگہ پر ہال لیا وہاں بھی نہیں چھوڑا گیا، یہ کوئی جلسہ نہیں تھا بلکہ یہ ایک کانفرنس تھی۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم ملک میں آئین کی بالادستی کی بات کر رہے ہیں، ہم نے میڈیا، دانش وروں اور وکلا کو دعوت دی تھی۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ چوری کے ذریعے حکومت میں آنے والے آئین سے ڈرتے ہیں، یہ ایک بھی ایک کانفرنس سے ڈرتے ہیں، کل یہ کانفرنس جہاں بھی ضرور ہوگی۔انہوں نے کہا کہ قانون کی حکمرانی اور ترقی کی بات کی جائے گی، انہیں کانفرنسوں کے ذریعے ملک سے انتشار ختم ہوتا ہے، کل کھل کر آئین کے حوالے سے بات کریں گے۔
ہائیکورٹ آزادکشمیر،فیلڈ سٹاف کی بائیو میٹرک حاضری کا نوٹیفکیشن معطل
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: شاہد خاقان عباسی سے ڈرتے ہیں نے کہا کہ
پڑھیں:
شاہد خاقان عباسی چیف جسٹس سے متعلق غیر ذمہ دارانہ اور نامناسب بیان پر معافی مانگیں، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی جانب سے چیف جسٹس آف پاکستان سے متعلق بیان کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سینیئر اور تجربہ کار سیاستدان کی جانب سے بیان مکمل طور پر غیر ذمہ دارانہ اور نامناسب ہے، ان کے کہے گئے الفاظ ان کے قد کاٹھ کے شایان شان نہیں۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ شاہد خاقان عباسی ایک سیاسی جماعت کی قیادت کر رہے ہیں اور اس سے قبل وزیر اعظم کے اعلیٰ ترین آئینی عہدے پر فائز رہ چکے ہیں۔ ان کے بیان سے سپریم کورٹ کی ادارہ جاتی ساکھ اور ملک کے اعلیٰ ترین عدالت پر عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچی۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ شاہد خاقان عباسی کے بیان سے وکلا برادری کو تکلیف پہنچی جبکہ شاہد خاقان عباسی نے بیان سے خود کو بے وقعت کیا۔ سپریم کورٹ نے ہمیشہ تعمیری تنقید کا خیر مقدم کیا ہے اور عدلیہ سے متعلق متعدد مسائل پر کھلی بحث کی حوصلہ افزائی کے لیے اختلاف رائے کو ایک پلیٹ فارم فراہم کیا ہے۔
مزید پڑھیں: ہماری عمارتیں گرائیں گے تو پھر سب کی گریں گی، شاہد خاقان نے ایسا کیوں کہا؟
ہم کسی فرد کو اس کے قد و قامت سے قطع نظر، عدلیہ سمیت ملک کے کسی ادارے کو داغدار اور بدنام کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ ہم شاہد خاقان عباسی سے معافی کی توقع رکھتے ہیں اور مشورہ دیتے ہیں کہ مستقبل میں اپنے عوامی بیانات سے محتاط رہیں۔
یاد رہے کہ نجی ٹی وی کے ٹاک شو میں شاہد خاقان عباسی نے کہا تھا کہ چیف جسٹس کی حیثیت ایک چپڑاسی کی نہیں ہے۔ شو کے میزبان نے انہیں ٹوکا تو انہوں نے جواب دیا تھا کہ میں اس سے بڑی بات بھی کہہ سکتا ہوں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چپڑاسی چیف جسٹس آف پاکستان چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحیٰی آفریدی سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن شاہد خاقان عباسی