اسلام آباد:پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے 37 ارب روپے کے 23 پلاٹوں کے غیر شفاف آکشن کا انکشاف کیا ہے۔
پی اے سی اجلاس میں سی ڈی اے کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں سی ڈی اے کی جانب سے فنانشل اسٹیٹمنٹ تیار نہ کرنے کا انکشاف کیا جبکہ سی ڈی اے کے ممبر فنانس نے فنانشل اسٹیٹمنٹ نہ بنوانے کا اعتراف بھی کر لیا۔
سی ڈی اے ممبر فنانس نے بتایا کہ ہماری 2023-2024 کی فنانشل اسٹیٹمنٹ تیار ہو گئی ہے جلد جمع کروا دیں گے۔
ممبر کمیٹی سید حسین طارق نے کہا کہ اس طرح تو نہیں ہوتا یہ کون سا طریقہ ہے۔ چیئرمین سی ڈی اے نے یقین دہانی کروائی کہ آئندہ سے آنے والے سالوں کی اسٹیٹمنٹ تیار کی جائے گی جبکہ سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ میں کوشش کروں گا کہ آئندہ ایسا نہ ہو۔
نوید قمر نے کہا کہ کسی کو تو ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہیے، آڈٹ کو اس معاملے کو دیکھنا چاہیے، جس پر آڈٹ حکام نے بتایا کہ سی ڈی اے کے معاملات بہت پیچیدہ ہیں۔
سیکرٹری وزارت داخلہ نے کہا کہ ہمیں دو ماہ دے دیں ہم سب درست کر دیں گے۔ چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ ہمیں فنانشل اسٹیٹمنٹ تیار کرنے میں 6 مہینے لگیں گے۔
چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ ٹھیک ہے 6 مہینے میں ہمیں اپنی ساری فنانشل اسٹیٹمنٹ دے دیں۔ قاسم نون نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سی ڈی اے کرپٹ ترین ادارہ ہے، سالوں سے کرپشن جاری ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں۔
پی اے سی نے غیر شفاف آکشن کا معاملہ ڈی اے سی بھجوانے کی ہدایت کر دی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: فنانشل اسٹیٹمنٹ اسٹیٹمنٹ تیار نے کہا کہ سی ڈی اے

پڑھیں:

غریب ممالک کو نئے امریکی محصولات سےمستثنیٰ ہونا چاہیے، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 اپریل2025ء) اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ غریب ترین ممالک جن کا امریکا کی تجارت پر اثر نہ ہونے کے برابر ہے انہیں نئے امریکی محصولات سے مستثنیٰ ہونا چاہیے۔یہ بات اقوام متحدہ کے مستقل بین الحکومتی ادارے یونائیٹڈ نیشنز کانفرنس آن ٹریڈ ڈویلپمنٹ (یو این سی ٹی اے ڈی) کی سیکر ٹری جنرل ریبیکا گرائنسپین نے فنانشل ٹائمز کو انٹرویو کے دوران کہی۔

انہوں نے کہا کہ غریب ترین ممالک جن کا امریکا کی تجارت پر اثر نہ ہونے کے برابر ہے کو نئے امریکی محصولات سے مستثنیٰ ہونا چاہیے۔ ا ن کا کہنا تھا کہ 44 سب سے کم ترقی یافتہ ممالک امریکا کے تجارتی خسارے میں2 فیصد سے بھی کم حصہ ڈالتے ہیں اور یہ کہ زیادہ ٹیرف ان کے موجودہ قرضوں کے بحران کو مزید سنگین کر دے گا۔

(جاری ہے)

بین الاقوامی میڈیا ویب سائٹ یو این نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے وہ طریقے بتائے جن سے یو این سی ٹی اے ڈی ترقی پذیر ممالک کی مدد کر رہا ہے اور قریبی علاقائی تجارتی تعلقات کی حمایت کی جو بین الاقوامی تجارتی مذاکرات میں اپنا ہاتھ مضبوط کر سکتے ہیں۔

سیکرٹری جنرل یو این سی ٹی اے ڈی نے کہا کہ جب دو اہم عالمی معیشتیں محصولات عائد کرتی ہیں، تو اس کا اثر ٹیرف جنگ میں مصروف معیشتوں کے ساتھ ساتھ سب پر پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم پہلے ہی کم شرح نمو اور زیادہ قرضوں کی صورتحال سے دوچار ہیں اور ہمیں خدشہ ہے کہ عالمی معیشت سست روی کا شکار ہو جائے گی اور ان ممالک کے ساتھ کیا ہو سکتا ہے جو زیادہ کمزور ہیں، جیسے کہ کم ترقی یافتہ ممالک اور چھوٹے جزیروں کی ترقی پذیر ریاستیں۔

انہوں نے کہا کہ سب سے اہم نکتہ غیر یقینی صورتحال کا مسئلہ ہے اگر ہمیں حتمی پوزیشن کا علم ہو جائے تو ہم ایڈجسٹ کریں گے، ہمارے پاس حکمت عملی ہوگی اور ہم دیکھ سکتے ہیں کہ جو فیصلے کیے جا رہے ہیں ان کے ساتھ کیسے رہنا ہے لیکن اگر ہمارے پاس غیر یقینی کی طویل مدت ہے، جہاں حالات ہر وقت بدلتے رہتے ہیں، یہ نقصان دہ ہے کیونکہ ہم نہیں جانتے کہ کیا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا پہلا مطالبہ عقلی فیصلے کرنے کے لیے ہے، اس لیے ہم منصوبہ بندی، حکمت عملی اور تبدیلی کے لیے موافقت کر سکتے ہیں لیکن ہم ابھی تک یہ نہیں جانتے کہ اس تبدیلی میں کیا شامل ہو گا۔

متعلقہ مضامین

  • منسک میں ہیوی مشینری، گاڑیاں بنانے والی فیکٹری کا دورہ، ہمیں اعلیٰ کوالٹی مصنوعات درکار: وزیراعظم
  • وقت گزر جاتا ہے
  • ملک بھر میں 9 ایئرپورٹس مکمل طور پر غیر فعال، مگر عملہ تعینات: سرکاری دستاویزات کا انکشاف
  • منسک، شہباز شریف کا ہیوی مشینری اور گاڑیاں تیار کرنیوالی فیکٹری بیلاز کا دورہ
  • وقف قانون پر سیاست کے بجائے ایک جٹ ہوکر لڑیں، ممبر پارلیمنٹ میاں الطاف
  • غریب ممالک کو نئے امریکی محصولات سےمستثنیٰ ہونا چاہیے، اقوام متحدہ
  • ہمیں اپنے اختیارات کو ہضم کرنا چاہیے: جسٹس حسن اظہر رضوی
  • اس سال گرمی کی شدت زیادہ، 3 صوبوں میں پانی کی قلت ہے: سینیٹر شیری رحمٰن
  • نوازشریف کی سیاست میں واپسی مشاورت کی حد تک ہے
  • چیئرمین سی ڈی اے کی زیر صدارت اجلاس ، پارک انکلیو میں ترقیاتی کاموں کا جائزہ