Express News:
2025-04-15@09:27:27 GMT

چیمپئنز ٹرافی کے دوران کپتان اور کوچ  میں انا کی جنگ

اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT

کراچی:

چیمپئنز ٹرافی کے دوران کپتان اور کوچ  میں انا کی جنگ بھی چلتی رہی جس میں ٹیم ہار گئی اور وہ دونوں جیت گئے۔

ذرائع نے نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ محمد رضوان اہم فیصلوں میں مشاورت نہ ہونے پر نالاں نظر آئے، انہوں نے خوشدل شاہ کو شامل کروایا تو عاقب جاوید نے اپنی مرضی سے فہیم اشرف کا انتخاب کرلیا۔ سلیکٹرز اور محمد رضوان بھی ایک پیج پر نہیں تھے۔

ایونٹ سے قبل چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے 2 بار اسکواڈ پر نظرثانی کا کہا مگر انکے مشورے کو نظرانداز کردیا گیا، چیئرمین نے اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے ازخود تبدیلی کرنا مناسب نہ سمجھا۔

پی سی بی ٹورنامنٹ ختم ہونے کے بعد کارکردگی کا جائزہ لے گا، ٹیم مینجمنٹ کے ساتھ پرفارمنس پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوگا کہ کہاں غلطیاں ہوئیں۔

عاقب جاوید ازخود مستعفی ہونے کا ارادہ نہیں رکھتے، بورڈ نے انہیں عبوری طور پر ذمہ داری سونپی تھی، اب وہ ہیڈ کوچ کی پوزیشن پر نہیں رہیں گے۔

 پی سی بی کو عوامی ردعمل ٹھنڈا کرنے کیلیے بعض سخت فیصلے کرنا پڑیں گے جس کی زد میں سلیکشن کمیٹی آ سکتی ہے۔

 پی سی بی حکام کو بابر اعظم کی فارم پر بھی سخت تشویش لاحق ہے جو ایک سال سے غیرمعمولی پرفارم نہیں کر سکے۔ عاقب جاوید و دیگر سلیکٹرز اب بھی اپنے فیصلوں پر ڈٹے ہوئے ہیں کہ بہترین دستیاب کھلاڑیوں کا انتخاب کیا، البتہ حقائق اس کے بالکل برعکس ہیں، اوپننگ، اسپن بولنگ اور آل رائونڈرز کے حوالے سے واضح غلطیاں سامنے آ چکی ہیں۔

 ذرائع نے مزید بتایا کہ عاقب جاوید ازخود مستعفی ہونے کا ارادہ نہیں رکھتے، بورڈ نے انہیں عبوری طور پر ذمہ داری سونپی تھی، اب وہ ہیڈ کوچ کی پوزیشن پر نہیں رہیں گے، البتہ غیر اعلانیہ چیف سلیکٹر کی پوسٹ برقرار رہے گی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: عاقب جاوید پی سی بی

پڑھیں:

کپتان سے سیکھی کپتانیاں اب اس کے ساتھ ہی ہو رہی ہیں

کپتان نے تقریباً ’تمھی ہو محبوب میرے، تمھی تو میری دنیا ہو‘ والے گیت کے انداز میں ہی تسلی کرائی تھی۔ اس پر مطمئن ہونا بنتا تھا، بندہ مطمئن ہو کر نکلا تھا۔ اطمینان کی وجہ موجود تھی۔ کپتان نے اسے کہا تھا کہ میرے وزیراعلیٰ تم ہی ہو۔

یہ دو ہزار اٹھارہ کے الیکشن کے بعد کی بات ہے۔ اگلی بات سن کر ہنسنا منع ہے۔ نامزد وزیر اعلیٰ فرماتے ہیں کہ تھوڑی دیر بعد جب میں اپنے دوستوں کو اپنی وزارت اعلیٰ کا بتا رہا تھا تو ہم نے محمود خان کے وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا نامزد کیے جانے کی خبر ٹی وی پر دیکھی۔

ہمارے یہ نامزد وزیر اعلیٰ صاحب جو مرضی محسوس کریں اور کہیں۔ اس کہانی سے کپتان ایک ہوشیار سیاستدان ہی دکھائی دیتا ہے جو اپنے ساتھیوں کو اپنے قریب رکھتا اور مرضی موقع کے مطابق سہولت سے استعمال کرتا ہے۔ آج کل 3 ڈاکٹروں کے پاکستان آنے، پی ٹی آئی اور سر جی کے درمیان برف کو پانی کرنے کی کوشش اور مہم کے چرچے ہیں۔

ڈاکٹر عثمان ملک، ڈاکٹر سائرہ بلال اور ڈاکٹر محمد منیر نامی 3 ڈاکٹر مارچ میں پاکستان آئے تھے۔ پاکستان آ کر انہوں نے مبینہ طور ایک اعلیٰ سطحی ملاقات کی اور اڈیالہ بھی گئے۔  ڈاکٹر سائرہ بلال اور ڈاکٹر عثمان ملک نے پاکستان فرسٹ گلوبل قائم کی تھی۔ یہ فرم ایڈوو کیسی، انسانی حقوق، کانگریس سے رابطے  اور پی ٹی آئی کے حق میں لابنگ کرتی رہی۔  پاکستان پیک نامی ایک دوسری تنظیم کے ساتھ مل  کر گلوبل فرسٹ نے امریکی کانگریس سے ایچ آر 901 قرارداد بھی پاس کرائی۔

پی ٹی آئی کی ایک 4 رکنی اوورسیز کمیٹی تھی۔ اس کے ممبران میں زلفی بخاری، سجاد برکی، عاطف خان اور شہباز گل شامل تھے۔ پی ٹی آئی کے یوٹیوبرز یہ کمیٹی اور ڈاکٹر سب اک مک ہو کر پورے جذبے سے کپتان کی گُڈی اونچا اڑانے کی کوشش کرتے رہے۔ یہ کمیٹی توڑی جا چکی ہے۔ یو ٹیوبرز ڈاکٹروں کے خلاف مہم چلا رہے ہیں۔ ڈاکٹر پی ٹی آئی لیڈر کو مشکل سے نکالنے کے مشن پر ہیں۔ نتیجہ یہ نکلا ہے کہ باہرلے پاکستانی جو پی ٹی آئی کی ایک بڑی سپورٹ بیس ہیں وہ اب آپس میں تقسیم دکھائی دے رہے ہیں۔

ایک خبر مطابق معاملات طے کرنے کی موجودہ کوشش سے پہلے نومبر میں بھی ایک کوشش ہوئی تھی۔ تب معاملات کافی حد تک طے ہوتے دکھائی دے رہے تھے۔ تب کپتان کو جیل میں اس کے ملاقاتیوں نے پٹی پڑھائی کہ جو لانگ مارچ ہونے جا رہا ہے، اس میں کئی ملین لوگ شریک ہوں گے۔ حوالدار بشیر جم غفیر دیکھ کر سلوٹ مارے گا اور قیدی نمبر 804 کی بادشاہت کا اعلان ہو جائے گا۔ پی ٹی آئی راہنماؤں نے خود کپتان کے ساتھ وہی کپتانیاں کر دیں جو کپتان نے وزیر اعلیٰ کے امیدوار کے ساتھ کی تھیں۔

جیسی روح ویسے فرشتے۔ نتیجہ یہ ہے کہ بھائی ابھی تک اندر ہے۔ اب ڈاکٹری ہو رہی ہے۔ جب 2014 میں پی ٹی آئی کو زور سے دھرنا آیا تھا، تب اک بار سٹیج سے کپتان نے ’چودھری نثار! تم اچھے آدمی ہو، وہاں کیا کر رہے ہو، ہمارے ساتھ آ جاؤ‘ قسم کی باتیں کی تھیں۔ چودھری نثار جو اس وقت وزیر داخلہ تھے ایک پریس کانفرنس میں کہتے پائے گئے کہ کیا دھرنے میں 10 لاکھ لوگ ہیں، یہ 5 لاکھ بھی چھوڑ ایک لاکھ بھی ہیں۔ تب سیاست کو فالو کرنے والے اس ڈائیلاگ بازی سے یہی سمجھے کہ چودھری نثار کہہ رہے ہیں کہ کپتان اگر یہ 10، 5 یا ایک لاکھ بھی ہوتے تو آنے کی سوچ لیتا۔

یہ 10لاکھ کا وہی فگر ہے جس کا دعویٰ سن کر کپتان نے مذاکرات کی بجائے نومبر میں دھرنے کا آپشن لیا۔

اب تک آپ نے جو کچھ پڑھا ہے، یہ سب میڈیا میں رپورٹ ہو چکا ہے۔ حکومت جانے کے بعد مقبولیت برقرار رکھ کر پی ٹی آئی نے کارنامہ کیا ہے۔ اس کی داد بنتی ہے لیکن اصل داد پیروں میں بندوق پھسا کر اپنے سارے گل چھرے اڑانے کی دینی چاہیے۔ یہ مقبولیت یہ سپورٹ کسی سیزنڈ سیاستدان مولانا فضل الرحمان ، محمود خان اچکزئی یا کسی بھی اور سیاستدان کے پاس ہوتی تو وہ وطن عزیز میں جمہوری بادشاہ بنا ہوا ہوتا۔ پر ہوا یہ ہے کہ کپتان سے سیکھی کپتانیاں اب اپنے پرائے سب اسی کے ساتھ کر رہے ہیں۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وسی بابا

وسی بابا نام رکھا وہ سب کہنے کے لیے جن کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔ سیاست، شدت پسندی اور حالات حاضرہ بارے پڑھتے رہنا اور اس پر کبھی کبھی لکھنا ہی کام ہے۔ ملٹی کلچر ہونے کی وجہ سے سوچ کا سرکٹ مختلف ہے۔ کبھی بات ادھوری رہ جاتی ہے اور کبھی لگتا کہ چپ رہنا بہتر تھا۔

وسی بابا

متعلقہ مضامین

  • فیصل جاوید کو 2 ہفتوں کی حفاظتی ضمانت مل گئی
  • کپتان سے سیکھی کپتانیاں اب اس کے ساتھ ہی ہو رہی ہیں
  • ویرات کوہلی کی دوران میچ دل کی دھڑکنوں کا معائنہ کروانے کی ویڈیو وائرل، مداح پریشان
  • پشاور میں فائرنگ سے زخمی ہونے والی مذہبی شخصیت دوران علاج جاں بحق
  • میچ کے دوران محمد عامر نے قریب آکر کیا کہا تھا؟ صائم ایوب نے بتا دیا
  • راجن پور: گزشتہ رات اغوا ہونے والے 3 مزدور واردات کے چند گھنٹوں میں بازیاب
  • انگریزی میں نہیں اردو میں بات کروں گا؛ رضوان کی ویڈیو وائرل
  • وِن یا لَرن؛ ملتان سلطانز کے مالک نے اپنے “کپتان” کو ٹرول کردیا
  • وِن یا لَرن؛ ملتان سلطانز کے مالک نے اپنے کپتان کو ٹرول کردیا
  •  اداکار جاوید کوڈو   انتقال کرگئے