آئی ایم ایف بھی نظام عدل سے متعلق چیف جسٹس سے پوچھنے پر مجبور ہوگیا، شاہد خاقان
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
آئی ایم ایف بھی نظام عدل سے متعلق چیف جسٹس سے پوچھنے پر مجبور ہوگیا، شاہد خاقان WhatsAppFacebookTwitter 0 26 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ آج چیف جسٹس اپنی مرضی سے بینچ نہیں بنا سکتا، آئینی مقدمہ نہیں سن سکتا، سوموٹو نوٹس نہیں لے سکتا، آئی ایم ایف جیسا ادارہ بھی مجبور ہوا کہ چیف جسٹس سے پوچھے کہ عدل کا نظام کیسے چل رہا ہے؟
قومی کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ آج کی کانفرنس کا مقصد قانون اور آئین کی حکمرانی قائم کرنا ہے، آئین اور قانون کی بالادستی نہیں ہو گی تو سیاسی انتشار رہے گا، سیاسی انتشار رہا تو ملکی معیشت آگے نہیں بڑھے گی، اپوزیشن قیادت اس بات پر متفق ہے کہ آئین پر عملدرآمد ناگزیر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس ملک میں آئین کا لفظ گالی بن چکا ہے، آئین کا لفظ حکومت کیلئے خوف کا باعث بن چکا ہے، ہمیں یہ کانفرنس منقعد کرنے کیلئے چوتھے مقام کا انتخاب کرنا پڑا، بند کمرے میں آئین کے معاملے پر کانفرنس کا انعقاد مشکل ہو گیا تھا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مجھے دکھ ہے کہ ہماری سابقہ جماعت جو جمہوریت کے داعی تھی آج اقتدار کی داعی ہے، آج حکومت بند کمرے میں آئین کے معاملے پر کانفرنس نہیں ہونے دے رہی، وکلاء کے شکرگزار ہیں کہ انہوں نے یہ جگہ فراہم کر دی، جس جگہ بات کرتے تھے خوف کے مارے اجازت نہیں دی جاتی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں عوام کی رائے کا احترام نہیں ہوگا تو ملک نہیں چکے گا، آج صاحب اقتدار کیا سوچ رہے اس کا علم نہیں ہے، آج ملک میں جمہوریت دبانے عدل کا نظام تباہ کرنے کی کوشش ہے، بدقسمتی ہے کہ بات کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ایسے قانون بنائے جا رہے ہیں کہ بات کرنے سے کیسے روکا جائے، آئین میں ترمیم کی گئی ہے کہ عدل کا نظام کیسے تباہ کیا جائے، پیکا قوانین بنا، رات کے اندھیرے میں آئینی ترمیم کی گئی، 26 ویں ترمیم کیسے ملک کے نظام عدل کو بہتر بنا سکتی ہے، ملک سے عدل کے نظام کو ختم کر دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ آج چیف جسٹس اپنی مرضی سے بنچ نہیں بنا سکتا، اس ملک کا چیف جسٹس آئینی مقدمہ نہیں سن سکتا، چیف جسٹس کے پاس سو موٹو نوٹس کا اختیار نہیں ہے، آئی ایم جیسا ادارہ بھی مجبور ہوا کہ چیف جسٹس سے ہوچھے عدل کا نظام کیسے چل رہا ہے؟
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: چیف جسٹس سے عدل کا نظام شاہد خاقان نے کہا کہ ا ئی ایم
پڑھیں:
اپوزیشن جماعتوں میں اختلافات موجود ہیں، شاہد خاقان
ہماری کنٹینر پر جانے کی کوئی سوچ نہیں، اگر کوئی جماعت جلسے کرنا چاہتی ہے تو اپنے طور پر کر لے
چیف جسٹس کے پاس کوئی اختیارنہیں رہا، آج نظام عدل چیف جسٹس نہیں حکومت کے پاس ہے
سربراہ عوام پاکستان پارٹی شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کے درمیان بھی اختلافات موجود ہیں، تحریک انصاف کا ایجنڈا عمران خان کی رہائی ہے ۔میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ہماری کنٹینر پر جانے کی کوئی سوچ نہیں، اگر کوئی جماعت جلسے کرنا چاہتی ہے تو اپنے طور پر کر لے ۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کے درمیان بھی اختلافات موجود ہیں، تحریک انصاف کا ایجنڈا عمران خان کی رہائی ہے ۔سربراہ عوام پاکستان پارٹی کا کہنا تھا کہ 26ویں ترمیم کے بعد چیف جسٹس کے پاس کوئی اختیارنہیں رہا، آج عدل کا نظام چیف جسٹس نہیں حکومت کے پاس ہے ، عدلیہ بحالی تحریک کی حقیقت جانتا تھا، تحریک جنرل مشرف کو ہٹانے کے لیے تھی۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت کی جانب سے جنرل مشرف کا طیارہ باہربھیجنے کا کہا گیا، جنرل مشرف کا طیارہ باہرنہیں جا سکتا تھا، آرمی چیف کی تبدیلی کو فوج نے قبول نہیں کیا تھا۔ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ نے ہماری حکومت کو ختم کروایا، وزیراعظم بننے کے بعد جنرل باجوہ نے مجھ سے ملاقات کی، جنرل باجوہ نے کہا آپ کی عزت کرنا ہماری ذمہ داری ہے ۔سربراہ عوام پاکستان پارٹی کا مزید کہنا تھا کہ ڈان لیکس معاملے پرجنرل باجوہ اورنوازشریف مجھ سے ناراض تھے ، نوازشریف نے محسوس کیا ان کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے ۔